پاکستان میں انٹرنیٹ بند ہونے سے جہاں عام آدمی متاثر ہو رہا ہے، وہیں اسٹارٹ اپ بھی سخت پریشان دکھائی دیتے ہیں۔
اسی لیے وینچر کیپٹل ایسوسی ایشن آف پاکستان (VCAP) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انٹرنیٹ پر لگائی گئی پابندیاں جلد از جلد ہٹائی جائیں۔
VCAP کے بانی اراکین انڈس ویلی کیپٹل، i2i وینچرز، سرمایہ کار اور زین کیپٹل نے کہا ہے کہ ملک میں موبائل براڈبینڈ کی "غیر معینہ مدت" کے لیے بندش اور ٹوئٹر، فیس بک اور یوٹیوب جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بند اور محدود کرنے سے اُن کا کام بُری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
پاکستان میں موبائل براڈبینڈ بند کرنے سے عام شہری پر بھی سنگین اثرات پڑ رہے ہیں، خاص طور پر روزمرہ کاموں کے لیے موبائل انٹرنیٹ پر انحصار کرنے والوں پر۔ لوگ بینکنگ اور دیگر مالی ضروریات کے لیے موبائل انٹرنیٹ پر بھروسا کرتے ہیں، سفر وغیرہ کے لیے، کھانے پینے کی چیزیں لینے کے لیے، اس کے علاوہ تجارتی سرگرمیوں اور اپنے کاروباروں کے لیے بھی۔ جہاں یہ عام لوگ بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، وہیں یہ پابندی پاکستانی اسٹارٹ اپس پر فوری اور سخت اثرات ڈال رہی ہے، کیونکہ ان اداروں کا تو انحصار ہی نئے صارفین کے حصول اور ان کی تعداد میں اضافے پر رہتا ہے۔
پچھلے دو سالوں میں، یعنی 2021 اور 2022 میں پاکستانی اسٹارٹ اپس نے 700 ملین ڈالرز سے زیادہ کی فنڈنگ حاصل کی اور یوں ڈالرز کی صورت میں قیمتی وینچر کیپٹل ملک میں لائے، جو ان نازک معاشی حالات میں بہت ملکی معیشت کے لیے بہت قیمتی ہے۔
یہی نہیں یہ اسٹارٹ اپ کمپنیز لاکھوں لوگوں کے روزگار کا باعث ہیں اور مقامی صنعت پر مثبت اثرات ڈال رہی ہیں۔
پچھلا سال ویسے ہی پاکستان میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا سال رہا، جس نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی سرگرمیاں محدود کر دی ہیں۔ پاکستانی اسٹارٹ اپس رواں سال اب تک صرف 25 ملین ڈالرز کا سرمایہ حاصل کر پائے ہیں جو 2022 کی پہلی سہ ماہی کا صرف 15 فیصد بنتا ہے۔
ان حالات میں اچانک یہ پابندیاں اور موبائل براڈبینڈ بند ہو جانا اس شعبے کو بُری طرح متاثر کر رہا ہے اور پاکستانی اسٹارٹ اپس کے آگے بڑھنے کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے۔
VCAP کا کہنا ہے کہ ہمارا کام جہاں بین الاقوامی سرمایہ لانا ہے، وہیں ہم دنیا میں پاکستان کے سفیر بھی ہیں۔ اس لیے ایسے اقدامات نہ اٹھائے جائیں جن سے ہماری صلاحیت متاثر ہو۔ انھوں نے حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ان پابندیوں کو جلد از جلد اٹھایا جائے۔
پاکستان ہر چیز میں بھارت سے مقابلہ کرتا ہے۔ حالت یہ ہے کہ عین اس وقت جب پاکستان میں انٹرنیٹ بند ہے، بھارت مشہور ڈجیٹل کمیونی کیشن کمپنی Cisco کے ساتھ ایک ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کرنے جا رہا ہے۔
دوسری جانب امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے بھی کہا ہے کہ انٹرنیٹ سروسز پر عائد پابندی فوراً ختم کی جائے۔ انٹرنیٹ کو اس طرح بند کرنا آزادئ اظہار کی خلاف ورزی اور عوام کو اطلاعات تک رسائی کے حق سے محروم کرنے کے برابر ہے۔