انگریزی کا استعمال ہمارے ہاں تو پڑھا لکھا ہونے کی علامت سمجھا جاتا ہے لیکن ایک ملک ایسا ہے جو سرکاری کاغذات میں انگریزی کے استعمال پر پابندی لگا رہا ہے۔ بلکہ جو ایسا کرے گا اس پر ایک لاکھ یورو کا جرمانہ لگے گا، یعنی 3 کروڑ پاکستانی روپے سے زیادہ کا۔

یہ انوکھا اور دلچسپ قانون اٹلی کی حکمران جماعت 'برادرز آف اٹلی پارٹی' لا رہی ہے۔ ویسے تو یہ تمام غیر ملکی زبانوں کا احاطہ کرتا ہے، لیکن اصل زور ہے AngloMania پر، یعنی انگریزی الفاظ کے استعمال پر۔

یہ قانون، جو ابھی منظور ہونا باقی ہے، کہتا ہے کہ انگریزی اطالوی زبان کی حیثیت و اہمیت کو صرف گھٹا نہیں رہی بلکہ تباہ کر رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ برطانیہ یورپی یونین کا رکن بھی نہیں۔ جی ہاں! یہ بات بھی اسی مسودے میں لکھی ہے۔

مجوزہ قانون نہ صرف انگریزی الفاظ کے استعمال پر پابندی لگاتا ہے، بلکہ کہتا ہے کہ ملک میں کام کرنے والے اداروں کے ناموں کے مخفف (abbreviations) اور مختلف عہدوں کے نام بھی اطالوی میں ہی ہونے چاہئیں، انگریزی میں نہیں۔

اس مسودے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی سرکاری عہدہ رکھنے والے فرد کو پاس اطالوی زبان کی تحریری و زبانی دونوں مہارتیں ہونی چاہئیں۔ "انگریزی کا استعمال محض فیشن نہیں، کیونکہ فیشن تو ختم ہو ہی جاتا ہے، لیکن AngloMania معاشرے پر گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔"

اسی قانون کے تحت اٹلی کی وزارتِ ثقافت ایک کمیٹی بھی بنائے گی، جو تعلیمی، ابلاغی، کاروباری اور اشتہاری اداروں میں اطالوی زبان کے درست استعمال اور تلفظ پر کام کرے گی۔ اور ایسا نہ کرنے والے کو انھیں 5 ہزار سے ایک لاکھ یورو تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔

2018 میں ایران نے کچھ ایسا ہی قدم اٹھایا تھا، جب اس نے پرائمری اسکولوں میں انگریزی تعلیم پر پابندی عائد کر دی تھی۔

ویسے آپ کیا سمجھتے ہیں؟ ایسے کسی قانون کی ضرورت ہمیں بھی ہے؟

شیئر

جواب لکھیں