توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی سزا اسلام آباد ہائی کورٹ نے معطل کردی مگر 24 دن سے جیل میں عمران خان کو پھر بھی رہائی نہ مل سکی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی میں سائفر کیس رکاوٹ بن گیا۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت بننے والے اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے عمران خان کا15 سے 30 اگست تک جوڈیشل ریمانڈ دے رکھا ہے۔ ایف آئی اے نے 15 اگست تک ان کی گرفتاری بھی ظاہر کررکھی ہے اور اٹک جیل میں ان سے دو بار تفتیش بھی کرچکی ہے۔
خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات نے عمران خان کو 30 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب بھی کیا ہے اور سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کو ان کی پیشی کے لیے حکم دے رکھا ہے۔
سائفر کیس کے علاوہ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نو مئی جلاؤ گھیراؤ پر درج مقدمے میں بھی ان کی گرفتاری کی منظوری دی ہوئی ہے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت بھی 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل میں ان کی قبل ازگرفتاری کی درخواست خارج کر چکی ہے۔
ان کے علاوہ بھی عمران خان پر 180 کیس ہیں جن میں سے کئی مقدمات میں ان کی ضمانت اس لیے خارج ہو چکی ہے کیونکہ وہ جیل میں تھے اور مقدمات کی پیروی نہیں کرسکے۔ یعنی جو عمران خان کو مزید جیل میں رکھنا چاہیں ان کے پاس کئی آپشن موجود ہیں۔
ادھر پی ٹی آئی وکلا ٹیم نے عمران خان کو کسی بھی کیس میں گرفتاری سے روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دے دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے، نیب اور پولیس کو کسی بھی کیس میں گرفتاری سے روکا جائے۔
عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے 5 اگست کو تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔ 24 دن کی جدوجہد کے بعد پی ٹی آئی کے وکلا توشہ خانہ کیس میں تو قانونی جنگ جیت گئے مگر ابھی انھیں کئی محاذوں پر قانونی لڑائی لڑنی ہوگی۔