کرکٹ کے کچھ قوانین ایسے ہیں جو بہت ہی عجیب ہیں، خاص طور پر 'سافٹ سگنل' کا قانون۔ جب فیلڈ امپائر کسی وکٹ کے حوالے سے تھرڈ امپائر سے رابطہ کرتے ہیں تو ساتھ ہی ایک اشارہ دیتے ہیں، جو بتاتا ہے کہ اُن کے خیال میں یہ آؤٹ تھا یا نہیں؟ یہ معمولی سی حرکت بعد میں کسی کو بہت بھاری پڑ جاتی ہے خاص طور پر جب ری پلے میں تھرڈ امپائر کو کوئی واضح نتیجہ نہیں ملتا۔ تب حتمی فیصلہ اسی 'سافٹ سگنل' کی بنیاد پر دیا جاتا ہے۔ یعنی جو چیز درجنوں کیمروں سے واضح نہیں ہوئی، وہ فیلڈ امپائر کے فیصلے کی بنیاد پر حتمی قرار پائی۔

لیکن اب لگتا ہے سافٹ سگنل کے دن پورے ہونے والے ہیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اگلے مہینے ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل سے پہلے اس مصیبت سے جان چھڑانے والی ہے۔ یہ اہم مقابلہ 7 جون سے اوول میں بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان ہوگا، جہاں بھارت کو ایک موقع ملے گا کہ وہ پچھلی بار نیوزی لینڈ سے ہونے والی شکست کا داغ دھوئے۔ اور اس میچ سے پہلے ایک اہم پیشرفت یہ ہوگی کہ سافٹ سگنل نہیں ہوگا۔

سافٹ سگنل اس لیے دیا جاتا ہے تاکہ اگر ری پلے میں بھی کچھ واضح نہ ہو تو آن فیلڈ امپائر کے اس سگنل کو حتمی فیصلہ سمجھا جائے۔ جب تک پاکستان جیسے اس بے وقوفانہ قانون سے متاثر ہوتے رہے، تب تک تو خیر تھی لیکن جب آسٹریلیا جیسا بڑا ملک نشانہ بنا تو قانون سازوں کے کان کھڑے ہو گئے۔

رواں سال کے آغاز میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کا نیو ایئر ٹیسٹ سڈنی میں چل رہا تھا جس میں دو ایسے فیصلے ہوئے جن میں سافٹ سگنل نے کافی ہنگامہ کھڑا کیا۔ ایک مارنس لبوشین کا ناٹ آؤٹ اور پھر جنوبی افریقی کپتان ڈین ایلگر کی وکٹ۔ دونوں بار تھرڈ امپائر نے کوئی واضح و قطعی ثبوت نہ ہونے کے باوجود ایسے فیصلے دیے جو متنازع ثابت ہوئے۔

اس پر ہنگامہ تو کھڑا ہونا تھا۔ کئی کھلاڑیوں نے پہلی بار کھل کر کہا کہ سافٹ سگنل کا خاتمہ ہونا چاہیے اور یہ بحث اتنی بڑھی کہ اب سافٹ سگنل کی موت ہونے والی ہے۔

شیئر

جواب لکھیں