چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو گرفتار کرلیا گیا۔ توشہ خانہ کیس میں انھیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج ہمایوں دلاور نے تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

عدالتی فیصلے بعد عمران خان کو زمان پارک لاہور میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ پہلے کہا جارہا تھا کہ عمران خان کو کوٹ لکھ پت جیل منتقل کیا جارہا ہے مگر بعد میں اطلاعات آئیں کہ انھیں اسلام آباد میں منتقل کیا جارہا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ روز فیصلہ سناتے فوجداری مقدمہ قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا اور سیشن عدالت کو اس معاملے پر کیس دوبارہ سننے کی ہدایت کی تھی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں کیس کے قابل سماعت ہونے کے معاملے کی سماعت ہوئی۔

عمران خان کے خلاف فیصلے کے اہم نکات

پی ٹی آئی کے وکلا کے نہ آنے پر جج ہمایوں دلاور نے پی ٹی آئی کا کیس ناقابل سماعت ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا۔

جج ہمایوں دلاور نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی پر جھوٹے اثاثے ظاہر کرنے کا الزام ثابت ہوتا ہے، ملزم نے جھوٹا بیان حلفی جمع کروایا۔ ملزم کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ملزم کو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174 کے تحت 3 سال قید اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔ عمران خان کو پانچ سال کے لیے عوامی عہدہ رکھنے کے لیے نااہل بھی قرار دے دیا گیا۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو وارنٹ پر عمل درآمد کا حکم دیا۔

عمران خان کی گرفتاری پر پی ٹی آئی کا ردعمل

پی ٹی آئی نے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔ ترجمان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ مقدمے کے ذریعے نظامِ عدل کی پیشانی پر ایک اور سیاہ دھبّا لگایا گیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ متعصب جج ہمایوں دلاور کی جانب سے تاریخ میں بیہودہ ترین انداز میں ٹرائل چلایا گیا، تاریخ کے اس بدترین ٹرائل میں ایک متعصب اور اخلاقی ساکھ سے محروم جج کے ہاتھوں انصاف کے قتل کی کوشش کی گئی۔

ترجمان تحریک انصاف نے یہ بھی کہا کہ سیشن عدالت کا فیصلہ سیاسی انتقام اور انجینئرنگ کی بدترین مثال ہے، ہمایوں دلاور کا فیصلہ لندن پلان کے تحت لیول پلیئنگ فیلڈ جیسے شرمناک اہداف کے حصول کی مایوس کن کوشش ہے۔

عمران خان سے سیاسی انتقام لیا جارہا ہے، شاہ محمود

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے رفتار سے گفتگو میں فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیا۔

سیشن عدالت کا فیصلہ آنے کے صرف چند منٹوں بعد عمران خان کو زمان پارک لاہور میں ان کے گھر سے گرفتار کر لیا گیا۔

اس موقع پر وہاں موجود پی ٹی آئی کے وکلا نے احتجاج کیا اور عمران خان کی گرفتاری کو اغوا قرار دیا۔ وکیل عمیر نیازی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا گیا۔

عمران خان کے قریبی ساتھی اویس نیازی کو بھی زمان پارک سے گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس اہلکار انھیں ہاتھ پکڑ کر کھینچتے ہوئے ساتھ لے گئے۔

سابق وزیراعظم کی گرفتاری کے وقت زمان پارک پر زیادہ کارکن جمع نہیں تھے۔ ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی اب بھی زمان پارک میں ہی ہیں۔

شیئر

جواب لکھیں