باپ اور بھائی کی لاشیں دیکھ کر اس نے چیخ ماری اور دوڑ لگانے کے لیے جوں ہی پلٹی۔۔۔ تو باپ اور بھائی پیچھے صحیح سلامت کھڑے تھے۔ رضیہ کی آنکھیں پھٹی رہ گئیں، خون جمنے لگا، لب سل گئے، رنگ سفید ہو گیا۔۔۔

آپ کو بھی ڈراؤنی کہانیاں پسند ہیں؟ ہیں نا؟  حیرت کی بات ہے، ڈر بھی سب کو لگتا ہے، پھر بھی سنتے ضرور ہیں۔ اس کی وجہ جو بھی ہو، ہم تو اس لیے حیران ہیں کہ ہمارا پسندیدہ کھیل کرکٹ بھی ہارر اسٹوریز سے خالی نہیں۔ 

رفتار اسپورٹس پر ہم آج آپ کو بتائیں گے کرکٹ کا ایک ایسا چہرہ جو بہت ڈراؤنا ہے۔ کون سے مشہور کھلاڑی ہیں جن کا سامنا کسی جن بھوت سے ہوا؟ پاکستان کے کون سے کرکٹر تھے جن کے کمرے میں جن گھس آیا تھا؟ اور یہ بھی کہ وہ کون سا اسٹیڈیم ہے جو haunted ہے۔

کرکٹ کی سب سے بڑی ہارر اسٹوری کیا ہے؟ آپ ایک بیٹسمین ہیں اور سامنے بالنگ کر رہا ہے کوئی پاکستانی فاسٹ بالر ۔ ہمارے بالرز نے دنیا بھر کے کھلاڑیوں کی نیندیں حرام کی ہیں۔ لیکن صرف پاکستانی جن ہی نہیں، بلکہ کچھ اصلی جن بھی ہیں جنھوں نے کئی کرکٹ کھلاڑیوں کو بُری طرح ڈرایا ہے۔

Raftar Bharne Do

کرکٹ تاریخ میں ہمیں ایسے کئی واقعات ملتے ہیں، جن میں کھلاڑیوں کا سامنا کسی supernatural چیز سے ہوا، یعنی جن سے دنیا ڈرتی ہے، وہ جنوں سے ڈر گئے۔

پہلا نام ہے انڈیا کے سارو گانگلی کا۔

پرنس آف بنگال بنے پھرتے تھے، بالرز اُن سے ڈرتے تھے لیکن انھیں ڈرایا انگلینڈ کے بھوتوں نے۔

یہ 2002 تھا، جب انڈین ٹیم انگلینڈ کے ٹؤر پر تھی اور ٹھیری تھی بدنامِ زمانہ ہوٹل Lumley Castle میں۔ یہ ساڑھے چھ سو سال پرانا قلعہ ہے، جسے 50 سال پہلے ایک ہوٹل بنایا گیا اور 1995 سے مختلف کرکٹ ٹیمیں یہاں رہ چکی ہیں۔  اب تک یہاں کئی ایسے واقعات پیش آئے ہیں، جن کی وجہ سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ہوٹل نہیں بھوت بنگلہ ہے۔

Raftar Bharne Do
بدنامِ زمانہ ہوٹل لملی کاسل

تو گانگلی اسی ہوٹل میں تھے، جب آدھی رات کو ان کی آنکھ کھلی۔ لگا کہ باتھ روم میں کسی نے نلکے کھول دیے ہیں۔ انھوں نے اٹھ کر دیکھا تو ایسا کچھ نہیں تھا۔ خیر، دوبارہ سو گئے لیکن ایک گھنٹے بعد پھر یہی ہوا۔ باتھ روم میں کچھ نہیں تھا ۔ اب گانگلی سمجھ گئے کہ استاد! یہ چکر کچھ اور ہے، فوراً بھاگ نکلے۔ وہ رات انھوں نے روبن سنگھ کے کمرے میں گزاری۔  بہت عرصے تک خاموش رہے اور سالوں بعد بتایا کہ اُس رات میں ڈر گیا تھا۔

گانگلی کے بعد اسی ہوٹل کے بھوت کا اگلا نشانہ بنے آسٹریلیا کے شین واٹسن۔ یہ 2005 تھا، جس میں آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم انگلینڈ کے ٹؤر پر آئی تھی۔ ایک بہت یادگار سیریز کھیلی گئی، جس میں انگلینڈ نے 18 سال بعد ایشیز جیتی۔ آسٹریلیا کے لیے یہ ٹؤر ایک ڈراؤنا خواب تھا اور شین واٹسن کے لیے تو ایک ڈراؤنی حقیقت۔ 

تو آسٹریلیا کی ٹیم اسی ہوٹل Lumley Castleمیں ٹھیری تھی۔ شین واٹسن کا  روم نمبر 64 تھا۔ وہ ابھی سوئے ہی تھے کہ کسی نے انھیں جگا دیا۔ کس نے؟ کچھ نہیں پتا۔ ڈر کے مارے بھاگے اور پھر رات بریٹ لی کے کمرے میں سو کر گزاری۔

اسی ہوٹل میں 2000 میں جمی ایڈمز سمیت ویسٹ انڈیز کے تین کرکٹرز بھی ڈرے تھے اور 2005 میں انڈین کیپٹن ایم ایس دھونی بھی۔ یار! یہ ہوٹل تو بڑا ہی بدنام ہے۔ ہے بہت تاریخی، منظر بھی شاندار لیکن جن بھوت بھی نظر آ جاتے ہیں بھائی۔

Raftar Bharne Do
لندن کا لینگھیم ہوٹل، جس کے بھوت مشہور ہیں

انگلینڈ میں صرف یہی haunted hotel نہیں ہے۔ 2014 میں جب سری لنکا انگلینڈ کے ٹور پر تھا تو لندن کے Langham hotel میں بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا۔ یہ بہت ہی مشہور ہوٹل ہے، بہت سی celebrities یہاں آتی ہیں، زندہ بھی اور وہ بھی جنھیں مرے ہوئے بہت وقت گزر گیا۔  یہاں کے تین بھوت بہت مشہور ہیں، ایک جرمن شہزادے نپولین III کا بھوت، پھر روم نمبر 333 کا لنگڑا بھوت اور  پھر ایک عورت کی روح بھی، جس کی کہانی بہت عام ہے۔

خیر، تو انگلینڈ کے فاسٹ بالر اسٹورٹ براڈ اسی ہوٹل کے ایک کمرے میں ٹھیرے ہوئے تھے۔  اچانک آدھی رات کو ان کا کمرہ گرم ہونا شروع ہو گیا۔ کچھ دیر تو وہ برداشت کرتے رہے، سوتے رہے لیکن پھر اچانک باتھ روم کے سارے نلکے کھل گئے۔ براڈ اٹھے، لائٹ کھولی اور کھولتے ہی سب نلکے بند ہو گئے۔ اب تو براڈ سر پر پیر رکھ کر بھاگے۔ انھیں یقین تھا کہ اس کمرے میں کوئی مسئلہ ہے۔ وہ رات انھوں نے میٹ پرائیر کے کمرے میں گزاری۔

ویسے کیا کبھی پاکستان کے کسی کھلاڑی کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا ہے؟  بالکل آیا ہے۔ انگلینڈ میں نہیں، نیوزی لینڈ میں۔

Raftar Bharne Do
حارث سہیل کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ کے اس ہوٹل میں ڈر گئے تھے

یہ جنوری 2015 تھا، پاکستان نیوزی لینڈ کے ٹور پر تھا۔ ٹیم کرائسٹ چرچ کے ہوٹل Rydges Latimer میں ٹھیری ہوئی تھی۔  جہاں حارث سہیل کو ایک عجیب واقعے کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹیم انتظامیہ کے مطابق آدھی رات کو حارث کی کال آئی، جو بری طرح ڈرے ہوئے تھے۔  بتایا جاتا ہے کہ آدھی رات کو اُن کا بستر بہت زور سے ہل رہا تھا۔ حارث کو کوچ کے کمرے میں شفٹ کیا گیا، جہاں انہیں تیز بخار ہو گیا۔ ہوٹل انتظامیہ تو کہتی رہی کوئی بھوت شوت نہیں، لیکن حارث نہیں مانے۔

یہ تو وہ تھے جو ڈر گئے، کچھ ایسے بھی ہیں جو بالکل نہیں ڈرے۔ 2005 میں بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیم انگلینڈ میں تھی، قیام تھا Redworth Hall Hotel میں۔ انگلینڈ میں تو ہر سال کوئی نہ کوئی بھوت بنگلا ہوٹل سامنے آتا رہتا تھا ۔ تب، بنگلا دیشی ٹیم کو نظر آیا سفید کپڑے پہنے ایک بھوت۔ باقی کھلاڑی تو بھاگ گئے، لیکن حبیب البشر نہیں ڈرے، وہ بھوت کے پیچھے بھاگے، اسے پکڑا اور جیسے ہی مارنا شروع کیا، پتا چلا وہ تو اصل میں مشرفی مرتضیٰ تھے۔

اس لیے ہو سکتا ہے کہ ڈرنے والے باقی کھلاڑیوں کو بھی اصل میں ڈرایا گیا ہو؟

ویسے ایک سوال ہے، ہوٹل کی طرح کوئی اسٹیڈیم بھی تو haunted ہو سکتا ہے؟  

Raftar Bharne Do
فیروز شاہ کوٹلا، جہاں ہر جمعرات کو لوگ جنوں سے ملنے آتے ہیں

کہا جاتا ہے کہ دلّی کا فیروز شاہ کوٹلا اسٹیڈیم بھی ایک بھوت بنگلہ ہے۔ اس میدان کے ساتھ ہی فیروز آباد کا پرانا قلعہ ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں جن رہتے ہیں ۔ یہاں ہر جمعرات کو لوگ آتے ہیں اور جنوں سے اپنی منتیں مرادیں مانگتے ہیں۔ دیکھیں ذرا، ایک طرف وہ لوگ ہیں جو جنوں سے ڈرتے ہیں اور دوسری طرف وہ ہیں جو ان سے ملنے پہنچ جاتے ہیں۔ واہ بھئی واہ!

ہم سے پوچھیں تو ہم تو کہیں گے کراچی کا نیشنل اسٹیڈیم ہی بھوت بنگلہ ہے۔ لوگ یہاں میچ دیکھنے آتے ہی نہیں۔  پاکستان کا سب سے بڑا اسٹیڈیم ہے یہ، لیکن یہاں ہونے والے میچز میں سے کچھ ہی ہوتے ہیں جن میں ہاؤس فل ہو۔ ویسے ہو سکتا ہے کارساز روڈ کی دلہن سے ڈرتے ہوں؟  آپ کا کیا خیال ہے؟

Raftar Bharne Do
شیئر

جواب لکھیں