پاک فوج کے سربرہ جنرل عاصم منیر کی سربراہی میں ہونے والی فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں عزم ظاہر کیا گیا کہ ’’وقت آ گیا ہے 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور ماسٹر مائنڈز کیخلاف قانون کا شکنجہ کسا جائے۔‘‘

آئی ایس پی آر کے مطابق 81 ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس جی ایچ کیو میں منعقد کی گئی جس میں کور کمانڈروں، پرنسپل اسٹاف افسروں اور پاک فوج کے تمام فارمیشن کمانڈروں نے شرکت کی۔

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ فورم نے شہدا کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ’’ریاست پاکستان اور مسلح افواج شہدا اور ان کے اہل خانہ کو ہمیشہ عزت و احترام کے ساتھ رکھیں گے۔ پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کے ساتھ ان کا گہرا دلی تعلق ہمارے تمام اقدامات میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور رہے گا اور 25 مئی کو یوم شہدا کی تقریبات اسی کی عکاسی کرتی ہیں۔‘‘

فورم نے 9 مئی کے یوم سیاہ کے واقعات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اپنے اس پختہ عزم کا اعادہ کیا کہ ’’شہدا کی یادگاروں، جناح ہاؤس اور پاک فوج کی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو آئین کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت یقینی طور پر جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘‘

فورم نے واضح کیا کہ ’’اس سلسلے میں حقائق مسخ کرنے کی اور انسانی حقوق کی فرضی خلاف ورزیوں جیسے سراب میں پناہ لے کر ملوث افراد کے بدصورت چہروں کی پردہ پوشی کی کوششیں بے سود ہیں جو کثرت سے جمع کیے گئے ناقابل تردید شواہد کے سامنے نہیں ٹھہر سکتیں۔‘‘

 فورم نے یہ قرار دیا کہ ’’قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور سیکورٹی فورسز پر حراست میں تشدد، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور مسلح افواج کو بدنام کرنا ہے تاکہ معمولی سیاسی مفادات حاصل کیے جا سکیں۔‘‘

آرمی چیف نے زور دے کر کہا کہ ’’مخالف قوتیں اور ان کے حامی جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے معاشرتی تقسیم اور انتشار پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں لیکن قوم کے بھرپور تعاون سے ایسے تمام عزائم کو ناکام بنایا جائے گا، ان شاء اللہ۔‘‘

Raftar Bharne Do
9 مئی کے واقعات، پاک فوج کا سخت پیغام 1

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’جب مجرموں اور اکسانے والوں کے قانونی ٹرائل شروع ہو چکے ہیں، تو اب وقت آگیا ہے کہ ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے والے اور سیاسی طور پر بغاوت کرنے والے منصوبہ سازوں اور ملک میں افراتفری پھیلانے کے مذموم منصوبے کے  ماسٹر مائنڈز کے گرد بھی قانون کا شکنجہ سخت کیا جائے۔‘‘

فورم نے یہ عزم بھی کیا کہ ’’دشمن قوتوں کے مذموم عزائم کو حتمی شکست دینے کی کوششوں میں کسی بھی حلقے نے رکاوٹیں کھڑی کرنے یا خلل ڈالنے کی کوشش کی تو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔‘‘

کانفرنس کے اختتام پر یہ عزم دہرایا گیا کہ عوام کی مستقل حمایت سے ملک کی سلامتی و استحکام برقرار رکھنے کے لیے درکار ہر قسم کی قربانی دی جائے گی۔

9 مئی کو کیا ہوا تھا؟

سابق وزیراعظم عمران خان کو 9 مئی کی دوپہر اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈائری برانچ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ عمران خان کی گرفتاری کی خبر پھیلتے ہیں ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے، پی ٹی آئی کارکن اور عمران خان کو چاہنے والے سڑکوں پر نکل آئے۔ توڑ پھوڑ جلاؤ، گھیراؤ ہوا۔ گاڑیوں، دکانوں کو آگ لگائی گئی۔ مختلف شہروں میں پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔

لاہور میں مشتعل مظاہرین نے کینٹ ایریا پر دھاوا بول دیا۔ کورکمانڈر ہاؤس میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کے بعد آگ لگادی گئی۔ مظاہرین راولپنڈی میں جی ایچ کیو کے اندر بھی داخل ہوئے۔ پرتشدد مظاہروں کے بعد ملک بھر میں موبائل انٹرنیٹ کی سروس بند کردی گئی۔ ٹوئیٹر، یوٹیوب، فیس بک سمیت سوشل میڈیا بھی بلاک کردیا گیا۔

 10 مئی کو آئی ایس پی آر نے مذمتی پریس ریلیز جاری کی اور کہا کہ فوجی و سرکاری تنصیبات پر حملہ سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ جو کام ملک کے ابدی دشمن 75 سال میں نہ کرسکے وہ اقتدار کی ہوس میں مبتلا ایک سیاسی لبادہ اوڑھے ہوئے اس گروہ نے کر دکھایا ہے۔  اعلامیے میں تنبیہ کی گئی کہ اب کسی فوجی یا ریاستی املاک پر حملہ کیا گیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

تین دن میں 8 سے زیادہ قیمتی جانوں کے زیاں کے ساتھ ساتھ ملک کا اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ پرتشدد مظاہروں، سیاسی گرفتاریوں اور انٹرنیٹ کی بندش سے دنیا بھر میں پاکستان کا تشخص مجروح ہوا۔ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور امریکا سمیت کئی ملکوں نے کشیدگی کم کرنے اور پابندیاں ہٹانے کا مشورہ دیا تھا۔

9 مئی کی رات سے ہی تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ درجنوں رہنما اور سیکڑوں کارکن اب بھی جیل میں ہیں۔ فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث بہت سے افراد کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جارہے ہیں۔

شیئر

جواب لکھیں