اگر آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان ورلڈ کپ 1992 جیت کر ہی ایک کرکٹ پاور بنا تھا، تو آپ غلط ہیں۔ کیونکہ یہ اعزاز 25 مارچ کی تاریخ کو نہیں بلکہ آج ہی کے دن یعنی 18 اپریل کو حاصل ہے۔ 1986 میں اسی دن پر جاوید میانداد وہ چھکا لگایا تھا، جس کی گونج ہمیں آج بھی سنائی دیتی ہے۔
یہ آسٹریلیشیا کپ کا فائنل تھا جس میں پاکستان اور روایتی حریف بھارت آمنے سامنے تھے۔ پاکستان کی دعوت پر پہلے کھیلتے ہوئے بھارت نے 245 رنز بنا لیے تھے۔ سنیل گاوسکر کے 92 اور کرس سری کانت اور دلیپ وینگسارکر کی ففٹیز سب سے نمایاں تھیں۔
تعاقب میں پاکستان نے بہت بُرا آغاز لیا۔ صرف 61 رنز پر مدثر نذر، رمیز راجا اور محسن خان تینوں آؤٹ ہو چکے تھے۔ اب ذمہ داری تھی جاوید میانداد، سلیم ملک اور باقی کھلاڑیوں کی کہ وہ کوئی 'معجزہ' کر دکھائیں۔ سلیم ملک صرف 21 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے جبکہ عبد القادر نے 34 رنز بنا کر میانداد کا بہترین ساتھ دیا اور اسکور کو 181 رنز تک پہنچا دیا۔
آسٹریلیشیا کپ 1986 - فائنل
پاکستان بمقابلہ بھارت
18 اپریل 1986
شارجہ اسٹیڈیم، شارجہ، متحدہ عرب امارات
نتیجہ: پاکستان 1 وکٹ سے جیت گیا
بھارت | 245-7 | |
---|---|---|
سنیل گاوسکر | 92 (134) | |
کرس سری کانت | 75 (80) |
پاکستان باؤلنگ | ا | م | ر | و |
---|---|---|---|---|
وسیم اکرم | 10 | 1 | 42 | 3 |
عمران خان | 10 | 2 | 40 | 2 |
پاکستان | (ہدف: 246) | 248-9 |
---|---|---|
جاوید میانداد | 116* (114) | |
محسن خان | 36 (53) |
بھارت باؤلنگ | ا | م | ر | و |
---|---|---|---|---|
چیتن شرما | 9 | 0 | 51 | 3 |
مدن لال | 10 | 0 | 53 | 2 |
یہاں ضرورت تھی عمران خان کی ایک 'کیپٹن اننگز' کی۔ لیکن وہ صرف 7 رنز بنانے کے بعد مدن لال کی گیند پر بولڈ ہو گئے اور پاکستان کی جیت کا امکان اور گھٹ گیا۔
لیکن جاوید میانداد دوسرے اینڈ سے ڈٹے رہے۔ عمران خان کے جانے کے بعد جتنے رنز بنے، تقریباً سارے انھی کے تھے۔ یہاں تک کہ پاکستان کو آخری اوور میں 10 رنز کی ضرورت تھی اور باقی تھی صرف ایک وکٹ۔ آخری گیند پر پاکستان کو 4 رنز درکار تھے جب چیتن شرما کے فُل ٹاس پر جاوید میانداد نے وہ تاریخی چھکا لگایا، جسے کوئی پاکستانی کبھی نہیں بھول سکتا۔
یہ اپنے زمانے کی ناقابلِ یقین اننگز تھی۔ 114 گیندیں، 116 رنز، تین چوکے اور اتنے ہی چھکے، جن میں فیصلہ کن چھکا بھی شامل تھا۔
کرکٹ میں آخری گیند پر لگائے گئے چھکے بھی بہت ہیں، ناقابلِ یقین مقابلے بھی کم نہیں، جدید کرکٹ میں تو چھکوں کی بہتات ہے، کھلاڑیوں نے ایک تو چھوڑیں آخری گیندوں پر دو، تین بلکہ چار، چار چھکے بھی لگا رکھے ہیں لیکن جو حیثیت جاوید میانداد کے اِس چھکے کو حاصل ہے، جو نفسیاتی اثر اِس نے پاکستان اور بھارت کی کرکٹ پر ڈالا، وہ اسے سب سے الگ اور سب سے جدا بناتا ہے۔
اندازہ لگا لیں کہ اس میچ کے بعد اگلے 10 سال میں پاکستان نے بھارت کے خلاف 29 ون ڈے کھیلے، 22 جیتے اور صرف چھ ہارے۔ بلکہ آج بھی ہمیں ون ڈے کرکٹ میں بھارت کے خلاف پاکستان کی کامیابیاں زیادہ نظر آتی ہیں۔ تو اس کی وجہ یہی چھکا اور اس کے بعد کئی سالوں تک پاکستان کو ملنے والی نفسیاتی برتری ہے۔
پاکستان بھارت کے مقابلے پر
ون ڈے انٹرنیشنل تاریخ (1978 سے 2019 تک)
میچز | فتوحات | شکستیں | برابر | بے نتیجہ |
---|---|---|---|---|
132 | 73 | 55 | 0 | 4 |
اگر ہم یہ کہیں تو بھی غلط نہیں ہوگا کہ اسی میچ نے پاکستان کو یہ اعتماد دیا کہ وہ جیت سکتا ہے، بڑے مقابلوں میں بھی کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ یہی چیز ہمیں 1988 اور 1992 کے ورلڈ کپ ٹورنامنٹس میں نظر بھی آئی اور بالآخر 25 مارچ 1992 کی شام پاکستان نے وہ ٹرافی اٹھا ہی لی، جس کا وہ عرصے سے حقدار تھا۔