عمران خان کو گرفتار کرنے گئے، درجنوں نہیں سینکڑوں اہلکار، لیکن پھر بھی ہوئے ناکام۔ آخر کیوں؟  یہ جاننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم عمران خان کے گھر کی لوکیشن سمجھیں۔ جس کی وجہ سے خان صاحب کا گھر ایک قلعے کی طرح محفوظ ہے۔

یہ گھر واقع ہے کنال روڈ کے بالکل پیچھے، جس طرف سے کوئی سیدھا راستہ اِس گھر کی طرف نہیں جاتا۔ یہ علاقہ بڑے بڑے درختوں اور سبزے سے گھر ہوا ہے۔ سمجھیں یہ جنگل جیسا علاقہ عمران خان کے گھر کے لیے قدرتی قلعہ بنا ہوا ہے۔

اب بات کرتے ہیں اس گھر تک پہنچنے کے راستوں کی۔ دو راستے ہیں، جو کنال روڈ سے نکلتے ہیں، لیکن لین وَن ہو یا لین ٹُو، جاتی دونوں زمان پارک کی طرف ہیں۔  یعنی کوئی بھی اس طرف جانا چاہے، کسی بھی راستے سے جائے، جانا ہوگا زمان پارک کی طرف۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ زمان پارک گولائی میں ہے اور دونوں سڑکیں جہاں ختم ہوتی ہیں، وہ پارک کا صرف 20 فیصد حصہ ہوگا۔ یہ حصہ اور اس سے ملنے والی اِن دونوں لینز پر تحریکِ انصاف کے کارکنوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔  یہی وجہ ہے کہ سکیورٹی فورسز اُن کا حصار توڑ نہیں پائیں۔

اگر یہ پہلا حصار ٹوٹ جاتا، تب بھی اس گنجان آباد علاقے کی صرف دو گلیاں ہی ہیں جو عمران خان کے گھر تک جاتی ہیں۔ اور یہ گلیاں بھی پی ٹی آئی کارکنوں سے بھری پڑی تھیں۔

یعنی خان تک پہنچنا مشکل ہی نہیں، ناممکن ہے!

شیئر

جواب لکھیں