ہم تو کہتے ہیں لاہور لاہور ہے، لیکن یہ کیا؟ ہمارے اس "شہرِ بے مثال" کو سال 2022 کا آلودہ ترین شہر ہونے کا اعزاز مل گیا ہے۔ صرف پاکستان کا نہیں، بلکہ دنیا کا سب سے آلودگی رکھنے والا شہر ہونے کا۔

ایئر ٹیکنالوجی کمپنی آئی کیو ایئر (IQAir) کی تازہ ترین سالانہ رینکنگ آئی ہے جس کے مطابق ہمارا لاہور پورے 10 درجے پھلانگ کر اب دنیا کا سب سے آلودہ شہر بن چکا ہے۔ یہی نہیں 'ورلڈ ایئر کوالٹی انڈیکس' میں پاکستان کو بھی دنیا کا تیسرا آلودہ ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔

آلودگی کی پیمائش کیسے؟

آخر پتہ کیسے چلتا ہے کہ کس ملک میں کتنی آلودگی ہے؟ اس کا اندازہ لگایا جاتا ہے PM2.5 سے، یعنی 2.5 مائیکرومیٹرز کے بہت Particulate matter (باریک ذرّات) سے۔

آئی کیو ایئر انڈیکس دنیا بھر میں 30 ہزار سے زیادہ ایئر کوالٹی مانیٹرز کو استعمال کرتا ہے جو 131 ملکوں کی 7,300 لوکیشنز پر لگے ہوئے ہیں۔ اس انڈیکس کو دنیا بھر میں اسٹینڈرڈ سمجھا جاتا ہے بلکہ یہ اس موضوع پر دنیا کی سب سے بڑی ریسرچ ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ لاہور میں آلودگی 2021ء میں 86.5 مائیکروگرامز فی کیوبک میٹر رہی تھی لیکن 2022 میں یہ بڑھتے ہوئے 97.4 پارٹیکلز تک جا پہنچی ہے۔ جس کی وجہ سے لاہور دنیا کا سب سے آلودہ شہر بن چکا ہے۔

چین کا شہر خُتن 94.3 کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ انڈیا کا شہر بھیوڑی 92.7 کے ساتھ تیسرے جبکہ دارالحکومت دلّی 92.6 کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔

کون سا ملک سب سے زیادہ آلودہ؟

ملکوں کو دیکھیں تو افریقہ کا ملک چاڈ 89.7 کے ایوریج لیول کے ساتھ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے جبکہ عراق 80.1 کے ساتھ دنیا کا دوسرا سب سے آلودہ ملک ہے۔ 70.9 کے ساتھ پاکستان تیسرے اور 66.6 کے ساتھ بحرین چوتھے نمبر پر آ گئے ہیں۔ بنگلہ دیش کی فضا میں پہلے کے مقابلے میں کافی بہتری آئی، جو 76.9 سے گر کر 65.8 تک پہنچ گیا ہے اور تازہ رینکنگ میں پانچویں نمبر پر ہے۔

ویسے تو دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہر بھارت میں ہیں، لیکن ملک میں مجموعی طور پر آلودگی کی سطح 53.3 ہے، جس کے ساتھ یہ آٹھویں نمبر ہے۔

بھارت اور پاکستان، آلودگی کا گڑھ

رپورٹ نے بھارت اور پاکستان کو بدترین آلودگی کا سامنا کرنے والے ممالک کہا ہے، جہاں کی تقریباً 60 فیصد آبادی PM2.5جیسے خطرناک پارٹیکلز کی زد میں رہتی ہے، جو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن  کے recommend لیول سے 7 گُنا زیادہ ہے۔  عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ PM2.5 کے ذرّات ایک کیوبک میٹر میں 5 مائیکروگرامز سے زیادہ نہیں ہونے چاہئیں۔ ایسا ہونے کی صورت میں یہ صحت کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسی کی وجہ سے ہر سال تقریباً 70 لاکھ لوگ قبل از وقت مر جاتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سب سے صاف فضا بحر الکاہل میں امریکا کے جزیرے گوام کی ہے جہاں پی ایم 2.5 کی مقدار صرف 1.3 ہے۔ جبکہ دنیا کا سب سے صاف ستھرا دارالحکومت آسٹریلیا کا شہر کینبرا ہے۔

شیئر

جواب لکھیں