توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو کسی حد تک ریلیف مل گیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس قابل سماعت قرار دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیشن کورٹ معاملے کو سن کر دوبارہ فیصلہ جاری کرے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے  توشہ خانہ فوجداری کیس قابل سماعت قرار دینے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف عمران خان کی درخواست پر گزشہ روز فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

Raftar Bharne Do

ہائی کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس ہمایوں دلاور کی عدالت سے منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی اور حکم دیا ہے کہ جج ہمایوں دلاور دوبارہ دلائل سن کر فیصلہ کریں کہ یہ کیس قابل سماعت ہے یا نہیں۔

عدالت نے سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور کی فیس بک پوسٹوں کا معاملہ ایف آئی اے کو تحقیقات کے لیے بھیج دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے معاملے میں ملوث افراد کو طلب کرسکتی ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ہدایت کی کہ معاملے کی تحقیقات کرکے رپورٹ دس دن میں پیش کی جائے۔

ادھر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں بھی توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت ہوئی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل مکمل کیے۔ جج ہمایوں دلاور نے پی ٹی آئی کے وکیل نیاز اللہ نیازی سے دلائل دینے کا کہا۔ نیاز اللہ نیازی نے بتایا کہ دلائل خواجہ حارث ہی دیں گے جو اس وقت سپریم کورٹ میں ہے۔ سیشن عدالت نے سماعت میں تین بجے تک وقفہ کیا تو اس دوران ہائی کورٹ کا حکم آگیا۔

Raftar Bharne Do

دوسری طرف سپریم کورٹ میں بھی اس معاملے پر جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس اطہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے عمران خان کی درخواست نمٹاتے ہوئے حکم دیا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے تک ٹرائل کورٹ کوئی فیصلہ نہ کرے۔

شیئر

جواب لکھیں