فرانس میں حکومت اور ٹریڈ یونینوں کے درمیان مذاکرات ایک بار پھر بے نتیجہ رہے جس کے بعد جمعرات کو ہزاروں افراد صدر ایمانویل میکرون کی پنشن اصلاحات کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔

Raftar Bharne Do

پیرس، لیون اور نانت میں 8 لاکھ سے زیادہ مظاہرین سڑکوں پر آگئے۔ مختلف مقامات پر ہنگامہ آرائی اور جلاو گھیراؤ کے واقعات پیش آئے۔ پنشن اصلاحات کے تحت ریٹائرمنٹ کی عمر کو 62 سال سے بتدریج بڑھا کر 64 سال کیا جانا ہے جس کے خلاف سرکاری ملازمین اور شہری سخت احتجاج کر رہے ہیں۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق پیرس میں مظاہرین نے چارلس ڈی گال ہوائی اڈے کے ایک حصے تک رسائی روک دی، مختلف مقامات پر سڑکیں بلاک کر دی گئیں جبکہ یونیورسٹیوں میں تعلیمی سرگرمیوں میں بھی خلل پڑا۔

میڈیا نے بتایا کہ لیون میں دکانوں کو نقصان پہنچا۔ نانت میں پولیس نے جھڑپوں کے دوران مبینہ طور پر آنسو گیس کا استعمال کیا جبکہ رینس میں بھی ماحول کشیدہ تھا۔

Raftar Bharne Do

مظاہرین نے پیرس میں ایک ریسٹورنٹ پر بھی حملہ کیا اور اسے جلانے کی کوشش کی تاہم آگ فوری طور پر بجھا دی گئی۔ یہ ریسٹورنٹ صدر ایمانویل میکرون کا پسندیدہ بتایا جاتا ہے۔

پیرس میں مارچ سے پہلے پنشن اصلاحات کی مخالفت کرنے والے فرانسیسی ریلوے کارکنوں کے ہجوم نے ایک عمارت پر دھاوا بول دیا جس میں امریکی سرمایہ کاری فرم بلیک راک سمیت مختلف غیرملکی کمپنیوں کے دفاتر واقع ہیں۔

پنشن اصلاحات کے مخالفین کا خیال ہے کہ کمپنی میکرون کے منصوبوں سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔ بلیک راک کمپنی اس الزام سے انکار کرتی ہے۔

Raftar Bharne Do

احتجاج کے موقع پر فرانس کے مختلف شہروں میں سیکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

شیئر

جواب لکھیں