پاکستان میں انٹرنیٹ بندش کا آج چوتھا دن ہے۔ ملک میں موبائل براڈ بینڈ تو مکمل طور پر بند ہے یعنی آپ اپنے موبائل کے ذریعے انٹرنیٹ سے کنیکٹ نہیں ہو سکتے۔ اگر خوش قسمتی سے آپ کے پاس کیبل یا براڈبینڈ کنکشن ہے تو آپ کئی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نہیں دیکھ سکتے کیونکہ ملک کے کئی حصوں میں فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب، ٹک ٹاک اور انسٹاگرام سمیت کئی پلیٹ فارمز بند ہیں۔

ایسی بندش پاکستان میں تو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ لیکن کیا دنیا میں کوئی دوسرا ملک بھی ایسا ہے جس میں انٹرنیٹ کو یوں بند کر دیا گیا ہو؟ جی ہاں! ایک نہیں کئی ہیں۔

‏'عرب بہار' کے شکار

Raftar Bharne Do

‏2011 میں جب مشرق وسطیٰ میں 'عرب بہار' چل رہی تھی، تب مصر کے صدر حسنی مبارک نے ملک بھر کا انٹرنیٹ بند کر دیا تھا۔ مقصد تھا مظاہرین کے رابطے کے ذرائع ختم کرنا۔ لیکن حسنی مبارک کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ اب انٹرنیٹ بند کرنے سے کچھ نہیں ہوگا، اُن کے 30 سالہ دورِ حکومت کا خاتمہ قریب آ چکا ہے۔ صرف چند ہفتوں بعد ہی اُن کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا اور یہ ساری پابندیاں دھری کی دھری رہ گئیں۔

عرب بہار کے انھی دنوں میں لیبیا اور شام نے بھی انٹرنیٹ بند کیا تھا۔ لیکن یہ قدم اٹھانا بھی لیبیا میں حکومت کو بچا نہیں سکا۔ 6 مہینے کے مظاہروں کے بعد معمر قذافی کے طویل اقتدار کا خاتمہ ہوا۔ البتہ شام کے لیے حالات بہت سنگین ہو گئے۔ شامی خانہ جنگی تو اس نہج پر پہنچ گئی کہ ملک کا نظام ہی ختم ہو گیا۔ آج ملک عملاً کئی حصوں میں تقسیم ہے اور لاکھوں لوگ ہجرت کر کے دوسرے ملکوں میں بسے ہوئے ہیں۔ یہ سب شروع ہوا تھا ایک انٹرنیٹ بین سے۔

سلسلہ آج بھی جاری

Raftar Bharne Do

اور یہ سلسلہ کبھی رکا نہیں۔ 2019 ایک ایسا سال تھا جس میں دنیا میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں اور اتنے ہی بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ بھی بند کیا گیا۔ ایران میں حکومت کے خلاف زبردست مظاہرے ہوئے جس کے دوران حکومت نے 7 دن کے لیے ملک بھر کا انٹرنیٹ بند رکھا۔

اسی سال بھارت نے متنازع شہریت ترمیمی بل منظور کیا، جس کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے، جنھیں قابو کرنے کے لیے کئی ریاستوں میں انٹرنیٹ بند کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں تو انٹرنیٹ ایک سال تک بند رہا اور انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیاں کی گئیں۔

پھر 2019 میں ہی برما میں روہنگیا مسلمانوں کا قتلِ عام شروع ہوا۔ تمام رابطے کاٹنے کے لیے حکومت نے ریاست اراکان میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا، جو آج تک بند ہے۔ اسے دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کہنا چاہیے، جو چار سال سے جاری ہے

صرف 2019 میں 33 ممالک نے ریکارڈ 213 مرتبہ انٹرنیٹ بند کیا۔

انڈیا، سب سے آگے

سال 2022 بھی اس حوالے سے بہت ہی خطرناک رہا جس میں کئی ملکوں نے انٹرنیٹ بند کیا۔ Access Now کی رپورٹ کے مطابق ایک سال میں اس نے 112 انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن ریکارڈ کیے ہیں۔ جو 32 مختلف ملکوں نے کیے۔ یہ کسی ایک سال میں سب سے بڑی تعداد ہے۔

انٹرنیٹ پر پابندیاں لگانے والے ملکوں میں پہلے نمبر پر بھارت ہے، جس نے 2022 میں کم از کم 84 مرتبہ انٹرنیٹ بلیک آؤٹ کیا۔ سب سے زیادہ نشانہ ایک مرتبہ پھر مقبوضہ کشمیر ہی بنا، جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اپنے عروج پر ہیں۔ اس کے علاوہ ایران نے 18 مرتبہ اور برما کی فوجی حکومت نے 7 مرتبہ انٹرنیٹ بند کیا۔ یوں دنیا بھر میں کروڑوں لوگ انٹرنیٹ بندش سے متاثر ہوئے۔

ویسے کیا آپ کو ان تمام ملکوں میں کوئی یکسانیت نظر آ رہی ہے؟ جی ہاں! یہ سب ڈکٹیٹرشپ یعنی آمریت رکھتے ہیں۔ لیکن پاکستان تو جمہوریت ہے؟ ہے نا؟

شیئر

جواب لکھیں