گاڑی سے گھسیٹ کر نکالے گئے اور ڈنڈاڈولی کرکے لے جایا جانے والا یہ شخص کوئی عادی مجرم یا دہشت گرد نہیں بلکہ پنجاب کا سابق وزیراعلیٰ اور پی ٹی آئی کا صدر ہے۔ انھیں رہائی کے کچھ ہی دیر بعد دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ سادہ لباس میں یہ اہلکار اسلام آباد پولیس کے بتائے گئے جنھوں نے 77 سال کے چودھری پرویز الہیٰ کو ایم پی او تھری کے تحت نقض امن کے پیش نظر حراست میں لیا۔ انھیں ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسلام آباد لے جایا گیا۔ ذرائع بتاتے ہیں سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو کم از کم پندرہ دن راولپنڈی کی اڈیالا جیل میں رکھا جائے گا۔ چودھری پرویز الہیٰ کو گرفتاری سے کچھ دیر پہلے ہی رہائی ملی تھی۔ لاہور ہائی کورٹ کے جج امجد رفیق نے انھیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے یہ حکم بھی دیا تھا کہ نیب سمیت کوئی بھی ادارہ، اتھارٹی یاایجنسی پرویز الہی کوگرفتار نہ کرے۔ انھیں ایم پی او قانون کے تحت نظربند بھی نہ کیا جائے۔ جسٹس امجد رفیق نے فیصلے پر من و عن عمل درآمد کا حکم دیا تھا۔ چودھری پرویز الہیٰ نے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا تھا۔

ایک اور سوال کے جواب میں پرویز الہیٰ نے سلام علیکم کہہ کر بات ختم کردی تھی۔

ہائی کورٹ سے رہائی کے حکم کے باوجود پرویز الہیٰ کورٹ سے باہر نہیں نکلے تھے کیونکہ عدالت کے احاطے میں اور باہر پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔ پرویز کھوسہ نے عدالت سے کہا کہ عدالت کے واضح حکم کے باوجود عدالت کے باہر یونیفارم اور بغیر یونیفارم کے بھاری نفری موجود ہے ۔ لگ رہا ہے پرویز الٰہی کو دوبارہ گرفتار کرنے کا پلان ہو چکا ہے۔ جسٹس امجد رفیق نے ڈی آئی جی آپریشنز کو حکم دیا کہ وہ ایک دو افسران کے ساتھ پرویز الہیٰ کو خود بحفاظت گھر چھوڑ آئیں۔ عدالت نے کہا کہ اگر پرویز الہیٰ کو کچھ ہوا تو ذمے دار آپ ہوں گے۔ ڈی آئی جی آپریشنز ایس پی لاہور ہائیکورٹ اور ایس پی اقبال ٹاؤن کے ساتھ پرویز الہیٰ کو لے کر نکلے، وکیل لطیف کھوسہ بھی گاڑی میں ساتھ تھے مگر راستے میں انھیں روک لیا گیا اور پھر جو ہوا وہ سب نے دیکھا۔ اہلکاروں نے لطیف کھوسہ کو گاڑی سے اتارا اور چودھری پرویز الہیٰ کو گھسیٹ کر اٹھا کر لے گئے۔ پرویز الہٰی کے بیٹے مونس الہیٰ کہتے ہیں کہ ان کے والد کو اغوا کیا گیا۔ انھوں نے ایکس پر پیغام میں لکھا کہ اگر عدالتی احکامات کا ایسے ہی مذاق اڑانا ہے تو کھل کر اعلان کردیں۔ چودھری پرویز الہیٰ کو اس سے پہلے ان کے گھر کے کئی دن محاصرے کے بعد یکم جون کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت بھی انھیں گاڑی سے کھینچ کر لے جایا گیا تھا۔

شیئر

جواب لکھیں