ہمارے ہاں ایک عام تاثر پایا جاتا ہے کہ پاکستان کی معیشت سویلین حکومتوں کے مقابلے میں فوجی آمروں کے دور میں بہتر کارکردگی دکھاتی ہے۔ لیکن یہ تاثر مکمل طور پر درست نہیں۔ چیف ایڈیٹر 'رفتار' فرحان ملک نے لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز سے تعلق رکھنے والے معروف ماہرِ معیشت علی حسنین سے دورِ آمریت میں پاکستان کی معاشی کارکردگی کے حوالے سے بات کی۔

اس وڈیو کے آغاز میں  انھوں نے جنرل ایوب خان کے دور میں معاشی کارکردگی کا جائزہ لیا اور مشرقی اور مغربی پاکستان پر حکومت کے اخراجات کا موازنہ کیا۔ انھوں نے جنرل ضیاء الحق کی معاشی ترجیحات پر بھی بات کی اور یہ بھی کہ پاکستان نے کب بین الاقوامی قرضے لینا شروع کیے۔ آپ کو جنرل پرویز مشرف کے دور میں پاکستان کی معاشی کارکردگی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہونے والی فنڈنگ کے ملکی معیشت، ڈالر اور برآمدات پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں بھی تجزیہ ملے گا۔

یہ پوڈکاسٹ ایک مکمل تجزیہ اور گفتگو ہے کہ فوجی آمروں/اسٹیبلشمنٹ نے کس طرح اور کہاں  پاکستان کی معیشت کی صورت گری کی ہے، آغاز سے لے کر جنرل باجوہ کے دور تک۔

پوڈکاسٹ کے آخر میں ماہر معیشت علی حسنین کا ماہرانہ تجزیہ پیش کیا گیا ہے تاکہ ناظرین کو آمروں اور ان کے بعد کے ادوار میں پاکستان کی معاشی مشکلات کی پیچیدگیوں کو سمجھنے میں اور اہم عالمی کرداروں کے ساتھ اُن کے روابط کو بھی سمجھنے میں مدد ملے۔

اب پاکستان کی معیشت کا مستقبل کیا ہے؟ اس بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟

تبصرہ ضرور کیجیے!

شیئر

جواب لکھیں