اس پوڈکاسٹ میں ہم نظر ڈالیں گے پاکستان کے اِس مشکل ترین دور میں بھی اشرافیہ کی عیش و عشرت والی زندگی پر۔ یہ وڈیو ایک جھلک پیش کرتی ہے پاکستان میں امیروں کی عیاشانہ دنیا کی، ایک ایسے وقت میں جب باقی پورا ملک اپنی روزمرہ ضروریات پوری کرنے کے لیے بھی مشکل سے دوچار نظر آتا ہے۔

یہ 80ء کی دہائی کے اواخر کی بات ہے جب بے نظیر بھٹو مسلم دنیا کی کم عمر ترین وزیر اعظم بنیں۔ وہ امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے والی ملک کی پہلی اور آخری وزیر اعظم بنیں۔ ان کے لیے سب دروازے کھلے تھے، سوائے سندھ کلب کے، جو ان کے اپنے صوبے میں واقع تھا۔ کراچی کے اس نام نہاد کلب میں آج بھی کتوں اور خواتین کو داخل ہونے کی اجازت نہیں۔

یہ کلب قیامِ پاکستان سے 100 سال پہلے برطانوی حکمرانوں نے تعمیر کیے تھے۔ یہ پوڈکاسٹ اس امر پر روشنی ڈالے گی کہ جب تقسیمِ ہند کے بعد انگریز چلے گئے تو یہ کلب اب بھی کیوں موجود ہیں اور انھیں اتنی زیادہ سبسڈی کیوں ملتی ہے؟ کیا امیروں کے لیے یہ عیاشی کی زندگی گزارنا اتنی ضروری ہے جبکہ ملک کی معیشت بُری طرح متاثر ہو رہی ہے؟

شیئر

جواب لکھیں