نیٹ فلکس ڈاکیومنٹری ہے Caught Out: Crime. Corruption. Cricket، جو کہانی ہے سٹے بازی، وائر ٹیپ، خفیہ کیمروں، رشوت، مشکوک کرداروں، معروف کھلاڑیوں اور ساتھ ہی بدنامِ زمانہ مجرموں کی۔ 77 منٹ کی یہ دستاویزی فلم دیکھنے کے قابل ہے، خاص طور پر اگر آپ کو ڈاکیومنٹریز پسند ہیں اور ساتھ ہی کرکٹ بھی۔
کرکٹ کبھی gentleman’s game یعنی شرفا کا کھیل سمجھا جاتا تھا۔ لیکن 90 کی دہائی نے بہت کچھ بدل دیا۔ پاکستان اور بھارت میں میچ فکسنگ کے بڑے اسکینڈل سامنے آئے، اور کرکٹ ہمیشہ کے لیے تبدیل ہو گئی۔ Caught Out اسی زمانے کو سچ کو سامنے لانے کی کوشش کرتی ہے۔
پاکستان کی طرح بھارت میں بھی جوا کھیلنا غیر قانونی ہے، لیکن شرطیں لگانا عام ہے۔ جب کبھی براہِ راست کوئی کرکٹ میچ چل رہا ہو تو اس چھوٹے بڑے پیمانے پر بہت شرطیں لگتی ہیں، اس لیے فکسنگ کا خدشہ ہمیشہ رہتا ہے - یعنی کسی کھلاڑی کو لالچ دیا گیا ہو، یا بلیک میل کیا گیا ہو کہ وہ کھیل کے نتائج کو کسی کی پسند کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرے۔
فلم کا آغاز
ہدایت کار سپریا سوبتی گپتا کی اس دستاویزی فلم کا آغاز ہوتا ہے ان صحافیوں سے، جنھوں نے سب سے پہلے میچ فکسنگ اسکینڈل سے پردہ اٹھایا۔ جس صحافی نے سب سے پہلے یہ خبر بریک کی تھی، وہ اسپورٹس رپورٹر بھی نہیں تھے۔ نام ہے انیرُدھ بہل۔ جن کا کہنا ہے کہ وہ صرف اس لیے کھیل کی خبر پانے گئے کیونکہ ان کے ساتھی رپورٹر بیمار تھے۔ یعنی وہ اُس وقت ایک "خارجی" تھے، اور یہی ان کا ایڈوانٹیج تھا۔ کبھی کبھی تجربہ کار رپورٹر بھی وہ چیز نوٹس نہیں کر پاتے، جو انھوں نے کی۔
پھر بہل نے وہ سوالات کیے، جو دوسرے صحافیوں کو کرنے چاہیے تھے۔ پریس باکس میں صحافیوں کو شرطیں لگاتے دیکھ کر انھوں نے فیصلہ کیا کہ وہ جوا اور کرکٹ کے درمیان تعلق کو سمجھ کر رہیں گے۔ پھر 1997 میں انھوں نے آؤٹ لک میگزین میں ایک تحریر لکھی جس میں بھارتی کھلاڑی منوج پربھاکر نے ایک ساتھی کھلاڑی پر الزام لگایا کہ انھوں نے میچ فکس کرنے کے لیے انھیں پیشکش کی تھی۔ نام تو ظاہر نہیں ہوا لیکن پنڈورا بکس کھلنے لگا تھا۔
پنڈورا بکس کھل گیا
کوئی عام بھارتی کرکٹ شائق سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ کوئی کھلاڑی جان بوجھ کر انٹرنیشنل کرکٹ میچ ہار بھی سکتا ہے۔ پربھاکر کے اس الزام نے ہنگامہ مچا دیا، بورڈ نے تحقیقات بھی کیں، لیکن انھیں فکسنگ کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
پھر 2000 میں ایک وائر ٹیپ نے سب کچا چٹھا کھول دیا۔ نئی دلّی پولیس نے جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے اور ایک بھارتی سٹے باز کے درمیان بات چیت کو ریکارڈ کیا اور سب سے بڑا اسکینڈل سامنے آ گیا۔ کرونیے نے پہلے تو الزامات سے انکار کیا لیکن بالآخر تسلیم کر لیا کہ انھوں نے پیسے لیے تھے۔
پہلی دستاویزی فلم
اس کے بعد بہل اور ان کے ساتھی صحافی منتی تیج پال نے میچ فکسنگ پر مزید کام کرنے کا فیصلہ کیا اور ایک ڈاکیومنٹری بنائی جس کا نام تھا Fallen Heroes: The Betrayal of a Nation۔ اس فلم میں انھوں نے گھڑیوں اور چشموں میں کیمرے چھپا کر اور بریف کیس میں ریکارڈنگ ڈیوائسز لگا کر تحقیقات کیں اور اب Caught Out اس سلسلے کو مکمل کر رہی ہے۔
بہل اور تیج پال نے الزامات کا ایک نیا پلندا کھول دیا تھا جس میں دوسرے بھارتی کرکٹرز نے ایک دوسرے پر الزامات لگائے۔ پربھاکر نے اس ساتھی کا نام بھی بتایا، جو کوئی اور نہیں کپل دیو تھے، 1983 کے ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان۔ اس کے بعد کیا ہونا تھا؟ وہ ہاہاکار مچی کہ الامان الحفیظ۔
اب Caught Out یہی داستان ایک نئے انداز سے بیان کر رہی ہے۔ لیکن یاد رکھیں، صحافت کی ایک حد ہوتی ہے، یہ مسائل اجاگر تو کر سکتی ہے لیکن انھیں حل کرنا اس کے بس کی بات نہیں۔ یہ سب کیسے حل ہوگا؟ یہ کام انتظامیہ کا ہے۔ وہ کتنی سنجیدہ ہے؟ اس کا اندازہ آپ کو بخوبی ہوگا کہ آج 2023 میں بھی فکسنگ مکمل طور پر کرکٹ سے ختم نہیں ہو سکی۔