کیا آپ جانتے ہیں پاکستان میں سوئیڈن کا سفارت خانہ کئی مہینوں سے بند ہے؟ لیکن کیوں؟ وجہ ہے سکیورٹی خدشات۔ لیکن امن و امان کے لحاظ سے بہتر حالات میں کسی سفارت خانے کو خطرہ لاحق کیوں؟ کیونکہ جنوری 2023 میں سوئیڈش دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قرآن مجید کو شہید کرنے کا ایک واقعہ پیش آیا تھا، جس کے بعد مسلم دنیا میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ یہی وجہ ہے کہ سوئیڈش سفارت خانہ سمجھتا ہے کہ پاکستان میں اسے خطرات لاحق ہیں، اس لیے اسے عوام کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

ایک سفارت خانہ بند ہونے سے کیا مسائل جنم لے سکتے ہیں؟ اس کا اندازہ اس عمل سے معمولی سی واقفیت رکھنے والا ہر شخص بخوبی لگا سکتا ہے۔ پھر یہ سفارت خانہ تو کئی مہینوں سے بند ہے لیکن اب ذرا کھل کر بات ہو رہی ہے چند طلبہ کی وجہ سے۔

یہ وہ طالب علم ہیں جنھوں نے رواں تعلیمی سال کے لیے سوئیڈن کی مختلف یونیورسٹیز میں داخلے لیے تھے اور جب ویزا حاصل کرنے کا معاملہ آیا تو سفارت خانے پر تالے لگ گئے۔ اب ان طلبہ کا تعلیمی مستقبل تاریک نظر آتا ہے۔ سوئیڈن کی اسٹاک ہوم یونیورسٹی میں داخلہ لینے والی ایک طالبہ رابیل افتخار کا کہنا ہے کہ اس وقت ایسے تقریباً ایک ہزار طالب علم ہیں کہ جنھیں سوئیڈن کا فوری ویزا درکار ہے، لیکن ویزا پروسس ہونے کا عمل مکمل طور پر رکا ہوا ہے۔

ان طلبہ نے پچھلے 8 سے 10 مہینوں کی جدوجہد کے بعد مختلف سوئیڈش یونیورسٹیز میں داخلے لیے تھے اور کئی تو ایسے ہیں جو فیسیں بھی جمع کروا چکے ہیں۔ لیکن ویزا ملنے کے وقت نہ صرف سوئیڈش سفارت خانے بلکہ حکومتِ پاکستان کے بھی مایوس کن رویّے کا سامنا کر رہے ہیں۔

متاثر طلبہ کا کہنا ہے کہ حکومتِ پاکستان سوئیڈن کے ساتھ مل کر کوئی درمیانی راستہ نکالے۔ کیونکہ مئی کے وسط تک ویزا پروسس نہ ہوا ورنہ ان کا یہ سال مکمل طور پر ضائع ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ سوئیڈن میں دوسرے یورپی ممالک کے مقابلے میں سب سے آخر میں داخلے ہوتے ہیں، یعنی ان طلبہ کے لیے کہیں اور اپلائی کرنے کے دروازے بھی بند ہو چکے ہیں۔

اس مسئلے کا آسان حل

رابیل افتخار اور دیگر طلبہ نے سفارت خانہ فوری طور پر نہ کھلنے کی صورت میں چند آپشنز بھی دیے ہیں۔ مثلاً ان کا کہنا ہے کہ جیریز ویزا سروس کے ذریعے یہ معاملہ با آسانی حل کیا جا سکتا ہے جبکہ انٹرویو کی ضرورت پڑے تو وہ آن لائن بھی لیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سوئیڈن اپنے کسی پڑوسی ملک کا سفارت خانہ بھی ویزا پروسس کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ ایک آپشن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کہ پاکستان کے کسی پڑوسی ملک میں موجود سوئیڈش سفارت خانے کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ پاکستانیوں کو ویزے جاری کے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ خود سوئیڈش حکام تعاون کرنے کو تیار نہیں۔

واضح رہے کہ طلبہ کا معاملہ اب جا کر سامنے آیا ہے، سفارت خانہ تو تین مہینے سے بند ہے، جس کا مطلب ہے کئی عام لوگوں کے ویزے بھی رکے ہوئے ہوں گے۔ یعنی اس معاملے میں حکومتِ پاکستان کی غفلت اور سوئیڈن کی بے پروائی مکمل طور پر عیاں ہے۔

شیئر

جواب لکھیں