الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کیلیے نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست جاری کردی ہے۔
نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی جنرل سیٹیں 272 سے کم کرکے 266 کردی گئی ہیں۔ 60 نشستیں خواتین اور 10 نشستیں اقلیتیوں کے لیے مخصوص ہوں گی اس طرح قومی اسمبلی کا ایوان 336 ارکان پر مشتمل ہوگا۔
نئی حلقہ بندیوں کے مطابق پنجاب میں قومی اسمبلی کی سیٹیں 148 سے کم کرکے 141 کردی گئیں۔ پچھلی حلقہ بندیوں میں فاٹا کی 12 نشستیں تھیں تاہم فاٹا کے انضمام کے بعد خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی کی سیٹیں 35 سے بڑھ کر 45 ہوگئی ہیں۔
نئی حلقہ بندیوں کے مطابق بلوچستان میں قومی اسمبلی کی دو نشستوں کا اضافہ ہوا ہے اور وہاں جنرل سیٹیں14 سے بڑھ کر 16 ہوگئیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی ایک سیٹ بڑھ گئی، مجموعی نشستیں 3 ہوگئیں۔
سندھ میں قومی اسمبلی کی 61 سیٹیں برقرار رکھی گئی ہیں۔
صوبائی اسمبلی کی حلقہ بندیوں میں کیا تبدیلی ہوئی؟
صوبائی اسمبلیوں کی بات کریں تو پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ پنجاب اسمبلی میں جنرل نشستوں کی تعداد 297، سندھ میں 130 اور بلوچستان میں 51 ہے۔ فاٹا کے انضمام کے بعد خیبرپختونخوا میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں بھی اضافہ ہوا ہے پہلے یہاں صوبائی اسمبلی کے 99 حلقے تھے جن کی تعداد بڑھ کر اب 115 ہوگئی ہے۔
الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں قومی اسمبلی کا حلقہ اوسطاً سوا 9 لاکھ ووٹروں پرمشتمل ہے۔ وفاقی دار الحکومت میں قومی اسمبلی کا حلقہ اوسطاً 7 لاکھ 87ہزارسےزائد ووٹروں پرمشتمل ہے۔
پنجاب اسمبلی کا حلقہ اوسطاً 4لاکھ 30ہزار، سندھ اسمبلی کا ہر حلقہ اوسطاً 4 لاکھ 30 ہزار ، خیبیر پختوانخوا میں صوبائی اسمبلی کا حلقہ اوسطاً ساڑھے3 لاکھ اور بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کا حلقہ اوسطاً 2 لاکھ 92 ہزار ووٹروں پر مشتمل ہے۔
حلقہ بندیوں پر اعتراضات کی سماعت کب تک ہوگی؟
الیکشن کمیشن کے مطابق نئی حلقہ بندیوں پر اعتراضات 26 اکتوبر تک جمع کرائے جاسکیں گے۔ اعتراضات کی سماعتیں 25 نومبر تک ہوں گی جس کے بعد حتمی فہرست 30 نومبر کو جاری کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق اس کے بعد 54 دن الیکشن کمپین کے لیے دیے جائیں گے اور پھر جنوری کے آخری ہفتے میں عام انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا۔