کل سے کرکٹ دنیا میں ایک ہی نام گونج رہا ہے: انگلینڈ کی ٹیمی بیومونٹ (Tammy Beaumont)۔ ویمنز ایشیز کے واحد ٹیسٹ میں انھوں نے 208 رنز کی ایک یادگار اننگز کھیلی۔ یہ کسی بھی انگلش ویمن کرکٹر کی تاریخ کی پہلی ڈبل سنچری تھی۔

آسٹریلیا کے 473 رنز کے جواب میں اُن کی اس اننگز کی بدولت ہی انگلینڈ 463 رنز تک پہنچا۔ وہ الگ بات کہ انگلینڈ کو بچانے کے لیے یہ ڈبل سنچری بھی کافی ثابت نہیں ہوئی۔ آخری اننگز میں 268 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے پوری انگلش بیٹنگ لائن 178 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔

لیکن بیومونٹ کی یہ اننگز ہماری توجہ ویمنز کرکٹ میں بنائی گئی ڈبل سنچریوں کی جانب ضرور لے گئی ہے۔ اُن سے پہلے 7 ویمن کرکٹر یہ سنگِ میل پار کر چکی ہیں، جن میں سب سے اوپر نام ہے پاکستان کی کرن بلوچ کا۔ 2004 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں کرن نے 488 گیندوں پر 242 رنز کی اننگز کھیلی تھی، جو ویمنز کرکٹ تاریخ کی سب سے بڑی انفرادی اننگز بنی۔ انھوں نے ایسا ریکارڈ بنایا جو آج 19 سال بعد بھی کوئی نہیں توڑ پایا۔  

ویمنز ٹیسٹ: سب سے بڑی انفرادی اننگز

رنزگیندیں4/6بمقابلہبمقامبتاریخ
Raftar Bharne Do کرن بلوچ24248838/0ویسٹ انڈیزکراچی‏15 مارچ 2004
Raftar Bharne Do متھالی راج21440719/0انگلینڈٹاؤنٹن‏14 اگست 2002
Raftar Bharne Do ایلیس پیری213*37427/1انگلینڈسڈنی‏9 نومبر 2017
Raftar Bharne Do کیرن رولٹن209*31329/1انگلینڈلیڈز‏6 جولائی 2001
Raftar Bharne Do ٹیمی بیومونٹ20833127/0آسٹریلیاناٹنگھم‏22 جون 2023

یہ ویسٹ انڈیز ویمنز کے دورۂ پاکستان کا واحد ٹیسٹ تھا، جس میں کرن بلوچ نے ساجدہ شاہ کے ساتھ مل کر 241 رنز کی اوپننگ پارٹنرشپ کی۔ یہ بھی ایک ورلڈ ریکارڈ ہے اور تقریباً دو دہائیوں گزرنے کے باوجود آج تک قائم ہے۔

یہی نہیں، اس میچ میں پاکستان کی کپتان شائزہ خان نے بھی کمال کر دیا۔ انھوں نے پہلی اننگز میں 59 رنز دے کر 7 اور دوسری اننگز میں 167 رنز دے کر6 وکٹیں حاصل کیں۔ یوں میچ میں 13 وکٹیں لے کر ایسا ریکارڈ بنایا، جسے آج تک کوئی نہیں توڑ پایا۔    یعنی ویمنز کرکٹ میں بہترین انفرادی اننگز اور بیسٹ بالنگ، دونوں کے ریکارڈ پاکستان کے پاس ہیں ۔

ویمنز ٹیسٹ: میچ میں بہترین بالنگ

اوورزرنزوکٹیںبمقابلہبمقامبتاریخ
Raftar Bharne Do شائزہ خان71.022613ویسٹ انڈیزکراچی‏15 مارچ 2004
Raftar Bharne Do ایشلی گارڈنر45.216512انگلینڈناٹنگھم‏22 جون 2023
Raftar Bharne Do بیٹی ولسن29.31611انگلینڈمیلبرن‏21 فروری 1958
Raftar Bharne Do جولیا گرین ووڈ36.06311ویسٹ انڈیزکینٹربری‏16 جون 1979
Raftar Bharne Do لوسی پیئرسن58.010711آسٹریلیاسڈنی‏22 فروری 2003

لیکن اب ذرا افسوس کی بات سن لیں۔ پاکستان نے اس کے بعد کبھی کوئی ٹیسٹ نہیں کھیلا۔ یہ پاکستان ویمنز کا تیسرا ٹیسٹ تھا، پہلا سری لنکا کے خلاف 1998 اور دوسرا آئرلینڈ کے خلاف 2000  میں کھیلا گیا، جن میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ البتہ پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف یہ میچ ڈرا کرنے میں کامیاب ہوا اور پھر دوبارہ کبھی کوئی ٹیسٹ نہیں کھیلا۔

شیئر

جواب لکھیں