خبریں گرم ہیں کہ صدرمملکت عارف علوی ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کسی بھی وقت کر سکتے ہیں۔ عارف علوی نے ایوان صدر میں نگراں وزیرقانون احمد عرفان اسلم سے ملاقات میں الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے متعلق بات چیت ہوئی۔

ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’اچھی نیت کے ساتھ مشاورتی عمل کا تسلسل ملک میں جمہوریت کے لیے نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔‘‘

ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ وزیرقانون، اٹارنی جنرل اور قانونی ٹیم نے انھیں مشورہ دیا ہے کہ وہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہ کریں۔ وزارت قانون نے رائے دی کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔

اس سے پہلے پاکستان تحریک انصاف نے صدر مملکت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کریں۔

پی ٹی آئی  کے مرکزی سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان نے صدر عارف علوی کے نام خط میں لکھا کہ آئیں کے آرٹیکل 48 (5) کے مطابق صدر کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل کی صورت میں صدر نوے دن میں الیکشن کرانے کی تاریخ دینے کا پابند ہے۔

عمر ایوب نے لکھا کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں اس آرٹیکل کی وضاحت کرچکی ہے۔ آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں انتخابات کی تاریخ کا تعین صدر کا استحقاق اور اہم ترین آئینی فریضہ ہے۔

عمرایوب نے لکھا کہ آپ نے وزیر اعظم کے مشورے پر نو اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کی۔ اسمبلی کی تحلیل کے بعد انتخابات کی تاریخ کا تعین بھی آپ کے ذمے ہے، انتخابات کی تاریخ کے تعین کے حوالے سے الیکشن ایکٹ 2017 کا سیکشن 57  مکمل طور پر آئین کے تابع ہے۔ بطور صدرِ مملکت آپ انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا آئینی تقاضا پورا کریں تاکہ عوام کے لیے اپنے نمائندوں کا انتخاب ممکن ہو سکے۔

عارف علوی بوریا بستر لپیٹیں اور گھر جائیں، مریم اورنگزیب

دوسری طرف صدر کی جانب سے الیکشن کی تاریخ کے ممکنہ اعلان پر ن لیگ والے سخت برہم ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کہتی ہیں کہ عارف علوی کی صدارتی مدت پوری ہوچکی ہے۔ وہ الیکشن کی نہیں بلکہ  ایوان صدر خالی کرنے کی تاریخ دیں۔ عارف علوی بوریا بستر اٹھائیں اور پی ٹی آئی سیکرٹریٹ منتقل ہوجائیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ 4 سال معیشت تباہ، ملک کو ڈیفالٹ کرنے والوں کا کٹھ پتلی نیا آئینی بحران پیدا کرنے پر تلا ہے۔ اس کا انہیں کوئی اختیار ہے نہ سیاسی و اخلاقی جواز حاصل ہے۔ آئینی منصب کی آڑ میں ایک اور 9 مئی کی تیاری دکھائی دے رہی ہے۔ ملک میں افراتفری اور فساد کی یہ سازش بھی ناکام ہو گی۔

لیگی رہنما عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ صدرپاکستان کے عہدے کی معیاد 9 ستمبر کو ختم ہوچکی ہے۔ عارف علوی اب عبوری صدر ہیں، انھیں اختیار کس نےدیا کہ الیکشن کی تاریخ دیں؟  عبوری صدر نئے صدر کی تعیناتی تک عہدے پر برقرار رہتے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق صدر عارف علوی اگر الیکشن کا اعلان کریں گے تو اس سے سیاسی اور آئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ حکومتی اداروں میں کشمکش بڑھے گی۔ معاملہ دوبارہ سپریم کورٹ جائے گا۔

عارف علوی نے پہلے بھی الیکشن کی تاریخ دی تھی

صدر عارف علوی نے اس سے پہلے الیکشن پر مشاورت کے لیے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو ایوان صدر میں مدعو کیا تھا لیکن انھوں ںے معذرت کرلی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا حق صرف الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔

اس کے علاوہ جنوری میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد صدر عارف علوی نے دونوں صوبوں میں 9 اپریل کو الیکشن کرانے کا اعلان کیا تھا۔
معاملہ سپریم کورٹ میں گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ پنجاب میں الیکشن کے حوالے سے صدر کا اعلان درست ہے۔

سپریم کورٹ نے بھی پنجاب میں 14 مئی کو الیکشن کرانے کا حکم دیا تھا لیکن پی ڈی ایم حکومت نے فنڈ کی کمی کا حوالہ دے کر اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا تھا۔

شیئر

جواب لکھیں