پاکستان کا مین اسٹریم میڈیا ہو یا سوشل میڈیا، ہر جگہ یہ بحث دوبارہ چل پڑی ہے کہ پانچ ہزار کا نوٹ ختم کردیا جائے یا نہیں۔ کچھ لوگوں نے تو ایک جعلی نوٹی فکیشن بنا کر بھی وائرل کردیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پانچ ہزار کے نوٹ 30 ستمبر سے بند کیے جارہے ہیں۔ عوام اس سے پہلے بینکوں سے یہ نوٹ تبدیل کرالیں۔ یہ نوٹی فکیشن جنگل کی آگ کی طرح پھیلا تو حکومت کو تردید جاری کرنی پڑی۔ وزارت اطلاعات اور وزارت خزانہ نے کہا کہ 5 ہزار کا نوٹ بند کرنے کی باتیں بے بنیاد ہیں۔ مگر اس کے باوجود شبر زیدی اور ان جیسے معاشی ماہرین اب بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ 5 ہزار کا نوٹ بند کردینا چاہیے، اس سے ملک کا کالا دھن باہر آجائے گا۔ لوگوں نے گھروں میں جو پانچ ہزار کے نوٹ چھپائے ہوئے ہیں یا تو وہ انھیں بینک میں جمع کراکے آمدن کا ذریعہ بتانے اور ٹیکس دینے پر مجبور ہوں گے یا ان کا کالا دھن ضائع ہوجائے گا۔ ان لوگوں کی یہ بھی دلیل ہے کہ بڑے نوٹ سے رشوت، کرپشن میں آسانی ہوتی ہے۔ یہ ماہرین مثال دیتے ہیں کہ انڈیا میں دوہزار کا نوٹ بند کیا گیا اس سے ان کی معیشت کو فائدہ پہنچا۔ دوسری طرف پانچ ہزار کے نوٹ کی منسوخی کے مخالفین کے پاس بھی دلیلیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ نوٹ کی بندش سے فائدے کے بجائے نقصان ہوگا۔ لوگوں میں افراتفری اور خوف پھیلے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ جو کالادھن رکھتے ہیں زیادہ تر وہ سونے یا ڈالر کی صورت میں رکھتے ہیں کیونکہ روپے کی ویلیو تو روز بروز گرتی رہتی ہے۔ مثلا اگر کسی نے پاس ڈیڑھ سال پہلے دو کروڑ روپے کے ڈالر لے کر رکھے ہوتے تو وہ آج تین کروڑ روپے کے ہو گئے ہوتے۔ کیونکہ اس وقت ڈالر دو سو روپے کا تھا آج کل تین سو روپے کا ہے۔ اور بالفرض اگر کسی نے کالا دھن پانچ ہزار کے نوٹوں کی شکل میں رکھا بھی ہوگا تو وہ اس کو بینک میں جمع کرانے کا کوئی نہ کوئی راستہ نکال لے گا۔ ڈالر کی بلیک مارکیٹ بھی اس سے بڑھے گی کیونکہ لوگ پھر زیادہ ڈالر خریدنے لگیں گے۔ اس کے علاوہ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت میں نوٹ بندی سے فائدہ نہیں نقصان ہوا۔ ان کی جی ڈی پی میں ڈیڑھ فیصد تک کمی ہوئی۔ وہاں جتنے بھی نوٹ مرکزی بینک نے جاری کیے تھے وہ سارے کے سارے بینکوں میں واپس جمع ہوگئے تھے۔ دنیا میں کہیں بھی نوٹ بند کرنے سے کرپشن یا مہنگائی کم ہونے کا ثبوت نہیں ملا ہے۔ نوٹ بندش کے حامی یہ بھی کہتے ہیں کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اتنی بڑی مالیت کے نوٹ نہیں ہوتے مثلا امریکا میں سب سے بڑا نوٹ سو ڈالر ہے اور انگلینڈ میں سب سے بڑا نوٹ پچاس پاؤنڈ کا ہے۔ تو اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ ان کی کرنسی کی قدر ہی اتنی زیادہ ہے کہ انھیں بڑی مالیت کا نوٹ جاری نہیں کرنا پڑتا۔ سو ڈالر کا مطلب پاکستان کے تیس ہزار روپے ہوتا ہے اور 50 پاؤنڈ کے تقریبا 19 ہزار روپے بنتے ہیں۔ تو سو امریکی ڈالر اور 50 برطانوی پاؤنڈ سے جو خریدا جاسکتا ہے وہ 5 ہزار کے نوٹ میں نہیں مل سکتا۔ ہماری کرنسی کی ویلیو تو اتنی گر گئی ہے کہ آج کل 5 ہزار کے نوٹ میں گاڑی کی ٹنکی بھی فل نہیں ہوتی۔ 20 لیٹر پیٹرول بھی 6 ہزار روپے سے اوپر کا ہے۔ سپر مارکیٹ میں راشن خریدنے جائیں تو پندرہ بیس ہزار روپے نکل جاتے ہیں۔ اگر پانچ ہزار کا نوٹ نہیں ہوگا تو لوگوں کو ہزار ہزار کے کئی نوٹ لے کر گھومنا پڑے گا۔ ہاں ہمارے ملک میں اگر الیکٹرانک پیمنٹ سسٹم کو فروغ دیا جائے تو ہوسکتا ہے کہ بڑے نوٹ کی ضرورت نہ رہے۔ آپ نے نوٹ بندی کے حامی اور مخالفین دونوں کے دلائل سن لیے۔ اب آپ بتائیے آپ کی کیا رائے ہے، کیا 5 ہزار کا نوٹ بند ہونا چاہیے؟

شیئر

جواب لکھیں