کرکٹ کے پریمیئم فارمیٹ ٹیسٹ کا سب سے بڑا اعزاز ہے ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ، جس کا فائنل اس وقت لندن کے تاریخی میدان اوول پر ہو رہا ہے۔ مقابل ہیں آسٹریلیا اور بھارت۔ جی ہاں! مسلسل دوسری مرتبہ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا فائنل کھیل رہا ہے اور اس مرتبہ بھی ایک غلطی کر بیٹھا ہے۔ ٹاس جیتنے کے بعد جس ٹیم کا اعلان کیا، اس میں روی چندر آشوِن موجود نہیں۔ یعنی جو دنیا کا نمبر ایک بالر ہے، بلکہ اس چیمپیئن شپ میں جس نے بھارت کے لیے سب سے زیادہ وکٹیں لیں، وہی فائنل نہیں کھیل رہا۔ آخر بھارت نے ایسا کیوں کیا؟

اس کی وجہ ہے اوول کی پچ، جو  پہلے دن تو مکمل طور پر سبز نظر آ رہی ہے۔ اسی کو دیکھ کر بھارت دھوکے میں آ گیا اور کھلا لیے چار سیمرز اور گیا ہے واحد آل راؤنڈ اسپنر کے ساتھ۔ محمد سراج اور محمد سمیع تو ہیں ہی، پھر شاردل ٹھاکر کو کھلانا بھی ضروری تھا کم از کم سابقہ کارکردگی کی بنیاد پر۔ آل راؤنڈ حیثیت سے رویندر جدیجا کو تو چھوڑ نہیں سکتے۔ اب باقی رہ گئے صرف اُمیش یادَو اور روی چندر آشوِن۔ ان میں سے کس کا انتخاب ہوتا؟ پچ کو دیکھ کر امیش یادو کو لے لیا گیا۔

آسٹریلیا کے سابق کپتان رکی پونٹنگ کہتے ہیں بھارت پچ دیکھ کر ایسے بالنگ اٹیک کے ساتھ میدان میں اتر چکا ہے، جو شاید صرف پہلی اننگز میں چلے گا۔ انھوں نے کہا کہ پچ کے اوپر گھاس ضرور ہے، لیکن وہ بہت معمولی گھاس ہے جس کے بالکل نیچے موجود خشک مٹی ہے۔ یہاں آشوِن کی بالنگ بھارت کے بہت کام آتی، خاص طور پر اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ آسٹریلیا کے ٹاپ 7 میں سے 4 بیٹسمین بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے ہیں: عثمان خواجہ، ڈیوڈ وارنر، ٹریوس اور ایلکس کیری۔

پونٹنگ کا کہنا ہے کہ ٹاس جیت کر پہلے بالنگ کرتے ہوئے بھارت نئی بال سے زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا چاہے گا، لیکن جیسے جیسے میچ آگے بڑھے گا، بھارت کو آشوِن کی کمی محسوس ہوگی۔

یاد رہے کہ آسٹریلیا کے خلاف ‏2020-21 کی بارڈر گاوسکر ٹرافی ہو یا ‏2022-23 کی، دونوں میں آشوِن بھارت کے نمایاں بالرز میں سے ایک تھے۔ یہی نہیں، 2018 سے اب تک اُن کا بیرونِ ملک ریکارڈ بھی بہت اچھا ہے۔

بھارت کے سابق بیٹسمین اور موجودہ تبصرہ کار سنجے مانجریکر بھی کہتے ہیں ایسا لگتا ہے بھارت اوول کی پچ کو ایک سیم فرینڈلی وکٹ سمجھ بیٹھا ہے۔ بلاشبہ پچ پر گھاس نظر آ رہی ہے لیکن اس کے نیچے سفید مٹی ہے جو بالکل خشک ہے۔ سب سے اہم بات یہ کہ اوول میں کبھی بھی فاسٹ بالرز کے لیے فرینڈلی وکٹ نہیں رہی۔

لیکن ایک منٹ، ذرا یاد کریں جب 2021 کی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا فائنل ہوا تھا تو کیا ہوا تھا؟ بھارت اور نیوزی لینڈ آمنے سامنے تھے، بھارت تین فاسٹ اور دو اسپن بالرز کے ساتھ میدان میں اترا تھا۔ اس کے مقابلے میں نیوزی لینڈ نے چار فاسٹ بالرز کھلائے تھے جبکہ ان کے پاس کولن ڈی گرینڈ ہوم کی صورت میں پانچواں سیمنگ آپشن بھی تھا۔ آخر میں کیا ہوا؟ بھارت میچ ہار گیا تھا اور آج تک لوگ اس فیصلے کو روتے ہیں کہ بھارت نے چار فاسٹ بالر کیوں نہیں کھلائے؟ تو کہیں اسی ڈراؤنے خواب نے تو بھارت کو آج کے فیصلے پر مجبور نہیں کیا؟

شیئر

جواب لکھیں