نامزد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالا میں مسیحی آبادی کا دورہ کیا اور وہاں کے لوگوں سے اظہار یکجہتی کیا۔

16 اگست کو قرآن کریم کی بے حرمتی کے الزامات سامنے آنے کے بعد مشتعل ہجوم نے 19 چرچ اور مسیحی آباد کے 80 سے زیادہ گھر جلادیے تھے۔

جسٹس فائز عیسیٰ کے ساتھ ان کی اہلیہ سرینا عیسیٰ بھی تھیں۔ انھوں نے جلائے گئے گھروں کا معائنہ کیا اور متاثرہ لوگوں سے بات چیت کی۔

Justice of the Supreme Court of Pakistan, Justice Qazi Faez Isa is visiting  Christian Colony Jaranwala

جسٹس فائز عیسیٰ نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو سے انکار کیا۔ کہا وہ اپنے عہدے کی وجہ سے صحافیوں سے بات چیت نہیں کرتے تاہم انھوں نے لکھا ہوا بیان صحافیوں کو دیا۔

قاضی فائز عیسیٰ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ جڑانوالا میں ایک مسیحی بستی عیٰسی نگر میں گمراہوں کے ایک بے ہنگم ہجوم نے متعدد گرجاگھر اور مسیحی آبادی کے مکانات جلائے اور برباد کیے، یہ جان کر مجھے ایک پاکستانی اور ایک انسان کی حیثیت سے نہایت گہرا دلی صدمہ پہنچا اور شدید دکھ ہوا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مسلمان ہونے کے ناتے قرآن شریف پر عمل کرنا ہر مسلمان کا اولین فریضہ ہے۔  گرجا گھروں پر حملہ کرنے والوں نے قرآن پاک کے احکامات کی خلاف ورزی کی، اسلامی شریعت کی اس خلاف ورزی کو کسی بدلے یا انتقام سے جواز نہیں دیا جا سکتا۔

جسٹس قاضی فائز عیٰسی نے بیان میں یہ بھی کہا کہ قومی پرچم میں سفید رنگ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے، آئین پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی فراہم کی گئی ہے،  تعزیرات پاکستان کی دفعات 295 اور 295۔اے کے تحت مذہبی مقامات اور علامات کو نقصان پہنچانا جرم ہے اور کسی کے مذہبی جذبات مجروح کرنے پر 10 سال تک قید اور جرمانے کی سزائیں ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہر مسلمان کا یہ دینی فریضہ ہے کہ وہ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کی جان، مال، جائیداد، عزت اور عبادت گاہوں کی حفاظت کریں اور ان پر حملہ کرنے والوں کو روکیں اور ان کو پہنچنے والے نقصان کی ہر ممکن تلافی کریں۔

شیئر

جواب لکھیں