سعودی عرب اور تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک+ نے ایک حیران انگیز قدم اٹھاتے ہوئے تیل کی پیداوار میں کمی کا اعلان کر دیا ہے۔ فیصلے کے تحت مئی کے مہینے سے روزانہ پیداوار میں 16 لاکھ بیرل کی کمی کی جائے گی۔

بظاہر تو یہ قدم مارکیٹ میں استحکام لانے کے لیے ہے، لیکن سعودی عرب کے لیے یہ فیصلہ کچھ خاص ہے۔ کیونکہ لگتا ہے وہ امریکا سے آزاد معاشی حکمتِ عملی بنانے کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے۔

اس فیصلے کے تحت سعودی عرب اور روس روزانہ پیداوار میں 5 لاکھ بیرل کی کمی لائیں گے جبکہ عراق 2 لاکھ 11 ہزار، متحدہ عرب امارات ایک لاکھ 44 ہزار، کویت ایک لاکھ 28 ہزار، قزاقستان 78 ہزار، الجزائر 48 ہزار اور عمان 40 ہزار بیرل کی کمی کرے گا۔ یہ کمی رواں سال کے آخر تک جاری رہے گی۔

امریکی اخبار فائنانشل ٹائمز کے مطابق یہ بائیڈن دور میں ریاض اور واشنگٹن کے تعلقات میں آنے والے زوال اور سعودی عرب کی امریکا کے اثر و رسوخ سے آزاد ایک نئی معاشی حکمتِ عملی کا اعلان ہے۔

سعودی عرب کو حال ہی میں شنگھائی تعاون تنظیم میں بحیثیت ڈائیلاگ پارٹنر قبول کیا گیا ہے جبکہ جلد ہی اس کے مکمل رکن بننے کا امکان بھی ہے۔ یہ چین کا بنایا گیا اور معاشی و سلامتی اتحاد ہے جس میں پاکستان، بھارت، روس اور دوسرے اہم ملک بھی شامل ہیں۔

بہرحال، یہ تازہ قدم سعودی عرب کی جانب سے اپنے عالمی تعلقات میں کچھ تبدیلیاں لانے کے اقدامات کا حصہ بھی ہے۔ رواں مہینے ہی چین نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ کروایا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں کمی آنے کا امکان ہے۔

پھر سعودی عرب نے حال ہی میں 3.6 ارب ڈالر میں چینی ادارے رونگ شینگ کیمیکل کے 10 فیصد حصص خریدنے کا اعلان بھی کیا ہے، جس کے بعد وہ کمپنی کو روزانہ 4 لاکھ 80 ہزار بیرل خام تیل سپلائی کرے گا۔

امریکی اثرات سے آزاد اس حکمت عملی کے اثرات نہ صرف سعودی عرب بلکہ مشرق وسطیٰ کے دوسرے ملکوں پر بھی پڑیں گے۔ ایک ایسے وقت میں جب چین اور روس کے ساتھ امریکا کے تعلقات میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، سعودی عرب اور خطے کے دوسرے ممالک کا یہ فیصلہ ایک نئے مستقبل کا آغاز کر سکتا ہے۔

یہ تو دُور رس اثرات ہیں لیکن فوری طور پر اس فیصلے سے پاکستان جیسے ممالک کی مشکلات کہیں بڑھ جائیں گی جو روز افزوں مہنگائی سے پریشان ہے۔ تیل کی پیداوار گھٹنے سے اس کی قیمتوں میں لازماً اضافہ ہوگا جس کا اثر براہ راست ہمارے عوام پر پڑے گا۔

شیئر

جواب لکھیں