نواز شریف ملک واپس آرہے ہیں ۔۔
ارے بھائی مزاق نہیں سچ بتا رہے ہیں ۔۔ اس بار شہباز شریف نے ان کی واپسی کی تاریخ دی ہے ۔۔ اور یہ میجیکل ڈیٹ ہے 21 اکتوبر ۔۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ نواز شریف کو آخر ایسا کیا نظر آرہا ہے کہ وہ اس وقت پاکستان واپس آ رہے ہیں ۔۔
انہیں کئی بار عدالت نے بلایا ۔۔ میڈیکل رپورٹس مانگی گئیں ۔۔ اشتہاری ڈکلیئر کیا گیا مگر وہ نہیں آئے ۔۔ یہاں تک کہ ان کے بھائی ڈیڑھ سال وزیراعظم رہے وہ تب بھی نہیں آئے۔۔ ن لیگی کارکنان اور رہنما انہیں پاکستان کے لیے مسیحا سمجھتے ہیں مگر یہاں پاکستان کی اکانومی آخری سانسیں لے رہی تھی وہ تب بھی نہیں آئے۔۔
لیگی قیادت یہ کہتی رہی کہ وہ بیمار ہیں اور علاج مکمل ہونے کے بعد ہی پاکستان آئیں گے مگر یہ بھی ذہن میں رہے کہ نواز شریف نے اسی بیماری اور خراب صحت کے ساتھ یورپ کے مختلف ملکوں کی سیر کی ۔۔ دبئی بھی گئے جہاں کافی سیاسی بیٹھکیں لگیں ۔۔ آصف زرداری سے بھی وہیں ملاقات ہوئی ۔۔ سعودی عرب میں عمرہ بھی ادا کیا ۔۔
خیر ۔۔ یہ سب اپنی جگہ مگر ذہن سے یہ سوال نہیں جا رہا کہ نواز شریف کو اس وقت ایسی کیا گارنٹی مل گئی ہے جو وہ پاکستان واپس آرہے ہیں ۔۔ تو رانا ثنا کا یہ بیان ذہن میں آگیا
ساٹ (ان کی واپسی زیرو رسک ہو چکی ہے )۔۔
انہوں نے کہا تھا کہ نواز شریف کو وطن واپسی کے معاملے پر گارنٹی مل چکی ہے، اُن کی عدالتوں سے بریت طے ہے جس کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔۔ اب یہ یقین دہانی کس نے کرائی ہے عدالتوں نے یا اسٹبلشمنٹ نے یہ تو رانا صاحب نے نہیں بتایا ۔۔
ویسے نواز شریف ایک بار پہلے بھی لندن سے وطن واپس آئے تھے۔ تب بھی یقینا کچھ گارنٹی ملی ہوگی۔ اس وقت بھی شہباز شریف نے بھائی کے بھرپور استقبال کا اعلان کیا تھا۔ مگر جب نواز شریف اور مریم نواز لاہور ایئرپورٹ پہنچے تو شہبازشریف کا قافلہ انھیں لینے ہی نہیں پہنچ سکا۔ نواز شریف ایئرپورٹ پہنچے تو کارکنوں کے ہجوم کے بجائے نیب کی ٹیم ان کے استبقال کے لیے موجود تھی جو انھیں پکڑ کر لے گئی تھی۔ خیر اس بار تو حالات مختلف ہیں، ذرائع بتاتے ہیں کہ بڑے میاں صاحب کی سب شرائط مان لی گئی ہیں۔ عمران خان جیل میں ہیں، راوی چین ہی چین لکھ رہا ہے لیکن اگر عین وقت پر جذبات بدل گئے، حالات بدل گئے تو ایسا نہ ہو کہ نواز شریف کے پلیٹلیٹس پھر گر جائیں اور انھیں پھر علاج کے لیے لندن جانا پڑے۔

شیئر

جواب لکھیں