کرکٹ دنیا میں کوئی سال ایسا نہیں ہوتا جس میں کوئی 'میگا ایونٹ' نہ ہو۔ ایک سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ہوتا ہے، تو اگلے سال ون ڈے ورلڈ کپ اور چیمپیئنز ٹرافی یا ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا فائنل۔ کرونا کی عالمی وبا نے اس شیڈول کو بگاڑا ضرور ہے، لیکن اب سب کچھ معمول پر آ رہا ہے۔ یہ سال یعنی 2023 ون ڈے ورلڈ کپ کا سال ہے، جس کا میزبان بھارت ہے۔ لیکن ابھی تک اس کا شیڈول تک فائنل نہیں ہوا، حالانکہ یہ کام کم از کم ایک سال پہلے کر لیا جاتا ہے۔

ابھی تک صرف یہ پتہ چلا ہے کہ ورلڈ کپ 2023 کا آغاز ہوگا 5 اکتوبر کو اور یہ 19 نومبر تک جاری رہے گا۔ اس دوران 48 میچز کھیلے جائیں گے، جن میں سے صرف ایک میچ کا وینیو طے ہوا ہے، یعنی فائنل کا جو احمد آباد، گجرات میں واقع دنیا کے سب سے بڑے کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوگا۔

باقی مقابلے  اندور،  بنگلور،  چنئی،  حیدر آباد،  دلّی،  دھرم شالا،  راجکوٹ،  کلکتہ،  گوہاٹی،  لکھنؤ اور ممبئی میں کھیلے جائیں گے۔ لیکن یہ ابھی تک نہیں معلوم کہ یہاں کون کون سے مقابلے ہوں گے۔

ٹورنامنٹ کے آغاز میں اب تقریباً چھ مہینے رہ گئے ہیں لیکن شیڈول اب تک فائنل کیوں نہیں ہوا؟ اس کی وجہ ہے بھارتی کرکٹ بورڈ اور حکومت کے درمیان دو اہم معاملات طے ہونا باقی ہیں۔ ایک ورلڈ کپ کے لیے ٹیکس استثنا حاصل کرنا، دوسرا پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے ویزا کلیئرنس لینا۔

پاکستان اور بھارت کے سیاسی تعلقات اپنی جگہ، کرکٹ تعلقات بھی بہت خراب ہیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے بھارت کا آخری دورہ 2012 میں کیا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک قومی کرکٹ ٹیم صرف آئی سی سی ایونٹس کے لیے ہی پڑوسی ملک  گئی ہے۔

بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کو یقین دلایا ہے کہ پاکستانی اسکواڈ کے لیے ویزوں کا معاملہ حل کر دیا جائے گا، لیکن ٹیکس استثنا پر بات ابھی باقی ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے 2014 میں بھارت کو تین میگا ایونٹس کی میزبانی اس شرط پر دی تھی کہ انھیں ٹیکس سے استثنا دیا جائے گا۔ لیکن پچھلے سال بھارت کے ٹیکس حکام نے آئی سی سی سے کہا تھا کہ وہ 2023 ورلڈ کپ کی براڈکاسٹ سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 20 فیصد ٹیکس لے گا۔ یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟ آئندہ کچھ دنوں میں واضح ہو جائے گا۔

شیئر

جواب لکھیں