گلوبل فائر پاور نے 2023 کے لیے دنیا کی طاقتور ترین افواج کی درجہ بندی جاری کر دی ہے۔
145 ممالک کی فہرست تیار کرنے کے لیے نہ صرف فوجی ساز و سامان کی مقدار اور فوجی اہلکاروں کی تعداد کو معیار بنایا گیا ہے، بلکہ مالی حیثیت، جغرافیہ اور دستیاب وسائل بھی اسکور کا اہم حصہ ہیں۔ ان کی بنیاد پر پاور انڈیکس اسکور دیا گیا ہے، جس کا اسکور جتنا کم ہے، وہ اتنا زیادہ طاقتور ہے۔
نمایاں ملکوں میں جرمنی 25 ویں، سعودی عرب 22 ویں، اسرائیل 18ویں، ایران 17 ویں ، مصر 14 ویں، انڈونیشیا 13 ویں اور ترکی 11 ویں نمبر پر ہے جبکہ اس فہرست کے طاقتور ترین 10 ممالک یہ ہیں:
10۔ اٹلی
گلوبل فائر پاور کے مطابق اٹلی کے 10 ویں نمبر پر آنے کی وجہ ہے اس کی فضا میں ری فیول کرنے والے جہازوں، ہیلی کاپٹروں، لڑاکا طیاروں اور ایئر کرافٹ کیریئرز کی تعداد ہے۔ اٹلی کے پاس 404ہیلی کاپٹر ہیں جن میں سے 58 اٹیک ہیلی کاپٹر ہیں۔ اٹلی کے پاس دو ایئر کرافٹ کیریئر یعنی طیارہ بردار بحری جہاز بھی ہیں۔
9۔ فرانس
فرانس بھی اپنے فضا میں ری فیول کرنے والے جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کے علاوہ ڈسٹرائر بحری جہازوں اور ٹرانسپورٹ جہازوں کی بدولت اس مقام تک پہنچا ہے۔ فرانس کے پاس 438 ہیلی کاپٹر ہیں جن میں سے 69 اٹیک ہیلی کاپٹر ہیں۔
8۔ جاپان
بحری جہازوں، ہیلی کاپٹروں اور بکتر بند گاڑیوں کی تعداد جاپان کے لیے بہت اہم ہے۔ پھر جزائر پر مشتمل ملک ہونے کی وجہ سے وہ بندرگاہیں بھی بہت رکھتا ہے۔ جاپان کے پاس 1400 فوجی ہوائی جہاز ہیں اور ایک لاکھ سے زیادہ گاڑیاں بھی۔
7۔ پاکستان
پاکستان دو درجے ترقی کے ساتھ تازہ گلوبل فائر پاور رینکنگ میں ساتویں نمبر پر آ گیا ہے۔ پاکستان کے پاس 3,700 سے زیادہ ٹینک، 1,400ہوائی جہاز، 9 آبدوزیں اور ساڑھے 6 لاکھ سے زیادہ فوجی اہلکار ہیں۔ گلوبل فائر پاور پاکستان کو فوجی خدمت کے لیے دستیاب بڑی آبادی اور اپنے ہوائی بیڑے کی طاقت کی وجہ سے ٹاپ 10 میں لایا ہے۔
6۔ جنوبی کوریا
جنوبی کوریا کا اتنی طاقتور فوج ہونا حیرت کی بات نہیں، کیونکہ وہ شمالی کوریا کا پڑوسی ہے۔ ہوائی جہازوں، بکتر بند گاڑیوں اور ہیلی کاپٹروں کی تعداد کے لحاظ سے جنوبی کوریا بہت نمایاں ملک ہے۔ ایک لاکھ 33 ہزار بکتر بند گاڑیاں ہیں تو ہیلی کاپٹروں کی تعداد 739 ہے، جن میں سے 112 اٹیک ہیلی کاپٹر ہیں۔
5۔ برطانیہ
اب ہم آ گئے ہیں ٹاپ 5 میں یعنی اب بات ہوگی دنیا کے بڑے لڑکوں کی، جن میں پہلا نام ہے برطانیہ کا۔ زبردست افرادی قوت اور فضائی طاقت کے علاوہ مضبوط مالی حیثیت برطانیہ کو یہاں لانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ برطانیہ کے پاس دو طیارہ بردار جہاز ہیں، جو امریکا سے تو کم ہیں لیکن چین، اٹلی اور بھارت کے برابر ہیں۔ برطانیہ بھی جزیرہ ہے، اس لیے یہاں بھی بندرگاہوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
4۔ بھارت
بھارت کی اصل طاقت ہے اس کی آبادی۔ دستیاب افرادی قوت بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے متحرک فوجی دستے بھی بہت ہم اور نیم فوجی دستے بھی بہت۔ بھارت کی صرف دستیاب افرادی قوت 65 کروڑ سے زیادہ ہے۔ یعنی ملک کی 47 فیصد آبادی اس عمر کی ہے کہ ہنگامی صورت حال میں اس سے فوجی خدمات لی جا سکتی ہیں۔
3۔ چین
چین اپنی دستیاب افرادی قوت اور ہر سپر پاور کی طرح اپنی بحری طاقت کی وجہ سے دنیا کے طاقتور ترین ملکوں میں شمار ہوتا ہے۔ اپنی مضبوط مالی حیثیت اور بحری، فضائی اور زمینی جنگوں کی صلاحیت کی وجہ سے چین نمایاں فوجی طاقت بنتا جا رہا ہے اور اگر ایسے ہی چلتا رہا تو امریکا کا دشمن نمبر ایک روس نہیں چین ہوگا۔ چین کے پاس بہت سے عسکری اثاثے ہیں جن میں سب سے نمایاں ہیں 50 ڈسٹرائیر بحری جہاز ہیں اور 78 آبدوزیں۔
2۔ روس
روس کے فوجی دبدبے کو یوکرین جنگ میں نقصان تو بہت پہنچا ہے لیکن پھر بھی گلوبل فائر پاور کے مطابق وہ اب بھی دنیا کی دوسری سب سے بڑی عسکری طاقت ہے۔ روس اپنے لڑاکا اور ٹرانسپورٹ طیاروں کی تعداد کی وجہ سے نمایاں ہے، جن کی تعداد 4,100 سے زیادہ ہے۔
1۔ امریکا
امریکا اپنے مادّی، مالی اور دیگر وسائل کی وجہ سے نمبر 1 ہے۔ ٹیکنالوجی میں سب سے آگے، میڈیکل، ایروسپیس اور ٹیلی کام سیکٹرز میں بھی پیش پیش اور بڑی انڈسٹریز میں دوسروں پر برتری کی وجہ سے بھی۔ امریکا کے پاس 92 ڈسٹرائیر، 11 ایئر کرافٹ کیریئر، 13,300 طیارے اور 983 اٹیک ہیلی کاپٹر ہیں۔ ملک کئی لحاظ سے دنیا میں نمبر ایک ہے، ہوائی جہازوں،بحری جہازوں اور ٹرانسپورٹ جہازوں کی تعداد کے لحاظ سے۔ پھر سب سے بڑھ کر دنیا کا سب سے بڑا فوجی بجٹ بھی امریکا کا ہی ہے، 761 ارب ڈالر سے زیادہ۔ یہ دوسرے نمبر پر موجود چین سے تین گُنا سے بھی زیادہ ہے۔ چین کا بجٹ 230 ارب ڈالر ہے۔