نیوزی لینڈ کے ایک اور دورۂ پاکستان کا باضابطہ آغاز آج سے ہو رہا ہے۔ لاہور میں ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے ایک خوبصورت ٹرافی کی رونمائی بھی ہو گئی ہے اور اسی تقریب میں ہمیں پتہ چلا کہ سیریز کا مین اسپانسر ایک مرتبہ پھر ہے 'دافا نیوز' (DafaNews)۔ وہی ادارہ جو بدنامِ زمانہ گیمبلنگ سائٹ 'دافا بیٹ' (Dafabet) کا جعلی برانڈ ہے۔ یعنی پاکستان سپر لیگ کے دوران جتنا بھی ہنگامہ کھڑا ہوا، جو بھی باتیں کی گئیں، ان کا پاکستان کرکٹ بورڈ پر کوئی اثر نہیں ہوا۔

یہ خبر عین اُس دن سامنے آئی ہے جس روز دنیا کی سب سے بڑی فٹ بال لیگ 'انگلش پریمیئر لیگ' نے ہمیں آئینہ دکھایا ہے۔ ای پی ایل کھیلنے والی تمام ٹیموں نے رضاکارانہ طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی شرٹ کے اگلے حصے پر کسی ایسی کمپنی کا اشتہار نہیں لگائیں گی جو اصل میں جوئے کا کام کرتی ہو۔

یہ کوئی چھوٹی موٹی لیگ نہیں، انگلش پریمیئر لیگ ہے بھائی! جس میں اِس وقت بھی آٹھ ٹاپ کلبس کی شرٹوں پر ایسی کمپنیوں کے اشتہار ہیں جو گیمبلنگ کا کام کرتی ہیں۔ اور ان اسپانسرشپ ڈیلز کی کُل ویلیو ہے 6 کروڑ برطانوی پونڈز یعنی 21 ارب پاکستانی روپے۔ اس کے باوجود ان ٹیموں کا کہنا ہے کہ وہ سیزن ‏2026-27 سے ایسی کسی کمپنی کو مین اسپانسر نہیں بنائیں گی۔

ویسے یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی بڑی فٹ بال لیگ نے یہ اعلان کیا ہو۔ 2019 میں اٹلی میں گورنمنٹ نے ایک قانون منظور کیا تھا جس کے بعد 'سیری آ' (Serie A) میں گیمبلنگ کمپنیوں کے مین اسپانسر بننے پر پابندی لگ گئی تھی۔ پھر اسپین کی 'لا لیگا' (La Liga) میں بھی سیزن ‏2021-22 سے ایسی ہی کچھ پابندیاں لگیں۔ ہاں! ای پی ایل وہ پہلی لیگ ضرور ہے جس میں کلبس نے یہ قدم رضاکارانہ طور پر اٹھایا ہے۔

اب انگلش پریمیئر لیگ کی ٹیمیں آستین پر تو گیمبلنگ کمپنیز کے اشتہار لگا سکتی ہیں، اسٹیڈیم میں ہورڈنگز پر بھی انھیں ایڈورٹائز کیا جا سکتا ہے لیکن شرٹ کے فرنٹ پر اور مین اسپانسر کی حیثیت سے کسی گیمبلنگ کمپنی کا نام نہیں ہوگا۔ ایک ایسی لیگ میں جہاں تقریباً آدھی ٹیموں کے اسپانسرز گیمبلنگ کمپنیز ہوں، یہ ڈیولپمنٹ بہت بڑی بات ہے۔

اب پاکستان کو دیکھیں!

اس کے مقابلے میں پاکستان کو دیکھیں، جہاں جوا، سٹہ، قمار بازی، شرطیں لگانے پر قانوناً مکمل طور پر پابندی ہے۔ یعنی کوئی legal اور illegal والا چکر ہی نہیں۔ وہاں ایسی کمپنیاں مختلف ناموں سے آتی ہیں اور پاکستان کرکٹ بورڈ کہتا ہے یہ تو اصل میں نیوز کی ویب سائٹس ہیں، یا اسپورٹس کا سامان بیچنے والی کمپنیز ہیں۔ حالانکہ دنیا جانتی ہے کہ اصل میں یہ ادارے کرتے کیا ہیں، دافا نیوز کا اصل دھندہ کیا ہے اور 1XBat، bj Sport اور MelBat جیسی کمپنیوں کاروبار کون سا کرتی ہیں۔

حالت یہ ہے کہ پاکستان سپر لیگ 2023 میں چھ میں سے چار ٹیموں کی کٹ پر ہمیں ایسی مشکوک کمپنیز کے اشتہار نظر آئے۔ دو ٹیموں کی کٹ پر تو فرنٹ پر، نمایاں ترین اشتہار ایسی کمپنیز کا تھا: کراچی کنگز کا مین اسپانسر 1XBAT اور کوئٹہ کا bj Sports۔ یہ دونوں اصل میں آن لائن جوئے کے اڈے ہیں لیکن ہمارے ہاں اسپورٹس کا سامان بیچنے والی کمپنیاں بنی پھرتی ہیں۔

کم از کم اب تو پاکستان کرکٹ بورڈ یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ ان ویب سائٹس کی اصلیت نہیں جانتا۔ پی ایس ایل سیزن 8 میں اس معاملے پر جتنی لے دے ہوئی ہے اور انفرادی سطح پر کھلاڑیوں نے قدم بھی اٹھائے ہیں۔ اس کے بعد تو بورڈ کو 'دافا نیوز' کو مین اسپانسر بناتے ہوئے 10 مرتبہ سوچنا چاہیے تھا۔ لیکن نہیں! پیسہ آنا چاہیے بس، چاہے کہیں سے بھی آئے۔

شیئر

جواب لکھیں