ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا: ہم نئے وہ پاک-انڈیا میچ دیکھا تھا جس نئے کرکٹنگ ورلڈ کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ افسوس کہ ایسے میچز اب بار بار دیکھنے کو نہیں ملتے۔ ایک زمانہ تھا جب پاک-انڈیا کرکٹ ٹاکرا دیکھنے کے لیے سالوں انتظار نہیں کرنا پڑتا تھا، یہ فاصلے بھی اتنے زیادہ نہیں تھے، دوری اتنی نہ تھی۔
انہی دنوں کی ایک یاد ہے 31 جنوری کی، یعنی آج ہی کے دن کی۔ پاک بھارت کرکٹ تاریخ کے بہترین میچز میں سے ایک آج سے ٹھیک 24 سال پہلے 1999 میں کھیلا گیا تھا۔ پاکستانی تو یہ دن کبھی نہیں بھول سکتے۔
پاکستان 12 سال بعد بھارت کے فل ٹؤر پر آیا تھا۔ سیاسی تناؤ تب بھی بہت تھا، ہندو انتہا پسند اِس دورے کے خلاف تھے اور انھوں نے پہلے ٹیسٹ کو روکنے کے لیے دلّی کے فیروز شاہ کوٹلا اسٹیڈیم کی پچ تک کھود ڈالی تھی . جس کی وجہ سے یہ ٹیسٹ دلّی سے چنئی شفٹ کر دیا گیا۔ یہ تو بہت ہی اچھا ہوا!

ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم نے ایک ایسا میچ دیکھا جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ بھارت 271 رنز چَیز کرتے ہوئے کامیابی کے بہت قریب پہنچا، سچن تنڈولکر کی سنچری تو کمال تھی۔ لیکن ایک لمحہ ایسا آیا جس نے بھارت کو میچ سے باہر کر دیا اور پاکستان جیت گیا، صرف اور صرف 12 رنز سے۔ پاکستان ٹیسٹ کرکٹ تاریخ میں کبھی اتنے کم مارجن سے کوئی میچ نہیں جیتا۔
پاکستان کا دورۂ بھارت 1999ء - پہلا ٹیسٹ
بھارت بمقابلہ پاکستان
28-31 جنوری 1999ء
ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم، چنئی، بھارت
نتیجہ: پاکستان 12 رنز سے جیت گیا
![]() | پہلی اننگز | 238 | |
معین خان | 60 (117) | انیل کمبلے | 6-70 |
محمد یوسف | 53 (107) | جواگل سری ناتھ | 3-63 |
![]() | پہلی اننگز | 254 | |
سارَو گانگلی | 54 (138) | ثقلین مشتاق | 5-94 |
راہُل ڈریوڈ | 53 (113) | شاہد آفریدی | 3-31 |
![]() | دوسری اننگز | 286 | |
شاہد آفریدی | 141 (191) | وینکٹش پرساد | 6-33 |
انضمام الحق | 51 (74) | سچن تنڈولکر | 2-35 |
![]() | (ہدف: 271) | 258 | |
سچن تنڈولکر | 136 (273) | ثقلین مشتاق | 5-93 |
نیان مونگیا | 52 (135) | وسیم اکرم | 3-80 |
یہ میچ اصل میں تھا ثقلین مشتاق کا، جنھوں نے دونوں اننگز میں 5، 5 وکٹیں لیں . لیکن میچ کے ایک گمنام ہیرو بھی تھے: اپنے ‘لالا' شاہد آفریدی۔ سیکنڈ اننگز میں اُن کی 191 بالز پر 141 رنز کی طوفانی اننگز تھی جس نے پاکستان کو 286 رنز تک پہنچایا۔ 18 سال کے لالا کی اننگز میں 21 چوکے اور 3 چھکے شامل تھے یعنی انھوں نے سنچری تو صرف باؤنڈریز سے ہی بنا لی تھی۔ ان کے علاوہ صرف انضمام الحق 50 + بنا سکے۔
271 رنز کے تعاقب میں بھارت کا آغاز اچھا نہیں تھا۔ 100 سے پہلے ہی اس کی 5 وکٹیں گر چکی تھیں۔ ٹاپ 3 بیٹسمین 'ٹو ڈبلیوز' یعنی وسیم اکرم اور وقار یونس کے ہتھے چرھے اور پِھر 'ثقی' کا جادو شروع ہو گیا۔ انھوں نے کپتان محمد اظہر الدین اور پِھر سارَو گانگلی کو متنازع انداز میں آؤٹ کر کے انڈیا کو بیک فُٹ پر ڈال دیا۔
تب چھٹی وکٹ پر سچن نے وکٹ کیپر نایان مونگیا کے ساتھ 136 رنز کی وہ پارٹنرشپ کی جو میچ کا نقشہ بدل گئی۔ مونگیا 52 رنز بنانے کے بعد ثقلین کے ایک 'دوسرا' کا نشانہ بنے۔ یوں بھارت کا ایک اینڈ غیر محفوظ ہو گیا۔
سچن کو پُورا اندازہ تھا کہ اب جو کرنا ہے انھوں نے ہی کرنا ہے۔ انھوں نے اننگز کو اگلے گیئر میں ڈالا اور تیزی سے آگے بڑھانا شروع کر دیا۔ یہاں تک کہ سکور 254 رنز تک پہنچ گیا۔ یہاں وہ 'میجک مومنٹ' آیا جس نے میچ کا فیصلہ کر دیا۔ پاکستان جانتا تھا کہ اسے صرف سچن کی وکٹ چاہیے اور وہ انھیں مل گئی۔ سچن 136 رنز بنانے کے بعد ثقلین کے ہاتھوں دھوکا کھا گئے . ایک بار پِھر 'دوسرا' چل گیا۔ اس کے بعد کچھ منٹوں میں ہی ثقلین نے باقی 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے میچ کا خاتمہ کر دیا۔ پاکستان جیت گیا !

لیکن اصل کمال پاکستان کا جیتنا نہیں تھا، اصل 'میجک مومنٹ' تو ابھی آنا تھا۔ چنئی کا کراؤڈ اِس اچانک صدمے سے نکلا اور کچھ دیر بعد میدان کے ایک حصے میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے تالیاں بجنی شروع ہو گئیں اور پِھر بڑھتے بڑھتے پُورا میدان مہمان ٹیم کے لیے تالیوں سے گونجنے لگا۔ لوگ کھڑے تھے اور "دشمن" کو داد دے رہے تھے۔ پِھر پاکستانی پلیئرز نے میدان کا فاتحانہ چکر بھی لگایا۔ تصور کیجیے کہ جس دورے کا آغاز ہی انتہا پسندوں کے ہاتھوں پچ خراب ہونے سے ہوا ہو، اس کا پہلا مقابلہ اس طرح مکمل ہوا۔ یہ پاک-بھارت کرکٹ تاریخ کا سب سے حسین لمحہ تھا۔
اِس کے بعد اگلے 8 سالوں میں پاکستان اور بھارت نے کئی باہمی سیریز کھیلیں اور پِھر کسی کی نظر لگ گئی۔ 2008 کے ممبئی حملوں نے پاکستان اور بھارت کا کرکٹ تعلق ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا۔ اب ہم صرف پرانی ویڈیوز دیکھتے ہیں اور اس زمانے کو یاد کرتے ہوئے آہیں بھرتے ہیں۔