عام انتخابات کب ہوں گے الیکشن کمیشن نے یہ تو ابھی اعلان نہیں کیا لیکن عام انتخابات کے حوالے سے 18 نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کردیا ہے۔

اس ضابطہ اخلاق کی اہم بات یہ ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار الیکشن کے دوران کسی بھی قسم کے انٹری اور ایگزٹ پول یا سروے کرانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات کے دوران میڈیا پر ایسے پول نشر ہونے سے ووٹروں کی رائے متاثر ہو سکتی ہے۔

الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق میں سوشل میڈیا کو بھی شامل کیا ہے۔ یعنی اس ضابطہ اخلاق کا اطلاق سوشل میڈیا انفلوئنسرز پر بھی ہوگا۔

الیکشن کمیشن نے الیکشن مہم کے دوران نظریہ پاکستان کے خلاف خبریں نشر کرنے پر بھی پابندی لگائی ہے۔ عدلیہ ، ریاستی اداروں اور پاکستان کی خودمختاری اور نظریات سے متعلق منفی مواد بھی نشر نہیں کیا جا سکے گا۔

الیکشن کمیشن نے پی آئی ڈی، پیمرا، پی ٹی اے اور وزارت اطلاعات و نشریات سے اس معاملے میں مدد طلب کی ہے اور کہا ہے کہ یہ ادارے ضابطہ اخلاق کی پابندیوں کو یقینی بنائیں اور اس کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھیں۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ امیدواروں کے ذاتیات ،مذہب، برادری سے متعلق منفی مواد نشر کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔ امیدوار اگر کسی دوسرے امیدوار پر الزام لگائے تو میڈیا کو دوسرے کا موقف بھی لینا ہوگا۔

قومی خزانے سے کسی بھی امیدوار اور سیاسی جماعت کی مہم چلانے پر بھی پابندی ہوگی۔ جبکہ میڈیا چینلز پولنگ ختم ہونے کے ایک گھنٹے بعد ہی نتائج نشر کر سکیں گے۔

الیکشن کمیشن نے حکومت  اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو صحافیوں اورصحافتی اداروں کو بھی سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

شیئر

جواب لکھیں