9 مئی کے ذمے داروں کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ پاک فوج نے ایک بار پھر اپنا یہ عزم دہرایا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ نو مئی کے واقعات کی منصوبہ بندی گذشتہ کئی ماہ سے چل رہی تھی۔

میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ پہلے اضطرابی ماحول بنایا گیا، عوامی جذبات کو اشتعال دلایا گیا اور پھر انھیں حملوں پر اکسایا گیا۔

پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کا سانحہ پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔ جو کام دشمن 75 سال میں نہیں کر سکا وہ ان شرپسندوں نے ایک دن میں کر دیا۔ نو مئی پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی۔ جھوٹ پر مبنی بیانیہ سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلایا گیا۔

9 مئی سانحے پر افواج میں غم و غصہ ہے

انھوں نے کہا کہ افواج پاکستان میں 9 مئی کے سانحے پر سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ 9مئی کو شہدائے پاکستان کے خاندانوں کی دل آزاری کی گئی۔ شہدا کے خاندان آج سخت سوال کر رہے ہیں، کیا ان کے پیاروں نے قوم کے لیے جانیں اس لیے دی تھیں؟ شہدا کے ورثا سوال کر رہے ہیں کہ ملوث افراد کب قانون کے کٹہرے میں لائے جائیں گے؟ آرمی کے تمام رینکس سوال اٹھا رہے ہیں کہ ہمارے شہدا کے یادگاروں کی اسی طرح بے حرمتی ہو رہی ہے تو ہمیں جانیں قربان کرنےکی کیا ضرورت ہے؟

Raftar Bharne Do

9 مئی کے ذمے داروں کو معاف نہیں کیا جائے گا

ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ سانحہ 9 مئی کو نہ بھلایا جائےگا اور  نہ ملوث عناصر اور سہولت کاروں کو  معاف کیا جاسکتا ہے،  تمام ملوث کرداروں اور سہولت کاروں کو آئین اور قانون کے تحت سزا دی جائے گی، چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت، ادارے یا معاشرتی حیثیت سے کیوں نہ ہو۔ اس عمل کو  انجام تک پہنچانے میں رکاوٹ ڈالنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

فوجی افسران کے خلاف بھی کارروائیاں کی گئیں

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ فوج میں خود احتسابی کا عمل بغیر کسی تفریق کے کیا جاتا ہے۔ فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتسابی مرحلے کو مکمل کرلیا۔ مفصل احتسابی عمل کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ سیکیورٹی میں ناکامی کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی جائے، فوجی تنصیبات اور جی ایچ کیو کے سیکیورٹی میں غفلت کے ذمے داروں کے خلاف کاروائیاں کی گئی ہیں، ایک لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 دیگر کو عہدے سے برخاست کردیا گیا ہے۔ 3 میجرجنرل ،7بریگیڈیئروں سمیت 15 افسران کےخلاف تادیبی کارروائی کی گئی۔

احمد شریف چودھری نے بتایا کہ ایک ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کی نواسی اور ایک ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کاداماد گرفتار ہے جبکہ ایک ریٹائرڈ تھری اسٹار جنرل کی بیگم، ایک ریٹائرڈ ٹو اسٹار جنرل کی بیگم اور داماد احتسابی عمل سے گز ر رہے ہیں۔

فوجی عدالتیں پہلے سے کام کر رہی ہیں

ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا فوجی عدالتوں میں 102 شرپسندوں کا ٹرائل کیا جا رہا ہے اور  یہ جاری ہے۔ فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس چل رہاہے، اس وقت ملک بھر میں 17 اسٹینڈنگ کورٹس کام کر رہی ہیں۔ فوجی عدالتیں 9 مئی کے بعد وجود میں نہیں آئیں، پہلے سے موجود اور  فعال تھیں، ثبوت اور قانون کے مطابق سول عدالتوں نے یہ مقدمات فوجی عدالتوں کو بھیجے ہیں، ان تمام ملزمان کو مکمل قانونی حقوق حاصل ہیں، انھیں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل کا حق بھی حاصل ہے۔

9 مئی کی ذمے داری فوج پر ڈالنا شرمناک ہے

ان کا کہنا تھا کہ سانحہ 9 مئی کو  فوج اور  ایجنسیوں پر ڈالنے سے زیادہ شرمناک بات نہیں کی جاسکتی۔  چند گھنٹوں میں 200 مقامات پر فوجی تنصیبات پر حملہ کرایا گیا۔ کیا فوج نے خود اپنے خلاف ذہن سازی کروائی؟کیا تمام فوجی تنصیبات پر فوج نے خود حملہ کرایا؟ کیا فوج نے اپنے ایجنٹ پہلے سے بٹھائے ہوئے تھے ؟ کیا ہم نے اپنے فوجیوں سے اپنے شہدا کی یادگاروں کو جلایا، جب یہ سلسلہ چل رہا تھا تو نامی بے نامی اکاؤنٹس سے کون پرچار کر رہا تھا کہ مزید جلاؤ۔

ذمے داران انسانی حقوق کا واویلا کرکے بچ نہیں سکیں گے

ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پرپروپیگنڈا پاکستان کےلیے وبا کی صورت حال اختیارکرگیا ہے، 9 مئی کو سوشل میڈیا سے تباہی پھیلانے کے لیے مذموم مہم چلائی گئی۔ 9  مئی کے ماسٹر مائنڈ وہ ہیں جو فوج کےخلاف ذہن سازی کرتے رہے۔ 9 مئی واقعات کے ذمے دار انسانی حقوق کا واویلا کرکے چھپ نہیں سکتے۔

فوج نے تحمل کا مظاہرہ کرکے سازش کو ناکام بنایا

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھاکہ 9 مئی واقعات کا مقصد فوج کو اشتعال دلاکر فوری رد عمل پر مجبور کرنا تھا، منصوبہ سازچاہتے تھےکہ فوج شدید ردعمل دے اورملک میں انتشارپھیلے، فوج نے 9 مئی کوتحمل کا مظاہرہ کیا اورمیچور ریسپانس سے گھناؤنی سازش کو ناکام بنادیا۔

پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ آگے بڑھنے کےلیے 9 مئی واقعات کے ذمے داروں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا۔ اگر اس کا راستہ نہ روکا تو یہ بیرونی یلغارکا راستہ ہموار  کرے گا۔ پاکستان کو سب سے بڑا خطرہ اندرونی انتشار سے ہے جن عوامل اور وجوہات کی وجہ سے یہ سانحہ پیش آیا ان کا تدارک کیا جائے۔

شیئر

جواب لکھیں