آسٹریلیا کے عظیم کھلاڑی این چیپل نے ایک بار کہا تھا "اگر کامران اکمل ڈان بریڈمین بھی بن جائیں، تب بھی وہ اتنے رنز نہیں بنا سکتے جتنے اُن کی وکٹ کیپنگ کی وجہ سے ٹیم کو برداشت کرنا پڑتے ہیں۔"

یہ الفاظ ہمیں آج کیوں یاد آ رہے ہیں؟ افغانستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں اعظم خان کی پرفارمنس دیکھ کر۔ جہاں وہ بیٹ سے تو کچھ نہیں کر پائے، وکٹوں کے پیچھے اُن کی کارکردگی نے بھی بہت مایوس کیا۔ اب تو اعظم کے چاہنے والے بھی بہت افسردہ ہیں۔

تو کیا اعظم خان کا انٹرنیشنل کیریئر شروع ہوتے ہی ختم ہو چکا ہے؟ لگتا تو ایسا ہی ہے۔ ہاں! اگر وہ اپنی فٹنس پر کچھ دھیان دیں تو شاید کہانی بدل جائے۔ کیونکہ کرکٹ جیسا کھیل بہت زیادہ فٹنس کا تقاضا کرتا ہے۔ جس میں سب سے پہلے آتی ہے پُھرتی۔

کرکٹ کے لیے کیا کچھ ضروری؟

کرکٹ کھیلنے والے کسی بھی کھلاڑی کو سب سے پہلے بہت پُھرتیلا ہونا چاہیے، فیلڈنگ اور باؤلنگ کے ساتھ ساتھ بیٹنگ میں بھی۔ اگر جسم میں بہت زیادہ چربی ہو تو نقل و حرکت بُری طرح متاثر ہوتی ہے اور کھلاڑی کے reflexes بہت سُست ہو جاتے ہیں۔

پھر اضافی وزن کی وجہ سے اسٹیمنا بھی بُری طرح متاثر ہوتا ہے۔ کرکٹ تو دیگر تمام کھیلوں سے بہت مختلف ہے کیونکہ اس کے مختصر ترین ورژن کا دورانیہ بھی چار گھنٹے تک ہے۔ ون ڈے تو پورا دن اور ٹیسٹ تو کئی دن تک چلتا رہتا ہے۔ اس لیے کھلاڑیوں کو بہت زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور وزن زیادہ ہو تو اضافی چربی کی وجہ سے دل اور خون کی گردش کا نظام اپنا کام پوری توانائی سے نہیں کر پایا۔

ایسا ہونے کی صورت میں ذہنی توجہ اور جسمانی کارکردگی دونوں متاثر ہو سکتی ہیں اور جیسے جیسے کھیل کا دورانیہ بڑھتا ہے، کھلاڑی کی استعداد میں کمی آتی جاتی ہے۔

سب سے ضروری ہے رفتار!

اور کرکٹ میں رفتار تو بہت ہی ضروری ہے۔ چاہے بیٹنگ کے دوران رننگ کرنی ہو، فیلڈنگ میں گیند کے پیچھے بھاگنا ہو یا تیز بالنگ کرنی ہر صورت میں آپ کو رفتار درکار ہوگی اور اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے زیادہ وزن ہونا۔ وہ زمانے گزر گئے جب زیادہ وزن رکھنے والے کھلاڑی بیٹنگ میں چل جاتے تھے کیونکہ تب کرکٹ اتنی تیز نہیں تھی۔ لیکن جدید کرکٹ میں تو فیلڈنگ بہت ہی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔ کھلاڑی کو بہت جلدی حرکت کرنا ہوتی ہے اور ذرا سی بھی سستی پوری ٹیم کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

تو سو باتوں کی ایک بات! کرکٹ کھیلنی ہے، پروفیشنل لیول پر جانا ہے تو فٹنس پر کام کرنا ہوگا، وزن کم کرنا ہوگا ورنہ آپ کبھی ایک پروفیشنل کرکٹر نہیں بن سکتے۔ ذرا سی فارم اِدھر اُدھر ہوئی اور آپ ٹیم سے باہر ہونے والے سب سے پہلے فرد ہوں گے۔ جیسا کہ ابھی اعظم خان کے سر پر تلوار لٹک رہی ہے۔

شیئر

جواب لکھیں