جمعے کی شام بھارتی ریاست اوڑیسا کے ضلع بالاسور میں ایک خطرناک ٹرین حادثہ پیش آیا۔ تین ٹرینوں کے آپس میں ٹکرانے سے تقریباً 300 مسافر ہلاک اور تقریباً 1000 زخمی ہوئے۔ یہ بھارت کے خطرناک ترین ٹرین حادثات میں سے ایک تھا۔

ٹرین حادثہ

بھارت کا ریل نیٹ ورک دنیا کے سب سے بڑے ریل نیٹ ورک میں سے ایک ہے اور روزانہ لاکھوں مسافر اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے ٹرینوں میں سفر کرتے ہیں۔

بھارت میں پچھلے 75 سال میں کئی المناک ٹرین حادثے پیش آچکے ہیں جن میں قیمتی جانوں کا بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔ پچھلی کچھ دہائیوں میں بھارت کے بڑے ٹرین حادثات کی تفصیلات یہ ہیں۔

بھارت میں پیش آنے والے بڑے ٹرین حادثے

جون 1981ء:

بہار ٹرین حادثہ بھارت کا سب سے بڑا اور دنیا کا دوسرا بدترین حادثہ تھا۔ 6 جون 1981 کو بہار کے بالاگھاٹ میں مسافروں سے کچھچاکھچ بھری ٹرین طوفانی موسم میں باگمتی دریا پر بنے پل سے گزر رہی تھی۔ مانسی سے سہرسا جانے والی ٹرین کی 9 میں سے 7 بوگیاں دریا میں جاگریں۔ اندازوں کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 500 سے 800 کے درمیان تھی۔ دریا میں ڈوبنے والوں کی لاشیں کئی دن تک نکالی جاتی رہیں۔

Raftar Bharne Do

1981ء ہی میں بھارت میں ٹرین حادثات کے حوالے سے بدترین سال تھا جب صرف ابتدائی نو ماہ میں ٹرینوں کے پٹریوں سے اترنے کے 526 واقعات پیش آئے۔ ان حادثات میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔

اگست 1995ء:

 اتر پردیش کے شہر فیروز آباد میں دو ٹرینوں کے ٹکرانے سے  کم از کم 350 لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔ یہ حادثہ 20 اگست 1995 کو رات 02:55 پر پیش آیا۔ کانپور سے آنے والی کالندی ایکسپریس گائے سے ٹکرانے کے بعد رک گئی اور پھر بریک خراب ہونے کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ سکی۔ اس دوران پوری سے آنے والی پرشوتم ایکسپریس نے اسے پیچھے سے ٹکر ماردی۔

Raftar Bharne Do

نومبر 1998ء:

بھارتی پنجاب کے کھنا لدھیانا سیکشن پر 26 نومبر 1988ء کو رات سوا تین بجے ٹرینوں کا خطرناک حادثہ ہوا۔ ٹریک ٹوٹا ہونے کی وجہ سے امرتسر جانے والی گولڈن ٹیمپل میل کی تین بوگیاں پٹری سے اتر کر دوسرے ٹریک پر جاگریں۔ اس کے بعد کولکتا جانے والی جموں توی سیالدا ایکسپریس ان بوگیوں سے ٹکرا گئی۔ اس حادثے میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔ مجموعی طور پر دونوں ٹرینوں میں 2500 مسافر سوار تھے۔

اگست 1999:2 اگست 1999 کو مغربی بنگال میں گیسل کے مقام پر نئی دہلی سے آنے والی اودھ آسام ایکسپریس برہم پترا میل سے ٹکرا گئی۔ حادثہ رات تقریباً 1:45 بجے سگنلنگ کی خرابی کی وجہ سے پیش آیا۔ چار میں سے تین ٹریک دیکھ بھال کے لیے بند کردیے گئے تھے اور دونوں ٹرینیں ایک ہی ٹریک استعمال کر رہی تھیں۔ اس حادثے میں تقریباً 300 افراد مارے گئے تھے۔

Raftar Bharne Do

ستمبر 2002:

کولکتا سے نئی دلی جانے والی ٹرین ریاست بہار میں پٹنا کے قریب پٹری سے اتر کر دریا میں گرگئی۔ حادثے میں کم از کم 121 افراد ہلاک ہوئے۔

اکتوبر 2005:

ریاست آندھرا پردیش کے شہر ویلگونڈا میں سیلاب کے دوران پل بہہ جانے سے ڈیلٹا فاسٹ مسافر ٹرین الٹ گئی۔ حادثے میں 110 سے زیادہ افراد مارے گئے اور 200 سے زیادہ زخمی ہوئے۔

مئی 2010:

28 مئی 2010 کو مغربی بنگال کے مدنا پور ضلع میں جننیشوری ایکسپریس ٹرین کی کئی بوگیاں پٹری سے اتر گئیں۔ دوسرے ٹریک پر آنے والی مال گاڑی نے ان بوگیوں کو ٹکر ماردی جس سے 148 مسافر مارے گئے اور 200 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ کہا جاتا ہے کہ نکسل علیحدگی پسندوں نے پٹری کا کچھ حصہ اکھاڑ دیا تھا جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔

Raftar Bharne Do

نومبر 2016:

کانپور میں پکھریان کے قریب 20 نومبر 2016 کو اندور پٹنا ایکسپریس پٹری سے اتر گئی جس کے نتیجے تقریباً 150 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ حادثے کی حتمی وجوہات کا تعین نہیں ہوسکا۔

Raftar Bharne Do

دنیا کا سب سے بدترین ٹرین حادثہ

دنیا کی تاریخ کا سب سے بدترین ٹرین حادثہ پہلی جنگ عظیم کے دوران 12 دسمبر 1917 کو پیش آیا تھا۔ اسے سینٹ مائیکل ڈی مارین ڈی ریلمنٹ کہا جاتا ہے۔ اٹلی سے فرانس جانے والی ٹرین میں 1 ہزار فرانسیسی فوجی سوار تھے، ٹرین جب جنوبی فرانس میں سینٹ مائیکل ڈی مارین کے پہاڑی علاقے میں پہنچی تو ڈرائیور رفتار پر قابو نہ پاسکا کیوں کہ ٹرین میں گنجائش سے زیادہ افراد سوار تھے اور ٹرین کا بریک سسٹم بھی ٹھیک نہیں تھا۔ 40 کلو میٹر فی گھنٹا کی رفتار سے چلنے والی ٹرین 135 کلومیٹر کی رفتار سے دوڑنے لگی۔ نتیجے میں ٹرین کی تمام بوگیاں پٹری سے اتر گئی اور کئی میں آگ لگ گئی۔ حادثے میں 675 فرانسیسی فوجی مارے گئے۔

Raftar Bharne Do

پاکستان کا سب سے بدترین ٹرین حادثہ

ویسے تو پاکستان میں بھی 75 سال میں درجنوں ٹرین حادثات پیش آچکے ہیں مگر ملک کی تاریخ کا سب سے خطرناک ٹرین حادثہ 4 جنوری 1990 کو پیش آیا تھا۔ ملتان سے کراچی جانے والی بہاءالدین زکریا ایکسپریس میں 1400 مسافروں کی گنجائش تھی مگر اس میں 2000 کے قریب افراد سوار تھے۔ ٹرین سکھر کے قریب سانگی گاؤں پر پہنچی تو سگنل مین نے اسے سائیڈ ٹریک پر بھیج دیا۔ سائیڈ ٹریک پر پہلے سے ایک مال گاڑی کھڑی تھی۔ ٹرین 55 کلومیٹر فی گھنٹا کی رفتار سے دوڑتے ہوئے مال گاڑی سے ٹکرا گئی۔ خوفناک تصادم میں اگلی تین بوگیاں مکمل تباہ ہوگئیں اور اس کے بعد والی دو کو شدید نقصان پہنچا۔ افسوس ناک حادثے میں 307 افراد جاں بحق اور 700 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

شیئر

جواب لکھیں