کیا کہا؟ پاکستان دنیا کی سب سے کمزور کرکٹ ٹیم ہے؟ بیٹا! کرکٹ چھوڑو، پوگو دیکھو۔
پاکستان ٹی ٹوئنٹی میں ہی نہیں، ون ڈے انٹرنیشنلز میں بھی بہترین ٹیموں میں سے ایک ہے۔ یقین نہیں آتا نا؟ 'رفتار اسپورٹس' بتائے گا پاکستان کرکٹ کی ون ڈے تاریخ کیونکہ آج پاکستان نے ایک بہت اہم سنگ میل پار کیا ہے، ون ڈے کرکٹ میں اس کی کامیابیاں 500 ہو گئی ہیں۔
تو کیوں نہ اس خوشی کا جشن منائی اور آپ کو بتائیں کہ پاکستان 50 سالوں میں اس مقام تک پہنچا کیسے؟ تو چلیں آپ کو بتاتے ہیں پاکستان نے سب سے زیادہ ون ڈے میچز کس کے خلاف جیتے؟ کون سا کپتان ہے رہا سب سے کامیاب؟ کون سا میدان رہا پاکستان کے لیے بہت ہی خوش قسمت، اوریہ بھی کہ پاکستان کے سب سے یادگار میچز کون سے تھے؟
اور ہاں! آخر میں آپ کو دیں گے ایک بالکل نئی معلومات بھی، وہ کون سا پلیئر تھا جو پاکستان کے لیے ایکس فیکٹر ثابت ہوا؟
تو آئیے شروع کرتے ہیں 1973 سے، وہ سال جس میں پاکستان نے اپنا پہلا ون ڈے کھیلا۔ یہ جنوری 1973 تھا، مقابلہ تھا نیوزی لینڈ سے اور پاکستان یہ میچ ہار گیا تھا۔ تب سے آج تک پاکستان نے ٹوٹل 952 میچز کھیلے ہیں، جیتے ہیں 503، یعنی تقریباً 53 پرسنٹ۔ یہ ساؤتھ افریقہ اور آسٹریلیا کے بعد کسی بھی ٹیم کا بہترین جیت کا تناسب ہے۔ جی ہاں! پاکستان انڈیا سے ہی نہیں بلکہ دو مرتبہ کے ورلڈ چیمپیئن ویسٹ انڈیز، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ سے بھی آگے ہے
پاکستان اپنا پہلا ون ڈے انٹرنیشنل تو ہارا تھا، لیکن اپنے دوسرے میچ میں زبردست کامیابی حاصل کی۔ یہ تھا اگست 1974، پاکستان انگلینڈ کے ٹور پر تھا، جس کے پہلے ون ڈے میں پاکستان کو جیت ملی۔ اس میچ کے ہیرو تھے، ماجد خان، جن کی سنچری کی وجہ سے پاکستان نے 245 رنز کا ٹارگٹ 43 اوور میں ہی پورا کر لیا۔ کیا بات ہے Majestic Khan کی !
ارے ہاں! خان سے یاد آیا! ون ڈے تاریخ میں پاکستان کے لیے سب سے زیادہ میچز میں کپتانی کی ہے عمران خان نے اور سب سے زیادہ میچز جتوائے بھی انھوں نے ہی ہیں۔ عمران خان نے اپنے کیریئر میں ٹوٹل 139 میچز میں کپتانی کی۔ پاکستان 75 میچز جیتا اور جو جیتا، ان میں ورلڈ کپ 1992 بھی شامل تھا۔
یہ ہے پاکستان کی کرکٹ تاریخ کا سب سے بڑا میچ، سب سے بڑا دن۔ 25 مارچ 1992، اور میلبرن میں پاکستان کے سامنے تھا انگلینڈ۔ عمران خان نے 72 اور جاوید میانداد نے 58 رنز بنائے۔ خان صاحب اس میچ میں ون ڈاؤن پوزیشن پر کھیلنے آئے تھے، یعنی leading from the front۔ میانداد کے ساتھ ان کی پارٹنرشپ ہی تھی، جو پاکستان کو 249 رنز تک لے گئی۔
اب پاکستان کے پاس اچھا ٹوٹل بھی تھا، اور ساتھ ہی ایک خفیہ ہتھیار بھی، نام تھا 'وسیم اکرم'۔ اُن کی وہ تین گیندیں کوئی نہیں بھول سکتا، نہ پاکستان اور نہ ہی انگلینڈ۔ این بوتھم، ایلن لیمب اور کرس لوئس تین کمال گیندوں پر آؤٹ ہوئے اور انگلینڈ 227 رنز ہی ڈھیر ہو گیا۔
یوں کرکٹ دنیا پر شروع ہوا پاکستان کا راج!
لیکن کیا آپ جانتے ہیں ان 500 کامیابیوں میں پاکستان کی پہلی مشہور ترین جیت کون سی تھی؟
یہ اپریل 1986 تھا، شارجہ کے میدان پر ہو رہا تھا آسٹریلیشیا کپ کا فائنل۔ جس میں آخر میں آیا ایک ایسا لمحہ، جو پاکستان کرکٹ تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔ 246 رنز چَیز کرتے ہوئے جاوید میانداد میچ کو آخری بال تک لے گئے۔ پاکستان کو ضرورت تھی 4 رنز کی، جب چیتن شرما کی فُل ٹاس پر میانداد نے وہ چھکا لگایا، جس کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے۔ اس میچ میں جاوید میانداد 114 گیندوں پر 116 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے، ایک ایسی اننگز جس نے میانداد کو امر کر دیا۔
اس ایک چھکے کی وجہ سے انھیں بہت پیسہ ملا۔ لیکن اسی چھکے نے پاکستان کو ورلڈ کرکٹ کی غالب طاقت بھی بنایا۔ اگلے 10 سال میں انڈيا پاکستان کے سامنے سر بھی نہیں اٹھا سکا۔ پاکستان سے 29 میچز کھیلے اور 22 ہارا۔ ایک چھکے نے پاکستان کو ایسی نفسیاتی برتری کہ انڈیا پاکستان کے خلاف جیتنا ہی بھول گی۔
سالا ایک چھکا! اچھے بھلے انڈیا کو ۔۔۔۔۔۔!
یہ دونوں میچز تو ہیں ہی ایسے کہ سب یاد کرتے ہیں لیکن اب آتا ہے ملین ڈالر کا سوال، پاکستان کی تاریخ کا اگلا بیسٹ میچ کون سا ہے؟
یہ بہت مشکل سوال ہے بھائی، بہت ہی مشکل۔ ہو سکتا ہے آپ اتفاق نہ کریں لیکن ہم 2010 کے اِس میچ کو چُنیں گے۔ جب عبد الرزاق نے دکھایا تھا ایک معجزہ۔
ساؤتھ افریقہ کے خلاف 287 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے پاکستان کے صرف 136 رنز پر پانچ آؤٹ ہو چکے تھے۔ بس اللہ آسرا تھا۔
آخری چھ اوورز میں 59 رنز درکار تھے اور صرف تین وکٹیں بچی تھیں۔ تب عبد الرزاق نے ون ڈے کرکٹ تاریخ کی بہترین اننگز کھیلی۔ صرف 72 بالز پر 109 رنز، وننگ شاٹ سمیت لگائے ٹوٹل 10 چھکے۔ پاکستان یہ میچ صرف اور صرف ایک وکٹ سے جیتا۔
پاکستان کے آخری چار پلیئرز کا حصہ صرف 7 رنز کا تھا اور باقی 72 رنز بنائے تھے عبد الرزاق نے، وہ بھی اکیلے!
جاوید میانداد نے ایک چھکا لگایا اور ہمیشہ کے لیے امر ہو گئے، لیکن 4 مارچ 2014 کو شاہد آفریدی نے لگائے تھے دو چھکے۔ لالا نے وہ کر دکھایا، جو شاید کوئی نہ کر پاتا۔ کیا میچ تھا یار وہ!
آخری پانچ اوورز میں 43 اور آخری اوور میں 10 رنز بنانے تھے، وکٹ بھی آخری تھی، تب 'لالا' نے روی چندر آشوِن کو لگائے دو گیندوں پر دو چھکے۔
آخری شاٹ تو ہوا میں ایسا اٹھا تھا کہ ہمارا سانس ہی رک گیا تھا۔ لیکن کچھ ہی دیر بعد رمیز راجا کی آواز آئی : it’s a six، شاہد آفریدی یو بیوٹی!
لالا نے اس میچ میں 18 گیندوں پر 34 رنز بنائے اور پاکستان کو ایسی کامیابی دلائی، جو ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
پاکستان اور انڈیا کے مقابلے کو کہتے ہیں"Clash of the Titans"۔ لیکن کوئی آئی سی سی ٹورنامنٹ ہو، اس میں بھی فائنل ہو بلکہ میچ ہو چیمپیئنز کا چیمپیئن بننے کا، تو کیا ہوگا؟یہ تاریخی دن تھا 18 جون 2017 کا۔
لوگ تو کہہ رہے تھے پاکستان اور انڈیا کا کوئی مقابلہ ہی نہیں۔ ہربھجن سنگھ نے کہا پاکستان کو ہمیں واک اوور دے دینا چاہیے۔ وریندر سہواگ کے وہی گھسے پٹے جملے تھے کہ باپ باپ ہوتا ہے۔ یہ تو چلیں انڈین کرکٹ کے "بڑے" تھے، عام انڈینز کیا کہہ رہے تھے وہ تو ہم بتا بھی نہیں سکتے۔
اس میچ کے چوتھے اوور میں ہی آ گیا وہ لمحہ، جس نے ثابت کر دیا کہ یہ دن اصل میں پاکستان کا ہے۔ فخر زمان کیچ آؤٹ ہو گئے، لیکن ری پلے میں پتہ چلا کہ یہ تو نو بال ہے، امپائر کا فیصلہ بدلا اور ساتھ ہی تاریخ بھی بدل گئی۔
پھر فخر زمان نے بنائے 114 رنز، اُن کا ایک ایک شاٹ انڈیا کے زخموں پر نمک چھڑکتا رہا۔ جو کسر رہ گئی تھی وہ آخر میں محمد حفیظ کی ففٹی نے پوری کر دی۔ پاکستان نے 50 اوورز میں بنائے 338 رنز۔ لیکن ۔۔۔ 'پکچر ابھی باقی ہے میرے دوست!'
محمد عامر نے وہ بالنگ دکھائی، جسے تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ایک ہی اوور میں انھوں نے دو بڑے کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، پہلے روہت شرما اور پھر وِراٹ کوہلی۔ یہی نہیں کچھ ہی دیر میں شیکھر دھاون جیسی 'بڑی آسامی' بھی عامر کے ہاتھ آ گئی ۔
اوول میں پاکستان کا پرچم اور اونچا اڑنے لگا!
میچ سے پہلے تو لوگ سمجھ رہے تھے چیمپیئنز ٹرافی 2017 کا فائنل بالکل 'یک طرفہ' ہوگا۔ غلط نہیں کہہ رہے تھے، یہ واقعی ایک ون سائیڈڈ میچ تھا، لیکن پاکستان کے حق میں۔ انڈیا آل آؤٹ ہوا صرف 158 پر اور پاکستان جیتا 180 رنز کے بڑے مارجن سے۔
جتنا بڑا میچ، پاکستان کی اتنی بڑی جیت، انڈيا کبھی نہیں بھولے گا!
اگر ہم انڈیا کے خلاف پاکستان کی مجموعی پرفارمنس بتائیں تو شاید آپ کو حیرت ہو۔ پاکستان نے آج تک انڈيا کے ساتھ 132 ون ڈے کھیلے ہیں، اور جیتے ہیں پورے 73۔ جی ہاں! انڈیا کے خلاف ہمارا جیت کا تناسب ہے 55 فیصد۔ اور یہ سب مہربانی ہے 90 کی دہائی کی، جس میں پاکستان نے شارجہ میں انڈیا کو بہت ہرایا، اتنا کہ آج بھی ہمارا فیورٹ گراؤنڈ شارجہ ہی ہے۔ پاکستان نے یہاں 126 میچز کھیلے، 83 جیتے اور صرف 42 ہارے۔
لیکن ایک منٹ، ابھی آپ کو حیران کروں؟ اگر جیت کا تناسب دیکھیں تو ہمارے لیے سب سے لکی میدان ہے، نہ کراچی، نہ لاہور، نہ پنڈی اور نہ ہی شارجہ، بلکہ یہ ہے کلکتہ کا ایڈن گارڈنز۔ جھٹکا لگا نا؟ جی ہاں! پاکستان نے کلکتہ میں آج تک 6 ون ڈے میچز کھیلے ہیں، پانچ جیتے اور صرف اور صرف ایک میچ ہارا ۔
اس کے مقابلے میں سب سے بُرا میدان، بلکہ پاکستان کا قبرستان دیکھیں تو وہ ہے نیو لینڈز، کیپ ٹاؤن۔ یہاں پاکستان نے آج تک 8 میچز کھیلے ہیں، جیتا ہے صرف ایک، اور ہارا 7۔
پاکستان کی ون ڈے تاریخ کے انفرادی پرفارمرز کی بات کریں تو ون ڈے میں پاکستان کے لیے سب سے زیادہ رنز ہیں انضمام الحق کے۔ پورے 11 ہزار 701 رنز، وہ بھی 10 سنچریوں اور 83 ففٹیز کے ساتھ۔ پھر سب سے زیادہ وکٹیں دیکھیں تو وہ ہیں وسیم اکرم کی، پوری 502۔ یہ ون ڈے میں کسی بھی فاسٹ بالر کی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔
ویسے پاکستان کی شاندار ون ڈے history دیکھ کر میرے ذہن میں ایک نیا سوال آیا ہے: آخر وہ کون سا پلیئر تھا جو پاکستان کے لیے 'ایکس فیکٹر' ثابت ہوا؟
ہو سکتا ہے آپ کا جواب ہو: شاہد آفریدی۔ کوئی شک نہیں کہ لالا نے پاکستان کو بڑے میچز جتوائے، بلکہ سب سے زیادہ 32 مین آف دی میچ ایوارڈز بھی اُنھی کے ہیں۔ لیکن انھوں نے سب سے زیادہ 398 میچز بھی تو کھیلے ہیں۔ یعنی وہ ایوریج ہر 12ویں میچ میں مین آف دی میچ بنے۔
ان کے علاوہ عمران خان، وسیم اکرم، وقار یونس، شعیب اختر اور بہت سارے نام ذہن میں آتے ہیں لیکن آپ جانتے ہیں اصل ایکس فیکٹر کون ہے؟
یہ آج تک آپ کو کسی نے نہیں بتایا ہوگا۔ پاکستان کرکٹ کی ون ڈے تاریخ کے غیر معمولی کھلاڑی تھے سعید انور۔ 'کراچی کے شہزادے' نے کیریئر میں 247 میچز کھیلے، اور 28 مین آف دی میچ ایوارڈز جیتے، یعنی ہر نویں میچ میں بیسٹ پلیئر کا اعزاز۔ بلکہ آج بھی سب سے زیادہ 20 ون ڈے سنچریاں سعید انور کی ہی ہیں۔ یعنی ہماری تاریخ کا "چھپا رستم" ہے سعید انور۔
ویسے آپ کے خیال میں پاکستان کی ون ڈے تاریخ کا سب سے بڑا کھلاڑی کون تھا؟ اور کون سا میچ ہے جس کا ذکر ہم نہیں کر پائے۔ آپ کے جواب کا انتظار رہے گا۔