پاکستان میں کرپشن ختم کرنی ہے؟ تو طریقہ بس ایک ہی ہے: 5 ہزار کا نوٹ ختم کر دو! گلی کے نکڑ پر بیٹھ کر گیان بانٹنے والے ہوں یا پھر بڑے بڑے سرمایہ کار، ہر کچھ دن بعد demonetization کا مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے پانچ ہزار کے نوٹ سے پہلے پاکستان میں کرپشن ہوتی ہی نہیں تھی۔
خیر، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی بڑی مالیت کے کرنسی نوٹ ختم کرنے، بدلنے یا نئے نوٹ جاری کر کے پرانے نوٹوں کا خاتمہ کرنے جیسے اقدامات کا کوئی فائدہ بھی ہوتا ہے؟ یا یہ محض سیاست دانوں کے شعبدے ہوتے ہیں؟ یہ جاننے کے لیے آج کچھ ایسے ملکوں کا رخ کرتے ہیں، جنھوں نے یہ "انقلابی قدم" اٹھایا اور جو نتائج دیکھے ان پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ demonetization کرنے والا تازہ ترین ملک ہے: نائیجیریا۔
نائیجیریا کا "انقلابی قدم"
پچھلے سال افریقہ کے اس بڑے ملک نے اپنی کرنسی نائیرا کے نئے نوٹ نکالے۔ اس فیصلے کا مقصد وہی تھا جعلی نوٹوں کی روک تھام اور "کرپشن کا خاتمہ"۔ ساتھ ساتھ ڈجیٹل پیمنٹ کو فروغ دینے اور بینکنگ سیکٹر کو آگے بڑھانے کے اہداف بھی تھے۔ یعنی تھیوری تو بہت اچھی تھی، لیکن جب بات ہو پریکٹیکل کی، پالیسی کے نفاذ کی، تو نائیجیریا کا حال پاکستان سے مختلف نہیں۔ اس نے جس طرح demonetization کا عمل کیا ہے، عام لوگ تو تڑپ کر رہ گئے ہیں۔
اس فیصلے کے تحت لوگوں کو ایک ہفتے میں صرف ایک لاکھ نائیرا نکلوانے کی اجازت دی گئی، جب سخت عوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تو یہ حد بڑھا کر پانچ لاکھ کر دی گئی۔ لیکن نئے نوٹوں کی ڈیمانڈ تو اس سے بھی زیادہ تھی۔ سپلائی کم ہونے کی وجہ سے لوگ اپنے ہی پیسے حاصل کرنے کے لیے خوار ہو گئے۔ اے ٹی ایمز کے باہر لمبی لمبی لائنیں لگی ہیں اور نئے نوٹ بدلوانے کا وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔
حکومت نے پرانے نوٹ واپس کرنے اور ان کی جگہ نئے نوٹ لینے کے لیے صرف ڈیڑھ مہینے کا وقت دیا تھا۔ اس لیے بات اب مظاہروں اور ہنگاموں تک پہنچ گئی۔ لوگ ضرورت کی بنیادی چیزیں اور خوراک حاصل کرنے کے لیے پریشان رہے۔ یوں اس demonetization پالیسی کے تمام تر فائدے پہلے ہی مرحلے میں ضائع ہو گئے۔
پھر کیا ہوا؟
اب نائیجیریا میں کاروباری اداروں کا برا حال ہے، کچھ ادارے تو ایسے ہیں جن کی آمدنی میں 40 فیصد کمی آ چکی ہے۔ انفارمل سیکٹر کا تو بیڑا غرق ہو چکا ہے، جو نائیجیریا کی معیشت کا تقریباً 58 فیصد رکھتا ہے۔ ہر ترقی پذیر ملک کی طرح یہ سیکٹر کیش پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے تو جب نوٹ ہی نہیں ہوں گے تو کیا ہوگا؟
یہی وجہ ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں نائیرا کی قدر بھی گرنے لگی اور یہ تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ پچھلے سال کے آغاز سے اب تک کرنسی کی ویلیو میں بڑی کمی آئی ہے۔
نائیجیریا کی آبادی تقریباً پاکستان کے برابر ہے، بلکہ بد انتظامی اور کرپشن میں بھی وہ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ تو اگر پاکستان نے بھی ایسا کوئی ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تو ِخدشہ ہے کہ ایسے ہی حالات پیدا ہوں گے۔
"عظیم ممالک" کے "عظیم فیصلے"
ویسے نائیجیریا پہلا ملک نہیں جس نے demonetization کی ہو۔ ماضی میں برما، زمبابوے، روس اور بھارت جیسے "عظیم ممالک" بھی اپنی کرنسی اچانک بدلنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ جس کے بعد کرپٹ عناصر کا کچھ بگڑا ہو یا نہ بگڑا ہو، عوام نے سزا ضرور بھگتی۔
2016 کا "مشہور زمانہ" فیصلہ تو سبھی کو یاد ہوگا۔ اپنے انڈیا کے پردھان منتری شری نریندر مودی جی کا، جنھوں نے اچانک 500 اور ایک ہزار کے نوٹ ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ ملک میں جتنے نوٹ زیرِ گردش تھے، یہ دونوں نوٹ ان کا تقریباً 86 فیصد بنتے تھے، جو ایک رات ہی میں بیکار ہو گئے۔ پھر وہی ہوا جو ہونا چاہیے تھا۔ بینکوں کے باہر لوگوں کی لمبی لائنیں خواری، ذلالت۔
اس فیصلے کے انڈین اکانمی پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے۔ انفارمل سیکٹر میں بے روزگاری میں بہت اضافہ ہوا بلکہ ملک کی صنعتی پیداوار اور جی ڈی پی گروتھ ریٹ میں بھی کمی آئی۔ لیکن "کرپشن کے خاتمے" کے نعرے کو بڑی زندگی ملی، چاہے عملاً کرپشن ختم ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو، لیکن جسے مودی جی اپنے اس 'پاپولسٹ قدم' کو عرصے تک کیش کراتے رہیں گے۔
تو کیا کِیا جائے؟
اگر کوئی ملک نئے نوٹ جاری کرنا چاہے تو کیا کرے؟ سب سے پہلے تو عوام کو کافی وقت دیا جائے۔ پھر نئے نوٹ بھی اتنی بڑی مقدار میں موجود ہوں کہ مارکیٹ میں پیدا ہونے والی فوری طلب کو پورا کر سکیں۔ سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ ڈجیٹل بینکنگ کو فروغ دیا جائے، تبھی اس عمل کے معیشت پر دیرپا اور اچھے اثرات پڑیں گے۔
لیکن اگر ایسا کریں گے تو ایسے ملکوں کے پاپولسٹ زندہ کیسے رہیں گے؟ وہ تو چلتے ہی ان 'شعبدہ بازیوں' سے ہیں۔ حالات سے تنگ اور پریشان حال عوام کو بھی ایسے "چمتکاری" ہی پسند آتے ہیں۔ انھیں لگتا ہے وہ آئیں گے، جادو کی چھڑی چلائیں گے اور سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ اور پھر جب وہ demonetization کی چھڑی گھماتے ہیں تو عوام کو دن میں تارے نظر آ جاتے ہیں۔
ویسے ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ جن ملکوں میں کرپشن نہیں ہوتی یا بہت کم ہوتی ہے، مثلاً ڈنمارک، فن لینڈ، نیوزی لینڈ، سنگاپور، وہ اپنے نوٹ کتنی مرتبہ بدلتے ہوں گے؟ اور کیا وہاں بڑی مالیت کے نوٹ نہیں ہوتے؟
اور ہاں! آخر میں ایک سوال: ایک ایسے وقت میں جب پاکستانی روپے کی ویلیو گرتی چلی جا رہی ہے، پانچ ہزار کے نوٹ کی وہ طاقت ہی نہیں جو آج سے 15 سال پہلے تھی تو اس مہنگائی کے دور میں اس نوٹ کو ختم کرنے کا کوئی فائدہ بھی ہوگا؟ ہمیں ضرور بتائیے گا۔