کیا دنیا اب دفاعی معاملات کے لیے بھی چین کی طرف دیکھے گی؟ پاکستان تو دہائیوں سے اپنی دفاعی ضروریات پڑوسی ملک چین سے پوری کر رہا ہے لیکن اب لگتا ہے چین کے قدم مشرق وسطیٰ بھی پہنچ جائیں گے۔ سعودی عرب اور مصر جیسے اہم عرب ممالک بھی اس وقت چین سے رابطہ کر رہے ہیں۔

'ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ' نے بیروت کی ایک انٹیلی جینس سروس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ سعودی عرب کی ملٹری انڈسٹریز (SAMI) جاسوس ڈرونز اور ایئر ڈیفنس سسٹمز خریدنے کے لیے چین کے نارتھ انڈسٹریز گروپ کارپوریشن (NORINCO) کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے۔

ایسی ہی بات چیت مصری فضائیہ اور چین کے ایئر کرافٹ انڈسٹری گروپ کے درمیان بھی جاری ہے۔ ملائیشیا میں ہونے والی لنگ کاوی انٹرنیشنل میری ٹائم اینڈ ایروسپیس ایگزی بیشن کے موقع پر ہونے والے اجلاسوں میں قاہرہ نے درجن بھر جے 10 سی لڑاکا طیارے خریدنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

جے 10 سی چین کی فضائیہ کا اہم ترین حصہ ہے بلکہ ریڑھ کی ہڈی ہے۔ چین کے علاوہ یہ لڑاکا طیارہ صرف پاکستان فضائیہ کے پاس ہے۔ اب لگتا ہے کہ اس ملٹی رول فائٹر کے لیے نئے آسمان کھلنے والے ہیں۔

Raftar Bharne Do
جے 10 سی لڑاکا طیارہ، جو چین کے علاوہ صرف پاکستان استعمال کرتا ہے

چین کا پہلا مقامی طور پر تیار کیا گیا لڑاکا طیارہ جے 10 جدید ریڈار، فلائی بائی وائر سسٹم اور آواز کی رفتار سے 1.8 گنا زیادہ تیزی سے پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

دوسری جانب ریاض اسکائی سیکر ایف ایکس 80 خریدنا چاہتا ہے، جو ٹرک سے لانچ ہونے والا ڈرون ہے۔ اس کے علاوہ یہ سیدھا اڑنے اور اترنے (ورٹیکل ٹیک آف اینڈ لینڈنگ) کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سعودی عرب HQ-17AE شارٹ رینج ایئر ڈیفنس سسٹم بھی چاہتا ہے

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سعودی عرب اس دفاعی معاہدے کی ادائیگی چینی يوآن میں کرے گا، جو یقیناً ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔

سعودی عرب دنیا میں سب سے زیادہ دفاعی سامان درآمد کرنے والا ملک ہے اور اپنے زیادہ تر ہتھیار امریکا سے خریدتا ہے۔ لیکن بدلتی ہوئی عالمی سیاسی صورت حال میں وہ بھی چین کا رخ کر رہا ہے۔  چینی میڈیا بتاتا ہے کہ پچھلے سال سعودی عرب نے چین سے 4 ارب ڈالرز مالیت کے ہتھیار خریدے۔

حالیہ چند سالوں میں چین اور سعودی عرب کا تعاون دفاعی ہی نہیں معاشی اور سفارتی میدان میں بھی بڑھا ہے۔ پھر سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کی بحالی میں بھی چین نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

دوسری جانب مصر کے چین سے عسکری تعلقات پہلے سے ہیں۔ چینی ساختہ ایف 7 لڑاکا طیارہ مصری فضائیہ کا حصہ ہیں بلکہ وہ پاکستان کے بعد سب سے زیادہ 74 ایف 7 طیارے رکھتا ہے۔ اگر جے 10 طیارے بھی مصر کی فضائیہ میں پہنچ گئے تو یہ چین کی دفاعی صنعت کی بہت بڑی کامیابی ہوگی۔

شیئر

جواب لکھیں