علامہ اقبال نے کہا تھا، محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی۔  علامہ صاحب 1938 میں دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ان کے انتقال کو ابھی سو برس بھی نہیں گزرے مگر دنیا کا نقشہ، رنگ روپ سب کچھ بدل چکا ہے۔ خاص طور پر سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں اتنی تبدیلیاں آئی ہیں جن کا شاید آج سے  پچاس سال پہلے تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔

اگر صرف ٹیلی کمیونیکشن کے شعبے کو دیکھیں تو نصف صدی میں ہمارے رابطے کے انداز میں انقلاب آچکا ہے۔ پہلے ایک ملک سے دوسرے ملک تو دور، ایک شہر سے دوسرے شہر میں رہنے والے بھی ایک دوسرے کے حال سے آگاہی کے لیے خط کا سہارا لینے پر مجبور تھے۔ ایئرمیل سے بھی خط ایک یا دو دن میں پہنچتا تھا۔ جوابی خط آنے میں مزید دو دن لگ جاتے تھے۔ کوئی ہنگامی معاملہ ہو تو تار بھیجا جاتا تھا۔ ٹیلیفون کی سہولت دور دراز گاؤں دیہات میں میسر نہیں تھی۔ شہروں میں بھی صرف امیر گھرانوں میں ٹیلیفون لگے ہوئے تھے یا پبلک کال آفس سے فون ملانا پڑتا تھا۔

آج پاکستان کے کسی دور دراز گاؤں میں بیٹھا ہوا کوئی بھی شخص ہزاروں میل دور امریکا یا آسٹریلیا میں مقیم اپنے رشتے دار سے نہ صرف براہ راست بات کرسکتا ہے بلکہ ویڈیو کال کے ذریعے اسے دیکھ بھی سکتا ہے۔

رابطے کی دنیا میں انقلاب ٹیلیفون کی ایجاد سے آیا
الیگزنڈر گراہم بیل دنیا کی پہلی ٹیلیفون کال کرتے ہوئے

آئیے  رابطے کے مختلف ذرائع کا جائزہ لیتے ہیں کہ ان کا آغاز کتنے عرصے پہلے ہوا ہے اور کس طرح یہ دیکھتے ہی دیکھتے ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں۔

  • دنیا کی سب سے پہلی ٹیلیفون کال تو ٹیلیفون ایجاد کرنے والے الیگزنڈر گراہم بیل نے 10 مارچ 1876 کو کی تھی مگر موبائل کال اس کے تقریباً 97 سال بعد  3 اپریل 1973 کو ممکن ہوسکی۔دنیا کے پہلے سیل فون کے ذریعے یہ کال موٹرولا کے انجینیئر مارٹن کوپر نے نیویارک کے سکستھ ایونیو سے کی تھی۔یہ فون  ایک کلو وزنی تھا اور دس گھنٹے کی چارجنگ کے بعد صرف 35 منٹ کی کال کے لیے استعمال ہوسکتا تھا۔ موٹرولا نے کمرشل استعمال کے لیے موبائل فون 1983 میں پیش کیے گئے تھے۔ اس موبائل فون کا وزن بھی تقریباً آدھا کلو تھا اور اس کی قیمت ساڑھے 3 سے چار ہزار ڈالر تھی۔
Raftar Bharne Do
مارٹن کوپر دنیا کی پہلی موبائل کال کرتے ہوئے
  • دنیا کی پہلی ویب سائٹ پر ورلڈ وائڈ ویب کے متعلق معلومات دی گئی تھیں۔ یہ ویب سائٹ چھ اگست 1991 کو آن لائن کی گئی تھی۔
Raftar Bharne Do
دنیا کی پہلی ویب سائٹ کا عکس
  • ایس ایم ایس یا ٹیکسٹ میسیج بھی ایک زمانے میں رابطے کا اہم ذریعہ تھے، اب بھی کسی نہ کسی حد تک ایس ایم ایس کا استعمال باقی ہے۔ دنیا کے پہلے ٹیکسٹ میسیج کی بات کریں تو یہ برطانیہ کے سافٹ ویئر ڈیویلپر نیل پیپ ورتھ نے 3 دسمبر 1992 کو بھیجا تھا۔ اس ایس ایم ایس میں صرف’’میری کرسمس‘‘ لکھا تھا۔ وہ  اس وقت ووڈا فون کمپنی کے لیے شارٹ میسیجنگ سروس پر کام کررہے تھے۔ ایک سال بعد 1993 میں نوکیا نے اپنے موبائل فونوں میں ایس ایم ایس فیچر متعارف کرادیا تھا۔
Raftar Bharne Do
دنیا کا پہلا ایس ایم ایس بھیجنے والے نیل پیپ ورتھ
  • انٹرنیٹ کے ذریعے چیٹ کا آغاز بھی 90 کی دہائی میں ہوچکا تھا۔ سب سے پہلے جو میسنجر مقبول ہوا اوہ اے او ایل یعنی  ’امیرکا آن لائن‘تھا۔ اے او ایل کے ذریعے پہلا انسٹنٹ میسیج 6 جنوری 1993 کو بھیجا گیا تھا۔ بعد میں یاہو میسنجر اور ایم ایس این میسنجر سب سے زیادہ مقبول ہوئے۔ میسینجر کے ذریعے ویڈیو کال بھی کی جاسکتی تھی۔
Raftar Bharne Do
اے او ایل پر کی جانے والی چیٹ کا اسکرین شاٹ
  • فیچرموبائل فون 90 کی دہائی کے آخر میں عوام کی دسترس میں آچکے تھے، ان میں سے کچھ میں انٹرنیٹ کی سہولت بھی تھی۔ 2001 میں 3G ٹیکنالوجی بھی آگئی تھی مگر اس سروس کے حامل فون بہت کم تھے۔ 2003 میں سونی ایرکسن نے ایسا فون متعارف کرایا جس سے ویڈیو کال کی جاسکتی تھی مگر اس کے کیمرے کی ریزولیوشن صرف 176x144 تھی۔ 2004 میں  نوکیا نے تھری جی والے موبائل پیش کیے جن سے ویڈیو کال ہوسکتی تھی۔  تھری جی کی سہولت مہنگی ہونے کی وجہ سے ویڈیو کال کو اتنی مقبولیت نہیں مل سکی تھی مگر بعد میں وائی فائی اور فورجی ٹیکنالوجی کی آمد نے اب ویڈیو کال آسان کردی ہے۔
Raftar Bharne Do
N70 نوکیا این سیریز کا موبائل فون
  • فیس بک بھی دنیا میں کروڑوں لوگوں کے رابطے کا ذریعہ ہے۔ دنیا کے مقبول ترین پلیٹ فارم میں شامل فیس بک صرف 19 سال کی ہے۔ پہلی فیس بک پوسٹ  4 فروری 2004 کو کی گئی تھی۔ مارک زکر برگ نے امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں اپنے کمرے سے اس ویب سائٹ کی بنیاد ڈالی تھی، اس وقت اسے ’دی فیس بک‘ کہا جاتا تھا۔ اب دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ لوگ فیس بک استعمال کرتے ہیں۔
Raftar Bharne Do
مارک زکر برگ ایک تقریب میں فیس بک کے آغاز کی کہانی سناتے ہوئے
  • یوٹیوب براہ راست رابطے کا میڈیم تو نہیں لیکن اس کے ذریعے لوگ اپنی ویڈیو شیئرکرتے ہیں جسے دنیا بھر میں لوگ دیکھ سکتے ہیں۔ یوٹیوب پر سب سے پہلی ویڈیو کمپنی کے شریک بانی جاوید کریم نے 23 اپریل 2005 کو اپ لوڈ کی تھی۔ اس ویڈیو میں وہ سان ڈیاگو کے چڑیا گھر کی سیر کرتے نظر آرہے تھے۔
یو ٹیوب پر اپ لوڈ کی جانے والی پہلی ویڈیو
  • ٹوئیٹر بھی اب دنیا بھر میں لوگوں کے رابطے کا ایک مؤثر ذریعہ بن چکا ہے۔ دنیا کی پہلی ٹوئیٹ ٹوئیٹر کے شریک بانی جیک ڈورسی نے 21 مارچ 2006 کو کی تھی۔ پانچ لفظوں پر مشتمل اس ٹوئیٹ کا این ایف ٹی مارچ 2021 میں 29 لاکھ ڈالر کا فروخت ہوا تھا۔ جیک ڈورسی نے یہ رقم ایک فلاحی ادارے کو عطیہ کردی تھی
  • باہمی رابطے کے لیے واٹس ایپ اب دنیا کی مقبول ترین ایپ بن چکا ہے۔انسٹینٹ میسیج بھیجنا ہو، تصویراور ویڈیو شیئر کرنی ہو یا ویڈیو کال کرنی ہو۔ کروڑوں لوگ واٹس ایپ کی سہولت استعمال کرتے ہیں۔
Raftar Bharne Do
واٹس ایپ دنیا کی مقبول ترین میسجنگ ایپ ہے

دلچسپ بات یہ ہے کہ واٹس ایپ نے مقبولیت یہ کا سفر سب سے جلد طے کیا ہے۔ یاہو کے دوسابق ملازمین برائن ایکٹن اور جین کوم نے فروری 2009 میں واٹس ایپ بنایا تھا۔ ابتدا میں اسے صرف ایپل کے آئی فون کے لیے لانچ کیا گیا تھا، اگست 2010 میں اینڈرائڈ صارفین کو بھی یہ سہولت مل گئی۔ صرف 4 سال میں واٹس ایپ اتنا مقبول ہوچکا تھا کہ  فروری 2014 میں فیس بک نے اسے 19 ارب ڈالر میں خرید لیا تھا۔ آج کل دنیا کے 150 سے زیادہ ملکوں میں 2 ارب سے زیادہ لوگ واٹس ایپ استعمال کرتے ہیں۔

شیئر

جواب لکھیں