عمران خان نے ایک بار پھر الزام لگایا ہے کہ حکومت انھیں قتل کرنا چاہتی ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے پہلے ٹوئیٹر پر پیغام دیا کہ میں کچھ دیر میں انکشاف کروں گا کہ کس طرح جوڈیشل کمپلیکس میں میں موت کے جال میں پھنستے پھنستے بچا اور کس طرح اللہ تعالیٰ نے مجھے عین وقت پر بچا لیا۔

اس ٹوئیٹ کے کچھ دیر بعد عمران خان نے زمان پارک لاہور سے ویڈیو لنک پر قوم سے خطاب کیا۔ انھوں نے بتایا کہ جان کو خطرے کے باوجود میں پیشی کے لیے اسلام آباد کی عدالت کے لیے نکلا۔ ہم نے کارکنوں کو ساتھ آنے کا نہیں کہا تھا لیکن پھر بھی لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوگئے۔ ہمارے قافلے کو ٹول پلازا پر روک لیا گیا، شیلنگ کی گئی۔  ہم جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تو ہمارے وکیلوں کو بھی اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ ہمارے کارکنوں کو  منتشر کرنے کے لیے شیلنگ اور پتھراؤ ہوجائیں اور میرے ساتھ کم سے کم لوگ اندر جائیں۔ جوڈیشل کمپلیکس کے اندر اور باہر پولیس اور رینجرز بھری ہوئی تھی۔ پولیس چھت پر سے پتھراؤ کر رہی تھی۔ میں چالیس منٹ وہاں کھڑا رہا۔

عمران خان نے اپنے قتل کا پلان بتاتے ہوئے ایک ویڈیو دکھائی اور کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں بڑی تعداد میں نامعلوم افراد تھے جو شلوار قمیص میں ملبوس تھے۔ میں یہ سب دیکھ رہا تھا اور مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ کیا ہونے جارہا ہے۔ اتنے میں میرا ایک کولیگ آیا اور کہا کہ جلدی باہر نکلو۔ وہ سمجھ گیا تھا کہ یہ مجھے گرفتار کرنا نہیں بلکہ قتل کرنا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس صاحب دیکھیں کیا ہورہا ہے، عمران خان

عمران خان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے مخاطب ہوکر کہا کہ چیف جسٹس صاحب جو حالات ملک میں ہیں ایسے کبھی نہیں رہے۔ آئین کا کوئی احترام نہیں رہا، ان کا ایک مقصد ہے کہ عمران خان کو ہٹاؤ، میں جیل جانے کے لیے تیار تھا۔ لیکن اب یہ مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ الیکشن تو اب کسی صورت نہیں جی سکتے۔ میں بار بار کہتا ہوں میری زندگی خطرے میں ہے پھر بھی مجھے پیشی پر مجبور کیا جارہا ہے۔ جب میں باہر نکلتا ہوں میری زندگی کو خطرہ ہوتا ہے۔ جب واپس آتا ہوں مجھ پر کیس ہوجاتے ہیں۔ مجھ پر سو سے زیادہ کیس ہوچکے ہیں۔ اگر میں جوڈیشل کمپلیکس میں چند لوگوں کے ساتھ داخل ہوتا تو یہ مجھے گھیر لیتے۔

وزیرآباد حملے سے ڈیڑھ مہینے پہلے بھی کہا تھا کہ یہ ایک مذہبی انتہاپسندی کے نام پر مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا انٹرسٹ مجھے مارنا ہے۔ ان کو پتا ہے میں نے کبھی قانون نہیں توڑا۔ گولیاں لگنے سے پہلے بھی عدالت جاتا تھا بعد میں بھی گیا۔

جوڈیشل کمپلیکس بھی گیا تو وہاں پولیس، رینجرز بھری ہوئی تھی، نامعلوم افراد وہاں کیا کر رہے تھے۔ ان کا مقصد وہی تھا جو انھوں نے وزیرآباد میں مجھے مارنے کی کوشش کی۔ میں عدالت آیا ہوں، یہ اوپر سے پتھر مار رہے تھے تاکہ انتشار پھیلے، تصادم ہو اور یہ مجھے قتل کرکے کہتے کہ انتشار میں قتل ہوگیا۔

یہ مجھے جیل میں ڈال کر بھی قتل کردیں گے، عمران خان

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ مجھ پر ایک کیس بھی جینیوئن نہیں ہے۔ یہ مجھے جیل میں ڈالیں گے تو بھی مجھے قتل کردیں گے۔ یہ اربوں روپے کا معاملہ ہے۔ ان کو پتا ہے عمران خان آگیا تو جو اربوں روپے چوری کیے ہیں۔ وہ عمران خان ہونے نہیں دے گا۔ دشمن بھی وہ نہیں کرسکتا تھا جو ان چوروں نے کیا ہے جنھیں سابق آرمی چیف نے ہم پر مسلط کیا ہے۔ اب اگلا فیز عمران خان کو قتل کرنے کا ہے۔ چیف جسٹس صاحب ان کے اربوں ڈالر باہر پڑے ہیں۔ ان کا کوئی اسٹیک اس ملک میں نہیں ہے۔  نواز شریف نے کہا ایک مہینا لگے گا سب ٹھیک ہوجائے گا۔ ایک مہینے میں ملک تباہ ہوجائے گا، ان کا کیا اسٹیک ہے۔ ان کی جائیدادیں باہر ہیں۔ زرداری کے بے نامی خریدے گئے ہوٹل باہر ہیں۔ یہ خود کو بچانا چاہتے ہیں، انھیں ملک کی فکر نہیں ہے۔

جب وکیلوں کو جانے نہیں دیا تو یہ کون تھے جن کو اندر جانے دیا۔ ان کا بیک گراؤنڈ وہی ہے جو وزیرآباد میں مجھے مارنے کی کوشش کی گئی۔

عمران خان کی چیف جسٹس پاکستان سے درخواست

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں باہر نکلتا ہوں تو میری سیکیورٹی نہیں ہے۔ مجھے سابق وزیراعظم کے طور پر جو سیکیورٹی ملی وہ بھی واپس لے لی گئی۔ میں پیشی پر جاتا ہوں تو میرے ساتھ تھوڑے سے لوگ ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس صاحب، آپ سے درخواست ہے کہ  مہربانی کرکے مجھے ویڈیو لنک پر پیشی کرائیں، میں ہر کیس میں بیان دینے کو تیار ہوں۔ میری جان بال بال بچی ہے۔ یہ ایک بڑے جال میں مجھے لے جارہے تھے۔

کل سے ہماری پارٹی کے عہدے داروں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں، مسرت چیمہ اور جمشید چیمہ کے گھر چھاپا مارا گیا، چیزیں چوری کی گئیں۔ زمان پارک میں میرے گھر سے بھی چیزیں چوری کی گئیں۔ حسان نیازی نے ضمانت لی، تو اس کو ویگو میں اغوا کرکے لے گئے، یہ کس قانون کے تحت ہورہا ہے۔ علی امین گنڈا پور پر چیک پوسٹ پر گولیاں چلائی گئیں۔ پھر الٹا اسی پر الزام لگایا گیا۔ ظل شاہ کو قتال کیا گیا اور الزام مجھ پر لگادیا گیا۔ میرے گھر کے گیٹ توڑے، کہا کہ اسلحہ ملا ہے، پیٹرول بم ملے ہیں۔ نوکروں کو اٹھا کر لے گئے، خانساماں کو ڈنڈے مار کر لے گئے۔ پنجاب میں تو ہراسانی پھیلائی ہوئی ہے۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ مینارپاکستان پر جلسہ کرنا ہے۔ اب کہہ رہے ہیں کل عدالت فیصلہ کرے گی۔

یہ سب کچھ جھوٹوں کی ملکہ کرا رہی ہے، عمران خان

ہمیں امید صرف عدلیہ سے ہے کہ ہمارے انسانی حقوق کی حفاظت کرے گی۔ ہم سب ثبوت اکٹھے کر کے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو دیں گے، یورپی یونین کو دیں گے۔ جس طرح کی انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے کسی کو آئین کی فکر نہیں۔ 30 اپریل کو الیکشن ہے اور ایسا کوئی الیکشن کا ماحول بننے نہیں دے رہے، جمہوریت اور آئین کا قتل ہورہا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو صورت حال بتائیں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب ملک میں کوئی قانون نہیں رہ گیا، جنگل کا قانون ہے یہاں پر جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔ ہر طرح کا خوف و ہراس پھیلایا جارہا ہے۔ ایک اور کوشش ہورہی ہے کہ لوگوں کو تقسیم کیا جائے، پہلے ہمارے پشتون کارکنوں کو طالبان اور دہشت گرد کہا گیا۔ جو جھوٹوں کی ملکہ ہے، اس کی طرف سے یہ ہورہا ہے۔ وہ ایسے پھر رہی ہے جیسے ملکہ ہو۔ وہ کہتی ہے اس کو پکڑو اس کو معاف کردو، میرا باپ نیلسن منڈیلا ہے، اس پر سے مقدمات ختم کردو۔

فوج بھی میری ہے، ملک چھوڑ کر نہیں بھاگوں گا، عمران خان

عمران خان کا کہنا تھا کہ انشتار اس لیے پھیلایا جارہا ہے تھا کہ الیکشن نہ ہوں۔ صرف پی ٹی آئی ایسی جماعت ہے انتشار نہیں چاہتی۔ جو اسلام آباد میں انھوں نے کیا، ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، اس کا مقصد تھا کہ لوگوں کو جوش آئے اور تصادم ہو۔ زمان پارک میں جو کیا اس کا مقصد بھی اشتعال پھیلانا تھا۔

فوج اور پی ٹی آئی کو لڑانے کی بھی کوشش ہورہی ہے۔ پی ڈی ایم کو پتا ہے وہ الیکشن نہیں جیت سکتی۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ فوج بھی میری ہے، ملک بھی میرا ہے، میرا جینا مرنا پاکسان میں ہے۔ میں بہت سارے بیگ لے کر باہر نہیں بھاگوں گا۔ جس کو پتا ہو کہ جان خطرے میں ہے پھر بھی عدالت جاتا ہے، وہ ملک سے نہیں بھاگے گا، مجھے موت کا خوف نہیں بلکہ ملک کا خوف ہے۔ یہ لوگ ملک کو دیوالیا کردیں گے۔

ہم کسی سے کسی قسم کی مدد نہیں چاہتے، ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ملک میں شفاف اور آزادانہ انتخابات ہوجائیں۔ تاکہ ملک میں سیاسی استحکام آئے اور اس کے بعد معاشی استحکام آئے۔ ملک دیوالیا ہوا تو اس کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوجائیں گے۔ دشمن سب سے پہلے پاکستان کو غیرمسلح کریں گے۔ مجھے لگ رہا ہے کہ معاملات اسی طرف جارہے ہیں۔ کہ یہ کہیں گے کہ ملک دیوالیا ہوگیا ہے اور آئی ایم ایف یہ یہ کہہ رہا ہے۔ یعنی ہم اپنی نیشنل سیکیورٹی پر سمجھوتا کریں۔


شیئر

جواب لکھیں