آج سے 20 سال پہلے فٹ بال میں جب کوئی کھلاڑی گول کے بعد شرٹ اتار کر جشن مناتا تھا، تو یہ عام سی بات ہوتی تھی۔ لیکن اب یہ اتنا بڑا "جرم" ہے کہ اس پر ریفری یلو کارڈ دکھا دیتا ہے۔ اور جب بھی ایسا ہوتا ہے ہم جیسے تماشائیوں کو بہت بُرا لگتا ہے۔ آخر خوشی منانے میں کیا مسئلہ ہے؟ لیکن اصل میں مسئلہ ہے!

فٹ بال کے قوانین انٹرنیشنل فٹبال ایسوسی ایشن بورڈ بناتا ہے، جس کا قانون 12 بتاتا ہے کہ گول کرنے کے بعد کھلاڑی کو کیا کرنے کی اجازت ہے اور کیا کچھ وہ نہیں کر سکتا۔ مثلاً تماشائیوں اور میدان کے درمیان موجود رکاوٹ پر چڑھنا، تماشائیوں کے اتنا قریب چلے جانا کہ سکیورٹی کا مسئلہ پیدا ہو، یا پھر کوئی اشتعال انگیز حرکت کرنا، کسی کا مضحکہ اڑانے یا غصہ دلانے کی کوشش کرنا، اپنے چہرے پر کوئی ماسک یا کوئی ایسی ہی چیز چڑھانا اور پھر یہ بھی کہ شرٹ اتارنا۔

لیکن اس عجیب و غریب قانون کی کوئی وجہ تو ہوگی؟ بالکل ہے اور سب سے بڑی وجہ تو بہت ہی "اہم" ہے۔ وہ یہ کہ میچ کے اہم ترین لمحے پر، جب کوئی گول اسکور ہوتا ہے، تو گول کرنے والے کھلاڑی کی شرٹ پر موجود اسپانسر کو بچانا۔ کیونکہ اگر کھلاڑی شرٹ اتار دے گا کہ اسپانسر کے پیسے تو گئے نا؟

Raftar Bharne Do

اس سے روکنے کی ایک اور وجہ ہے حد سے زیادہ جشن منانے سے روکنا۔ شرٹ اتارنے کو ایک اشتعال انگیز حرکت سمجھا جاتا ہے اور اس سے مخالف کھلاڑی اور ان کے تماشائی بھی بھڑک سکتے ہیں۔

پھر ایک مقصد یہ بھی ہے کہ کوئی کھلاڑی اپنی شرٹ کے نیچے بنیان وغیرہ پر کوئی ایسا پیغام نہ دکھائے جو سیاسی یا مذہبی اشتعال انگیزی پھیلائے۔

ویسے اس قانون سے وقت بھی بچایا جا سکتا ہے۔ ایسے واقعات بھی سامنے آئے ہیں کہ کچھ کھلاڑیوں کو شرٹ اتارنے یا دوبارہ پہننے میں مشکل پیش آئی۔ ایک بار ایسا ہوا تھا کہ مانچسٹر یونائیٹڈ کے ڈیاگو فورلان نے ساؤتھمپٹن کے خلاف گول کر کے شرٹ اتار دی۔ لیکن کھیل دوبارہ شروع ہونے سے پہلے اسے ٹھیک سے پہن نہیں پائے۔ نتیجتاً میچ اسٹارٹ ہو گيا اور وہ شرٹ ہاتھ میں پکڑ کر بھاگتے رہے، بڑا مزیدار سِین تھا۔ بس قانون نے ہمیں ایسے مناظر سے ہمیشہ کے لیے محروم کر دیا ہے۔

فٹ بال
شیئر

جواب لکھیں