گزشتہ سال مارچ میں بھارت کا سپر سونک کروز میزائل 'براہموس' پاکستان میں آ گرا تھا۔ اس "حادثے" پر بھارت کو دنیا بھر میں جو شرمندگی اٹھانا پڑی، وہ تو ایک طرف، مالی طور پر بھی اسے بہت نقصان پہنچا۔

دلّی کی ایک عدالت میں بھارتی حکومت نے بتایا ہے کہ اس واقعے سے قومی خزانے کو 24 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔ یہ پاکستانی روپوں میں تقریباً 82 کروڑ روپے بنتے ہیں۔

یہ واقعہ 9 مارچ 2022 کو پیش آیا تھا اور اس کی اطلاع پاکستان نے دی تھی کہ بھارت سے ایک تیز رفتار میزائل پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوا اور میاں چنوں کے قریب ایک علاقے پر گرا۔ چند مکانات کو نقصان بھی پہنچا لیکن شکر ہے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

بہرحال، بھارت ہمیشہ کی طرح خاموش بیٹھا رہا اور پاکستان کے انکشاف کے بعد ہی اس واقعے کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ میزائل "غلطی سے" فائر ہو گیا تھا۔

یہ میزائل کوئی اور نہیں، بھارت کا بزعمِ خود "دنیا کا بہترین میزائل" براہموس  تھا۔ جو بقول بھارت کے روٹین کے تجربات کے دوران ایک تکنیکی خرابی کی وجہ سے فائر ہو گیا۔

بعد ازاں، اس معاملے کی تحقیقات کی گئیں اور اگست میں ایئر فورس کے تین لوگوں کو ذمہ دار قرار دے کر نکال دیا گیا ۔ جن میں سے ایک بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھینو شرما تھے، جو عدالت پہنچ گئے اور اسی کیس کی سماعت کے دوران حکومت نے اظہارِ حلفی کے ذریعے بیان دیا ہے جس کے مطابق فضائیہ کے ان اہلکاروں کا اپنے کورٹ مارشل کے خلاف عدالت میں جانب ایک نامناسب قدم ہے کیونکہ یہ معاملہ بہت حساس نوعیت کا ہے۔

بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری جاننا چاہتی تھی کہ میزائل فائر کے واقعات کے بعد کون سے اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ یہ معاملہ ریاست کی سالمیت کا ہے، اس لیے ان عہدیداروں کو نکالنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ فیصلہ حالات کا متقاضی بھی تھا اور انصاف کا تقاضا بھی۔

اپنے بیان میں بھارتی حکومت نے کہا ہے کہ ان اہلکاروں کے اقدامات سے نہ صرف بھارتی فضائیہ بلکہ ملک کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا اور ساتھ ہی قومی خزانے کو بھی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ وہ اس حوالے سے ثبوت آن ریکارڈ پیش نہیں کرے گی، کیونکہ اس سے ریاست پر منفی اثرات پڑیں گے۔

شیئر

جواب لکھیں