19 سال کا سلیمان داؤد ٹائٹن آبدوز میں جانا نہیں چاہتا تھا۔ یہ انکشاف سلیمان کی پھوپھی اور شہزادہ داؤد کی بڑی بہن عزمہ داؤد نے ایک امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

عزمہ داؤد کے مطابق جہاز کی نیوفاؤنڈلینڈ سے روانگی سے پہلے ہی سلیمان نے اپنے کچھ رشتے داروں سے کہا تھا کہ وہ اس مہم پر جانا نہیں چاہتا اور اسے خوف آرہا تھا۔

مگر سلیمان ٹائٹن آبدوز میں  جانے کے لیے اس لیے راضی ہوگیا کیونکہ یہ مہم فادرز ڈے پر شروع ہورہی تھی اور وہ اپنے والد کو خوش کرنا چاہتا تھا۔ عزمہ کے مطابق شہزادہ داؤد ٹائی ٹینک کا ملبا دیکھنے کی اس مہم کے سلسلے میں بہت پرجوش تھے۔

Raftar Bharne Do

عزمہ داؤد نے کہا ’’ میں سلیمان کے بارے میں سوچ رہی ہوں جو صرف 19 سال کا تھا۔ وہ کس اذیت سے گزرا ہوگا۔ سچ بتاؤں تو یہ تصور ہی بہت روح فرسا ہے۔‘‘

عزمہ داؤد نے امریکی ٹی وی کو یہ انٹرویو نیدرلینڈ میں اپنے گھر سے ٹیلی فون پر دیا۔ عزمہ داؤد ایمسٹرڈیم میں اپنے شوہر جوناتھن کے ساتھ رہتی ہیں۔

آبدوز تباہ ہونے کی خبر بجلی بن کر گری

ٹائٹن آبدوز بھیجنے والی کمپنی اوشین گیٹ نے جمعرات کو تصدیق کی کہ آبدوز میں سوار پانچوں افراد مارے گئے ہیں اور امریکی کوسٹ گارڈ نے اعلان کیا کہ آبدوز کا ملبا مل گیا ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ آبدوز دھماکے سے تباہ ہوئی۔ یہ خبر عزمہ داؤد پر بجلی بن کر گری۔

انھوں نے سسکیاں لیتے ہوئے کہا ’’مجھے یقین ہی نہیں آرہا۔ یہ بہت غیرحقیقی صورت حال ہے۔‘‘

وہ بھی باقی فیملی کی طرح پچھلے کئی دن سے شدید اذیت میں تھیں اور ان کی نظریں ٹیلیویژن اسکرین پر چپکی ہوئی تھیں۔ وہ ریسکیو اور سرچ آپریشن کی لمحے لمحے کی کارروائی پر نظریں رکھے ہوئے تھیں، دل میں امیدیں لب پر دعائیں تھی مگر ایک دھڑکا بھی لگا تھا کہ کہیں کوئی بری خبر سننے کو نہ ملے اور بالآخر یہی ہوا۔

’’مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ میں کوئی خوف ناک فلم دیکھ رہی ہوں، الٹی گنتی چل رہی ہے، مگر آپ کو یہ پتا نہیں ہوتا کہ گنتی ختم ہونے کے بعد کیا ہوگا۔ میں جب اپنے بھائی اور بھتیجے کے بارے میں سوچتی ہوں تو میری سانس رکنے لگتی ہے۔ میرے لیے سانس لینا اتنا مشکل کبھی نہیں تھا۔‘‘

عزمہ داؤد اور شہزادہ داؤد کا تعلق پاکستانی کے نمایاں ترین کاروباری خاندان سے ہے۔ داؤد ہرکولیس گروپ نے زراعت، صحت سمیت کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

شہزادہ داؤد اینگرو کارپوریشن اور داؤد ہرکولیس گروپ کے وائس چیئرمین تھے۔ وہ برطانیہ کے بادشاہ کنگ چارلس کی فلاحی تنظیم پرنسس ٹرسٹ انٹرنیشنل کے مشیر بھی تھے۔

Raftar Bharne Do

وہ میرا لاڈلا بھائی تھا، عزمہ داؤد

عزمہ کے پچھلے کچھ عرصے سے اپنے بھائی سے تعلقات محدود ہوچکے تھے۔

2014 میں عزمہ میں ملٹی پل اسکلیروسس کے ابتدائی مرحلے کی تشخیص ہوئی اور وہ ویل چیئر تک محدود ہوگئیں۔ درد میں کمی کے لیے کسی نے انھیں بھنگ کی مصنوعات استعمال کرنے کا مشورہ دیا۔  انھوں نے اپنے شوہر کے ساتھ برطانیہ سے ایمسٹرڈیم منتقل ہونے کا فیصلہ کیا جہاں طبی استعمال کے لیے بھنگ باآسانی سے مل جاتی ہے۔

شہزادہ داؤد سمیت ان کی فیملی کے دیگر افراد بھنگ کی مصنوعات (چرس، گانجا وغیرہ) کے استعمال کے حق میں نہیں تھے اور ان سے بات چیت کم کردی تھی۔ مگر سلیمان ان سے زیادہ قریب ہوگیا تھا، عزمہ کے مطابق وہ بہت اچھے دل کا اور نرم مزاج تھا۔

جمعرات کو جب انھیں اپنے بھتیجے اور بھائی کے انتقال کی خبر ملی تب انھیں احساس ہوا کہ وہ اپنے بھائی سے بھی شدید محبت کرتی تھی۔

انھوں نے جذبات کی شدت سے روتے ہوئے بتایا کہ ’’شہزادہ میرا لاڈلا بھائی تھا، جب وہ پیدا ہوا تو میں نے اسے اپنے ہاتھوں میں کھلایا تھا۔‘‘

عزمہ کے مطابق شہزادہ داؤد کو بچپن سے ٹائی ٹینک سے جنون کی حد دلچسپی تھی۔ جب وہ بچپن میں پاکستان میں رہتے تھے تب بھی شہزادہ داؤد ٹائی ٹینک سے متعلق 1958 میں بننے والی برطانوی فلم ’’اے نائٹ ٹو رمیمبر‘‘ دیکھا کرتے تھے۔ وہ ہر ایسی نمائش میں بھی شریک ہوتے تھے جہاں ٹائی ٹینک سے متعلق اشیا رکھی جاتی تھیں۔

عزمہ کے مطابق اسی لیے جب انھیں پتا چلا کہ ان کا بھائی ٹائی ٹینک کا ملبا دیکھنے والی آبدوز میں جا رہا ہے تو انھیں کوئی حیرت نہیں ہوئی تھی۔

شیئر

جواب لکھیں