پرائیویسی خدشات اتنے بڑھ گئے ہیں اٹلی میں چیٹ جی پی ٹی پر اٹلی میں پابندی لگا دی گئی ہے۔ اٹالین ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ جب تک چیٹ جی پی ٹی پرائیویسی کا احترام نہیں کرے گا، اس پابندی کو برقرار رکھا جائے گا۔

اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ 13سال یا زیادہ کی عمر کے صارفین کی عمر چیک کرنے میں بھی ناکام رہا ہے۔ ساتھ ہی وہ لوگوں کے پرسنل ڈیٹا کو بڑے پیمانے پر جمع اور اسٹور کرنے کا کوئی قانونی جواز بھی نہیں رکھتا۔

اب چیٹ جی پی ٹی بنانے والے ادارے اوپن اے آئی (OpenAI) کے پاس جواب دینے کے لیے 20 دن ہیں، ورنہ اسے 20 ملین یورو یعنی تقریباً 21.68 امریکی ڈالرز کا جرمانہ ہوگا۔

یہی وجہ ہے کہ اوپن اے آئی نے اٹلی میں چیٹ جی پی ٹی کی سروسز بند کر دی ہیں۔ یوں اٹلی پہلا ملک بن گیا ہے جہاں مصنوعی ذہانت سے چلنے والے اس بوٹ پر پابندی لگائی گئی ہے۔ اس سے پہلے چین، ہانگ کانگ، ایران، روس اور افریقہ کے کچھ ممالک میں اس پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔

اس سے بھی بڑا مسئلہ

لیکن اٹلی سے کہیں دُور اپنی ہی سرزمین امریکا پر چیٹ جی پی ٹی کو کہیں بڑے مسئلے کا سامنا ہے۔

سینٹر فار اے آئی اینڈ ڈجیٹل پالیسی (CAIDP) نے فیڈرل ٹریڈ کمیشن (FTC) کو شکایت کی ہے کہ مصنوعی ذہانت (AI) کا استعمال مکمل طور پر شفاف اور واضح انداز میں ہونا چاہیے اور یہ عمل ایسا ہو کہ اس کی وضاحت بھی کی جا سکے اور احتساب بھی ہو سکے۔

اس شکایت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی پر پسماندہ اور اقلیتی طبقوں کے حوالے سے بھی کافی اسٹیریوٹائپس ہیں اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس پر مزید کام کو روکا جائے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ جی پی ٹی پروڈکٹس کا آزادانہ جائزہ لیا جائے۔

ہو سکتا ہے اس شکایت کا کوئی فائدہ نہ ہو، لیکن اس سے خدشات ضرور سامنے آ رہے ہیں۔ اس سے پہلے اوپن اے آئی کے بانیوں میں سے ایک ایلون مسک اور مصنوعی ذہانت کے کئی ماہرین نے بھی کہا تھا کہ اوپن اے آئی کے موجودہ GPT-4 سے کہیں زیادہ طاقتور سسٹمز بنانے کے عمل میں چھ ماہ کا وقفہ دیا جائے کیونکہ اس سے خطرات لاحق ہیں۔

شیئر

جواب لکھیں