Title: Shadab Khan: Pakistan's Weakest Link in the Upcoming World Cup

ٹیم پاکستان جیسا کوئی نہیں!
ہے کوئی؟
بہت سے لوگ تو اسے کہہ رہے ہیں کہ یہ اب تک کی سب سے بہتر ٹیم ہے
انیس سو ننانوے کے عالمی کپ کی ٹیم سے بھی بہتر
لیکن اس ٹیم کی ایک کمزور کڑی بھی ہے،
جو ورلڈ کپ میں پاکستان کو بہت نقصان پہنچا سکتی ہے
نام ہے: شاداب خان
ہمیں پتہ ہے آپ ناراض ہو رہے ہیں، ناراض نہ ہوں
ہم بات کریں گے اعداد و شمار اور فیکٹس کے ساتھ
تو پاکستان کے وائس کیپٹن ہیں شاداب خان
پاکستان سپر لیگ کی پروڈکٹ
ایک ایسا کھلاڑی جس کی انرجی دیکھنے والی ہوتی ہے، فیلڈنگ میں تو وہ کمال ہیں
شاید ہی پاکستان نے اپنی تاریخ میں اتنا اچھا فیلڈر دیکھا ہو
لیکن جو اصل کام ہے شاداب کا، بس وہ نہیں کر پا رہے
جی ہاں! بالنگ
او ڈی آئیز میں شاداب کا ریکارڈ ایسا ہے کہ بس کیا بتائیں؟
خود دیکھیں: شاداب نے اب تک کھیلے ہیں 63 ون ڈے اور وکٹیں لی ہیں 82
ایوریج 32 سے بھی زیادہ ہے اور اسٹرائیک ریٹ تقریباً 38
یعنی انھیں اپنے ہر ساتویں اوور میں کوئی وکٹ ملی ہے
اور اس میں ساری ٹیمیں شامل ہیں، چھوٹی بڑی سب
یہ اعداد و شمار برے تو ہیں، لیکن اب ذرا چلتے ہیں ذرا گہرائی میں دیکھتے ہیں
شاداب کے 63 میں سے 33 میچز ہیں انڈیا، ساؤتھ افریقہ، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے خلاف
ان میں انھوں نے 33 وکٹیں، ایوریج ہے 49 اور اسٹرائیک ریٹ اور بھی برا، 51
یقیناً یہ اعداد و شمار دنیا کے کسی بھی فرنٹ لائن اسپنر کے بدترین ہوں گے
انگلینڈ کے خلاف تقریباً 37 کے ایوریج سے 6 وکٹیں
ساؤتھ افریقہ کے خلاف 54 کے ایوریج سے 8
اور انڈیا کے خلاف 72 کے ایوریج سے پانچ وکٹیں
(بہت برا حال ہے بھائی!)
شاداب کا تو بنگلہ دیش کے خلاف بھی ایوریج 48 سے زیادہ ہے
صرف افغانستان، ہانگ کانگ، سری لنکا، ویسٹ انڈیز، زمبابوے اور نیپال ایسی ٹیمیں ہین جن کے خلاف شاداب کا بالنگ ایوریج 30 سے کم ہے
لیکن ان ٹیموں کے خلاف بھی وہ کبھی میچ میں پانچ وکٹیں نہیں لے سکے
دو ورلڈ کپ کھیل چکے ہیں شاداب، تجربہ ہے اُن کے پاس ، کاندھوں پر ذمہ داری بھی ہے لیکن results کچھ نہیں
چلیں ورلڈ کپ کا ذکر آیا ہے اور آگے بھی ورلڈ کپ ہی ہے تو اس میں بھی دیکھ لیتے ہیں:
ورلڈ کپ میں کھیلے گئے 10 میچز میں شاداب کی وکٹیں ہیں 13
ایوریج ہے 39، اسٹرائیک ریٹ 43
(واہ!)
پھر مین آف دی میچ ایوارڈز دیکھیں تو 63 میچز میں صرف تین ہیں
ان میں سے بھی دو انھیں بیٹنگ پر ملے
یعنی چھ سال کے کیریئر میں، ہمارے فرنٹ لائن اسپنر کو اپنی بالنگ کی وجہ سے صرف ایک ایوارڈ ملا ہے
ورلڈ کپ آنے والا ہے، پاکستان کو ایک بیٹنگ آل راؤنڈر سے زیادہ ایک بالنگ آل راؤنڈر کی ضرورت ہے
تھوڑا بہت بلّا تو شاہین اور نسیم بھی گھما لیتے ہیں، ہمیں وہ نہیں چاہیے
ہمیں چاہیے شاداب سے اُن کا اصل کام، یعنی پیسرز کے بنائے گئے پریشر کا فائدہ اٹھانا اور مڈل اوورز میں پاکستان کو وکٹیں دلانا
اور یہی وہ کام ہے جو وہ اب تک نہیں کر پائے
انڈیا کے خلاف یہی دو میچز دیکھ لیں، پہلے 57 رنز دے کر کوئی وکٹ نہیں ملی
اور پھر 71 رنز دے کر صرف ایک کھلاڑی آؤٹ کیا
بھائی شاداب، ایسا کب تک چلے گا؟
اب بھی وقت ہے بلکہ یہی وقت ہے سنبھلنے کا، اپنا اصل رول پلے کرنے کا
ورنہ ورلڈ کپ تو بڑے بڑے کھلاڑیوں کو کھا گیا
ایک اور کا اضافہ ہو جائے گا تو کیا ہو جائے گا؟

شیئر

جواب لکھیں