یہ ہے آئی پی ایل 2023 اور میچ ہے ممبئی انڈینز اور کولکاتا نائٹ رائیڈرز کا، جہاں سب کی نظریں ہیں ایک ہی کھلاڑی پر۔ 23 سال کے ڈیبیوٹنٹ ارجن تنڈولکر پر۔ نام سے سمجھ گئے نا؟ جی ہاں! ارجن بیٹے ہیں عظیم بیٹسمین سچن تنڈولکر کے۔

یہ واقعی ایک تاریخی لمحہ تھا کیونکہ اس کے ساتھ ہی دونوں کھلاڑی آئی پی ایل کھیلنے والے پہلے باپ بیٹا بن گئے ہیں۔

جس طرح سچن ممبئی کے لیے کھیلتے تھے، ویسے ہی اُن کے 10 سال بعد ارجن نے بھی اپنے آئی پی ایل کیریئر کا آغاز ممبئی سے ہی کیا ہے۔ ڈیبیو پر وہ بہت متاثر کُن تو نہیں رہے لیکن پھر بھی ممبئی کے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں ماحول ضرور بنا دیا۔ جب ارجن بالنگ کروانے آئے تو ہزاروں تماشائیوں نے سچن، سچن کے نعرے لگائے اور کئی پرانی یادیں تازہ کر دیں۔

سچن تنڈولکر کرکٹ تاریخ کے کامیاب ترین بیٹسمین ہیں۔ کرکٹ کے کئی بہت بڑے ریکارڈز اُن کے پاس ہیں: سب سے زیادہ میچز، سب سے لمبا کیریئر، سب سے زیادہ رنز، سب سے زیادہ سنچریاں، سب سے زیادہ ففٹیز، سب سے زیادہ مین آف دی میچ اور مین آف دی سیریز ایوارڈز اور پتہ نہیں کیا کیا؟ سچن کے 22 سالہ کیریئر کے تمام ریکارڈز کا ذکر کرنے لیے تو کتاب کم پڑ جائے۔

سچن تنڈولکر کا انٹرنیشنل کیریئر

فارمیٹمیچزرنزبہترین اننگزسنچریاںوکٹیں
ٹیسٹ20015921248*5146
ون ڈے46318426200*49154
ٹی ٹوئنٹی1101001

تو کیا ارجن اپنے والد کے نقشِ قدم پر چل پائیں گے؟ بلکہ کیا انٹرنیشنل کرکٹ میں پہنچ بھی سکیں گے؟ یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ لیکن آج اس موقع پر ذکر کرتے ہیں ایسے پلیئرز کا، جنھوں نے اپنے والد کی طرح کرکٹ میں بڑا نام کمایا۔ بلکہ کچھ تو ایسے بھی تھے جو اُن سے بھی آگے نکل گئے۔

کہانی باپ بیٹے کی

انڈیا ہی کے امرناتھ خاندان کو لے لیں۔ لالا امرناتھ بہت مشہور کھلاڑی تھے۔ ٹیسٹ میں انڈیا کے لیے کوئی سنچری بنانے والے پہلے بیٹسمین۔ آزادی کے بعد بھارت کے پہلے کپتان بھی وہی بنے تھے۔ انھوں نے کل 24 ٹیسٹ میچز کھیلے اور 878 رنز بنانے کے علاوہ 45 وکٹیں بھی حاصل کیں۔

لالا امرناتھ کے تین بیٹے تھے، جن میں سب سے زیادہ مشہور ہوئے مہندر امرناتھ۔ بلکہ یہ کہیں تو زیادہ بہتر ہوگا کہ وہ اپنے والد سے بھی کہیں آگے نکل گئے۔ ٹیسٹ میں 4 ہزار سے زیادہ اور ون ڈے میں تقریباً 2 ہزار رنز بنائے، 78 وکٹیں لیں اور سب سے بڑھ کر یہ انڈیا کو ورلڈ چیمپیئن بنایا۔

Raftar Bharne Do
کپتان کپل دیو اور مین آف دی میچ مہندر امرناتھ ورلڈ کپ 1983 کی ٹرافی کے ساتھ (تصویر: Getty Images)

جی ہاں! انڈین کرکٹ کی تاریخ کی 'سب سے بڑی کامیابی' میں مہندر امرناتھ کا بڑا کردار تھا۔ ورلڈ کپ 1983 کا فائنل ایک لو اسکورنگ میچ تھا، جس میں مہندر امرناتھ نے 26 قیمتی رنز بنائے اور پھر تین وکٹیں بھی لیں۔ انھیں اس فائنل میں مین آف دی میچ ایوارڈ ملا تھا یعنی سب سے بڑے مقابلے میں سب سے بڑا اعزاز۔ یہی ایک کامیابی مہندر امرناتھ کو اپنے والد لالا امرناتھ سے بھی آگے لے جاتی ہے۔

پاکستان کا کرکٹ خاندان

پاکستان کی تاریخ کی مشہور ترین کرکٹ فیملی ہے محمد خاندان۔ مشتاق محمد، صادق محمد، وزیر محمد اور حنیف محمد، ان چاروں بھائیوں نے پاکستان کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کھیلی۔ جن میں سب سے زیادہ شہرت حاصل کی حنیف محمد نے، جو مشہور تھے 'لٹل ماسٹر' کے نام سے۔

Hanif Mohammad
اصل 'لٹل ماسٹر' حنیف محمد، جن کے صاحبزادے شعیب محمد نے بھی ٹیسٹ کرکٹ کھیلی (تصویر: Getty Images)

حنیف پاکستان کے پہلے بیٹنگ سپر اسٹار تھے۔ انھوں نے 55 ٹیسٹ میچز کھیلے اور تقریباً 4 ہزار رنز بنائے۔ ان کی 12 سنچریوں میں ایک یادگار ٹرپل سنچری بھی شامل تھی، جس کے ذکر کے لیے تو ایک الگ تحریر ہونی چاہیے۔

خیر، حنیف محمد کے بعد ان کے بیٹے شعیب محمد کو بھی پاکستان کی نمائندگی کا موقع ملا۔ شعیب نے ٹوٹل 45 ٹیسٹ کھیلے، اپنے والد جتنے تو کامیاب نہیں ہوئے لیکن باپ کے بعد بیٹا بھی پاکستان کے لیے ضرور کھیلا۔

پھر نذر محمد اور ان کے صاحبزادے مدثر نذر ہیں۔ نذر محمد نے پاکستان کے لیے پانچ ٹیسٹ میچز کھیلے اور اپنے دوسرے ہی ٹیسٹ میں سنچری بھی بنائی۔ یہ اننگز آج بھی یاد کی جاتی ہے کیونکہ یہ ٹیسٹ کرکٹ میں کسی بھی پاکستانی کی پہلی ہنڈریڈ تھی۔

Raftar Bharne Do
نذر محمد اپنے صاحبزادے مدثر نذر کے ساتھ

ان کے بیٹے مدثر نذر نے پاکستان کے لیے بہت کرکٹ کھیلی۔ 67 ٹیسٹ اور 122 ون ڈے میچز، جن میں انھوں نے 6 ہزار 700 سے زیادہ رنز بنائے اور 177 وکٹیں حاصل کیں۔

'مائٹی خان' ماجد خان کے بیٹے بازید خان نے بھی پاکستان کے لیے ایک ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے کھیل، لیکن ان کی شہرت اب ایک کمنٹیٹر کی حیثیت سے ہے۔

پچھلے کچھ سالوں میں بھی ایسے پلیئرز سامنے آئے ہیں جو بہت بڑے کھلاڑیوں کی اولاد ہیں۔ جیسا کہ عبد القادر کے بیٹے عثمان قادر ہیں جو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیلتے ہیں۔

پھر عظیم وکٹ کیپر معین خان کے بیٹے اعظم خان ہیں جو پاکستان کے لیے پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز کھیل چکے ہیں۔

Raftar Bharne Do
معین خان اور اعظم خان، باپ بیٹا کی آخری جوڑی جس نے پاکستان کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کھیلی

چلیں، اب ذرا دوسرے کرکٹ کھیلنے والے ملکوں کو دیکھتے ہیں اور پہلے چلتے ہیں ساؤتھ افریقہ۔ جس کی کرکٹ تاریخ میں پولاک خاندان بہت مشہور ہے، جس نے مختلف زمانوں میں کرکٹ میدانوں پر راج کیا ہے۔

پیٹر پولاک اور شان پولاک کو اگر ہم کامیاب ترین باپ بیٹا کی جوڑی کہیں تو غلط نہیں ہوگا۔ دونوں ہی اپنے زمانے کے بیسٹ پلیئرز تھے۔

پیٹر پولاک نے صرف 28 میچز کھیلے اور 116 وکٹیں لیں۔ لیکن شان پولاک تو اپنے والد سے کہیں آگے نکل گئے۔ انھوں نے اپنے انٹرنیشنل کیریئر میں 829 وکٹیں لیں۔ اور ساؤتھ افریقہ کی ہسٹری کے کامیاب ترین باؤلر بنے۔

اس کے علاوہ شان پولاک نے 7386 رنز بھی بنائے یعنی وہ بھی ایک بہترین آل راؤنڈر تھے بلکہ شاید کرکٹ تاریخ کے بہترین آل راؤنڈرز میں سے ایک تھے۔

Raftar Bharne Do
شان پولاک جو اپنے والد پیٹر پولاک سے کہیں آگے نکل گئے

ایسے ہی آل راؤنڈر باپ بیٹا نیوزی لینڈ میں بھی گزرے ہیں۔ 43 میچز کھیلنے والے لانس کیرنز اور ان کے بعد ان کے بیٹے کرس کیرنز۔ کرس نے 62 ٹیسٹ میچز کھیلے، 3 ہزار سے زیادہ رنز بنائے، 218 وکٹیں لیں اور پھر ون ڈے میں بھی تقریباً 5 ہزار رنز اور 200 سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ انجام دیا اور اپنے والد سے بہت بہت آگے نکل گئے۔

انھی کی طرح اسٹورٹ براڈ بھی اپنے والد کرس براڈ سے بہت آگے ہیں۔ کرس نے انگلینڈ کے لیے 25 میچز کھیلے تھے لیکن اسٹورٹ براڈ کا ان سے کوئی مقابلہ بنتا ہی نہیں۔

اسٹورٹ براڈ نے انٹرنیشنل کرکٹ میں 819 وکٹیں لے رکھی ہیں اور 4 ہزار سے زیادہ رنز بنائے ہیں اور وہ ابھی تک کھیل بھی رہے ہیں۔

Raftar Bharne Do
اسٹورٹ براڈ جو اپنے والد کے نقش قدم پر چلے اور پھر بہت آگے نکل گئے

کرکٹ تاریخ میں ہمیں اور بھی بہت سے باپ بیٹا ملتے ہیں جن کے بارے میں لوگ یہ نہیں جانتے کہ دونوں انٹرنیشنل کرکٹ کھیل چکے ہیں۔ جیسے انگلینڈ کے مکی اسٹورٹ اور ایلک اسٹورٹ، انڈیا کے افتخار علی خان اور منصور علی خان پٹودی اور یوگراج سنگھ اور یووراج سنگھ، نیوزی لینڈ کے والٹر ہیڈلی اور رچرڈ ہیڈلی۔ یہ سب بھی اپنے کھیل کے ذریعے والد کو کہیں پیچھے چھوڑ گئے۔

کیا ارجن تنڈولکر ایسا کر پائیں گے؟ شاید کبھی نہیں۔۔۔ کیونکہ سچن کو پیچھے چھوڑنا مشکل ہی نہیں، ناممکن ہے۔ 23 سال کی عمر میں تو سچن بہت بڑا نام بن چکے تھے، وہ دو ورلڈ کپ کھیل چکے تھے بلکہ کرکٹ میں سب سے زیادہ کمانے والے کھلاڑی تھے، اس لیے ارجن تو کیا شاید کسی کے لیے بھی سچن کے ریکارڈ توڑنا ممکن نہیں۔

شیئر

جواب لکھیں