یہ وہ ملک ہے جو کبھی دنیا میں سب سے امیر تھا، لیکن آج یہ غریب ترین ملکوں میں شمار ہوتا ہے۔ ناؤرو، بحر الکاہل کا ایک چھوٹا سی جزیرہ ہے۔

ایک زمانہ میں یہاں سے ہائی کوالٹی فاسفیٹ نکلتا تھا۔ جس کا فائدہ اٹھاتے تھے جرمنی اور آسٹریلیا جیسے قابض ملک۔

ناؤرو 1968 میں آزاد ہو گیا۔ اس نے اپنا فاسفیٹ بیچ کر بہت مال بنایا۔ ملک کا GDP per capita تقریباً 27 ہزار ڈالرز  تک پہنچ گیا۔

آج کے لحاظ سے یہ 88 ہزار ڈالرز بنتے ہیں۔ لیکن اس چھوٹے سے جزیرے سے آخر کتنا فاسفیٹ نکلتا؟ بالآخر اس کے ذخائر ختم ہو گئے اور یوں شروع ہو گئے ناؤرو کے بُرے دن۔

اپنی اکانمی بچانے کے لیے ملک نے بڑے ہاتھ پیر چلائے۔ فارن بینکنگ لائسنس جاری کیے، جن کا رزلٹ یہ نکلا کہ ناؤرو منی لانڈرنگ کا اڈہ اور tax haven بن گیا۔

پھر امریکا نے اُس پر پابندیاں لگا دیں اور ناؤرو اکیلا رہ گیا۔ اب نہ قدرتی وسائل تھے اور نہ ہی پیسہ۔ جی ڈی پی گھٹتا چلا گیا اور صرف 32 ملین ڈالرز رہ گیا ۔

ایک امیر ترین ملک امداد کا محتاج کیسے بنا؟ اس میں ہمارے لیے بھی بڑا سبق ہے۔

شیئر

جواب لکھیں