بالآخر اُن چار خلا بازوں کے نام سامنے آ گئے ہیں جو 50 سال سے زیادہ عرصے کے بعد چاند کی طرف جانے والے پہلے انسانی مشن کا حصہ ہوں گے۔

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے تین امریکی اور ایک کینیڈین خلاباز کا نام ظاہر کر دیا ہے اور توقعات کے عین مطابق چاند کے کسی مشن کے لیے پہلی بار کسی خاتون اور سیاہ فام کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

‏44 سال کی کرسٹینا کوک طویل ترین اسپیس فلائٹ کا ریکارڈ رکھنے والی خاتون ہیں۔ انھوں نے 2001 میں ناسا میں شمولیت اختیار کی تھی اور اب تک خلا میں 328 دن گزار چکی ہیں۔ ان کے ریکارڈ پر چھ اسپیس واکس بھی ہیں۔ وہ اصل میں الیکٹریکل انجینیئر ہیں اور قطب جنوبی پر ایک سال کی سخت ٹریننگ کا حصہ بھی رہ چکی ہیں۔

جبکہ 47 سالہ جیریمی ہینسن کینیڈین اسپیس ایجنسی کے خلا باز ہیں۔ وہ 2009 میں خلا بازی کے لیے منتخب ہوئے تھے اور یہ خلائی پرواز اُن کا پہلا مشن ہوگا۔

46 سالہ وکٹر گلوور امریکی بحریہ سے تعلق رکھنے والے ایک پائلٹ ہیں۔ انھوں نے 2021 میں اپنی پہلی خلائی پرواز کی تھی اور مدار میں 168 دن گزارے تھے، جن میں چار اسپیس واکس بھی شامل ہیں۔ وہ تاریخ کے پہلے سیاہ فام یا غیر سفید فام خلا باز ہوں گے جو کسی چاند کے مشن پر جائیں گے۔

پھر آخر میں ہیں آرٹیمس II مشن کے کمانڈر ریڈ وائزمین، جن کی عمر 47 سال ہے۔ وہ امریکی بحریہ کے ایک مایہ ناز پائلٹ ہیں، جنھیں 2009 میں ناسا میں منتخب کیا گیا تھا۔ حال ہی میں وہ چیف آف دی آسٹرونوٹ آفس میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وائزمین اس سے پہلے ایک خلائی پرواز کر چکے ہیں اور 165 دن تک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر رہے۔

ان چاروں خلا بازوں کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے ناسا کے ڈائریکٹر فلائٹ آپریشن نورم نائٹ نے کہا کہ چاند اور اس کے آگے کے سفر کے آغاز کے لیے ان بہادر خلا بازوں سے بہتر کوئی نہیں۔ وہ ان تمام صلاحیتوں سے لیس ہیں جو کسی بھی خلا بازوں کے گروپ میں ہونی چاہئیں: صلاحیت بھی اور عزم بھی۔

آرٹیمس II مشن کب جائے گا؟

آرٹیمس II سن 2024 کے اواخر میں روانہ ہوگا جس میں چاروں خلا باز چاند کے گرد چکر لگانے کی کوشش کریں گے اور پھر زمین پر واپس آ جائیں گے۔ جی ہاں! اس میں چاند پر لینڈنگ شامل نہیں ہے۔ کینیڈی اسپیس سینٹر سے روانگی کے بعد چار دن میں یہ مشن چاند تک پہنچے گا اور پھر چار دن واپسی کا سفر بھی ہوگا۔ کُل ملا کر یہ مشن 10 دنوں پر مشتمل ہے۔

Raftar Bharne Do

آرٹیمس II ناسا کے آرٹیمس پروگرام کی آخری ٹیسٹ فلائٹ ہوگی، جس کا ہدف ہے 1972 کے بعد انسانوں کو پہلی بار چاند پر واپس لے جانا۔ اس مشن میں خلا باز زمین سے زیادہ سے زیادہ تین لاکھ 70 ہزار کلومیٹرز کی دوری پر جائیں گے۔ یہ کتنا زیادہ فاصلہ ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ہمارا انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن زمین سے صرف 420 کلومیٹرز دُور ہے۔

یہ آرٹیمس I مشن کا اگلا مرحلہ ہے، جو نومبر 2022 میں لانچ کیا گیا تھا اور 25 دن کام کے بعد مکمل ہوا۔ اس میں ناسا نے اپنے طاقتور ترین راکٹ اسپیس لانچ سسٹم کا کامیاب تجربہ کیا اور اوریئن کیپسول کو بھی بخوبی آزمایا۔

آرٹیمس II مشن کے دوران خلا باز ثابت کریں گے کہ اوریئن کیپسول کے لائف سپورٹ سسٹمز بالکل درست کام کر رہے ہیں تاکہ آئندہ کے مشن کے لیے قدم آگے بڑھائے جا سکیں۔

اگلے مراحل

اس کے ساتھ ہی آرٹیمس III کی تیاری آسان ہو جائے گی، جس میں 2030 سے پہلے پہلے دو خلا باز چاند کی سطح پر اتریں گے۔ ارادہ تو 2025 یا 2026 میں بھیجنے کا ہے، لیکن ہو سکتا ہے اس میں تاخیر ہو جائے۔

آرٹیمس III کے بعد ناسا ہر سال ایک انسان بردار مشن بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ چاند کے مدار میں ایک مستقل خلائی اسٹیشن بنایا جا سکے، جس کا نام ہوگا 'لونر گیٹ وے۔'

ناسا سمجھتا ہے کہ چاند پر انسانوں کی مستقل موجودگی مستقبل میں مریخ کے مشنز کی مضبوط بنیاد رکھے گی۔

شیئر

جواب لکھیں