ٹیکنالوجی میں آنے والی ہر جدت ہماری کسی نہ کسی کمزوری کو ظاہر کر دیتی ہے۔ فیس بک نئے ظاہر کیا ہے كے ہمارا دماغ کس طرح معلومات کے سیلاب کے سامنے بے بس ہو جاتا ہے، بلکہ اِس میں نشے جیسی لت کی حد تک جا سکتا ہے .

اب مصنوعی ذہانت آ گئی ہے۔ مصنوعی ذہانت کے محقق اور ایمزون ویب سروسز کے سینیئر اپلائیڈ سائنٹسٹ سرگئی ایوانوف نئے بتایا تھا کہ چیٹ جی پی ٹی کا آئی کیو صرف 83 ہے۔

یہ تو بہت ہی کم اسکور ہے، یعنی ہم ایک ایوریج آئی کیو رکھنے والے بوٹ سے ڈر رہے ہیں کہ وہ ہمارا روزگار کھا جائے گا؟ سمجھ رہے ہیں کہ مصنوعی ذہانت ہمارا کام لے لے گی۔ اگر 83 آئی کیو رکھنے والی کوئی چیز آپ کی جاب چھین سکتی ہے تو پِھر آپ کو واقعی اپنی فکر کرنی چاہیے۔

یہ ایک ریالٹی چیک ہے !

اصل میں مصنوعی ذہانت ہمارے کام کو آسان بنانے کے لیے ہے۔ ایسے چھوٹے موٹے کام جو repetitive ہوں، یعنی بار بار کرنا پڑتے ہوں، جنھیں آٹو پائلٹ پر لگانے کی ضرورت ہو، جن پر قیمتی وقت ضائع ہوتا ہو، وہ سب کام چیٹ جی پی ٹی سے کروائے جا سکتے ہیں۔ پِھر یہ وقت اچھے اور معیاری کام میں لگایا جا سکتا ہے، مثلاً نئے آئیڈیاز پر۔

جب ہمارے بہت سے کام مصنوعی ذہانت سے سے ہونے لگیں تو یہ خوشی کی بات ہے، پریشانی کی نہیں۔ یاد رکھیں کہ AI کبھی انسان کا متبادل نہیں ہو سکتی۔ کئی معاملات میں انسان بہت ضروری ہے۔ چیٹ جی پی ٹی کسی بُک کے پوائنٹس تو لکھ سکتا ہے لیکن اس میں جذبات اور احساسات نہیں ڈال سکتا۔ جو رنگ انسان بھر سکتا ہے وہ کوئی نہیں کر سکتا۔ مصنوعی ذہانت آپ کا کام آسان تو کر سکتی ہے، پُورا کام نہیں کر سکتای۔ ہاں! یہ آپ کا وقت ضرور بچائے گی۔

چیٹ جی پی ٹی معیاری تحریر نہیں دے سکتا، کیونکہ اِس کا آئی کیو اتنا ہے ہی نہیں۔ یہ بس آپ کو کچھ آئیڈیاز دے سکتا ہے، کئی مسائل منٹوں میں حل کر سکتا ہے، کارآمد آئیڈیاز دے سکتا ہے یعنی آپ کا کیریئر سیٹ کر سکتا ہے۔ اس لیے یہ خطرہ نہیں، بہترین ساتھی ہے۔

شیئر

جواب لکھیں