معاشیات ایک پیچیدہ موضوع ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ معاشی معاملات ہر ایک کی سمجھ میں آسانی سے نہیں آتے۔ مگر ایک شخصیت ایسی ہے جن کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ معاشیات کی پیچیدہ باتوں کو اتنے سہل انداز سے بیان کرتے ہیں کہ کوئی بھی اسے آسانی سے سمجھ سکتا ہے۔ اس شخصیت کا نام ہے قیصر بنگالی۔
پاکستان کے معاشی مسائل کو سمجھنے کے لیے ہم نے قیصر بنگالی سے تفصیلی بات کی۔ گفتگو کے دوران پاکستان کے وسائل اور خود انحصاری کے امکانات کا جائزہ لیا اور ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری، بے قابو مہنگائی جیسے اہم مسائل زیر غور آئے۔
ماہر معاشیات قیصر بنگالی نے پاکستان کی معاشی تنزلی کے پس پردہ حقائق اور معاشی استحکام سے متعلق اہم مسائل پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے پاکستان کو در پیش شدید خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے ذمے دار اداروں کو احساس ہی نہیں کہ وہ ملک کو تقسیم کی طرف لے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کمزور معیشت کے نقصانات کی مثال دیتے ہوئے سوویت یونین کا حوالہ دیا اور بتایا کہ روس کے ٹکڑے کسی جنگ کی وجہ سے نہیں بلکہ معیشت تباہ ہو جانے کے بعد ہوئے۔
قیصر صاحب نے پاکستان کی سیاسی صورت حال پر بھی اظہارِ افسوس کیا۔ ان کے خیال میں سیاست دان بے بس ہیں کیوں کہ انہیں بند کمروں سے حکم نامے موصول ہوتے ہیں۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں میں احتساب اور ان کے درمیان اتحاد کے فقدان پر سوال اٹھاتے ہوئے خبردار کیا کہ سیاسی عدم استحکام ملکی معیشت حتیٰ کہ سلامتی پر بھی سنگین نتائج مرتب کرتی ہے۔
قیصر بنگالی نے درآمدات میں اضافے، توانائی کے شعبے میں بد انتظامی، کمرشل بینکوں پر انحصار جیسے اہم مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان سے بے روز گاری اور غیر ملکی قرضوں میں اضافہ ہوتا ہے جس سے ملک کو در پیش خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔
اس پوڈکاسٹ کے دوران مسائل کے ساتھ ساتھ ان کے حل پر بھی بات ہوئی۔
قیصر صاحب نے پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لیے پالیسی سازوں پر زور دیا کہ وہ عوام کے مفادات کو سیاسی ایجنڈے پر ترجیح دیں۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں آگے بڑھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ماضی کی ناکامیوں اور غلطیوں کا اعتراف کریں اور ان سے سبق لیتے ہوئے آگے بڑھیں۔ جنرلز تو اچھے ہوتے ہیں سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ مشرف دورِ حکومت معاشی طور پر بہتر ثابت ہے۔
ہمارے مہمان نے معاشی استحکام کو پاکستان کی خود انحصاری اور ترقی کا راز قرار دیا۔ پاکستان کو قرضوں کے بوجھ سے نکالنے کے لیے انہوں نے تجویز دی کہ ہمیں سرکاری بشمول عسکری اخراجات میں کمی لانے جیسے مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔ اس بارے میں انہوں نے مزید کہا کہ کئی وزارتیں ختم کرنے اور فوج کے غیر جنگی بجٹ میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
نج کاری کے اہم موضوع پر بات کرتے ہوئے قیصر صاحب نے کہا کہ پاکستان کو اس معاملے میں محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے اور ماضی سے سیکھتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے۔ اس کے علاوہ انہوں نے زراعت اور ٹکنالوجی جیسے کلیدی شعبوں میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے گھریلو صنعتوں کو فروغ دینے، آمدنی کے ذرائع میں اضافے اور عوام پر ٹیکس کے بوجھ کو کم کرنے سے متعلق بھی رائے پیش کی۔
پاکستان کے معاشی زوال کے پس پردہ حقائق جاننے کرنے اور مستحکم معاشی مستقبل کے قابل عمل امکانات پر تفصیلی گفتگو کے لیے مکمل پوڈکاسٹ دیکھیے۔