آج انسان نئے سیاروں پر بسنے کی تیاریاں کر رہا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اپنی زمین پر کروڑوں ایسے لوگ ہیں جنھیں زندگی کی بنیادی ترین سہولیات میسر نہیں۔ مثلاً اس وقت بھی 2.3 ارب لوگ ایسے ہیں جنھیں کھانا پکانے کے لیے صاف ایندھن تک میسر نہیں، ایسا ایندھن جو آلودگی نہ پھیلاتا ہو۔ یہی نہیں 67.5 کروڑ لوگ ایسے ہیں جن کو بجلی جیسی بنیادی سہولت تک رسائی حاصل نہیں۔

اقوامِ متحدہ 2030 تک دنیا کے تمام انسانوں کو سستی، قابلِ بھروسا، ماحول دوست اور جدید توانائی فراہم کرنے کا ہدف رکھتا ہے لیکن یہ کام اتنی سست روی سے ہو رہا ہے کہ بجلی سے محروم لوگوں کی تعداد 2030 تک 66 کروڑ ہوگی جبکہ 1.9 ارب لوگوں کے پاس کھانا پکانے کے لیے آلودگی سے پاک ایندھن نہیں ہوگا۔

یہ انکشاف بین الاقوامی توانائی ایجنسی، بین الاقوامی قابل تجدید توانائی ایجنسی، اقوام متحدہ کے شعبہ شماریات، عالمی بینک اور عالمی ادارۂ صحت کی مشترکہ طور پر جاری کردہ رپورٹ میں ہوا ہے۔ جس کا کہنا ہے کہ دنیا اس ہدف کو حاصل کرنے کی جانب بڑھتی نہیں دکھائی دے رہی، جس کی وجہ سے کروڑوں لوگوں کی صحت پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں اور ماحولیاتی تبدیلی بہت تیزی سے رونما ہو رہی ہے۔

روس یوکرین جنگ، ایک اہم سبب

اس کی ایک وجہ موجودہ عالمی حالات بھی ہیں، خاص طور پر روس یوکرین جنگ۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر فاتح بیرول کا کہنا ہے کہ روس یوکرین جنگ سے جو توانائی بحران پیدا ہوا ہے، اس نے دنیا بھر کے لوگوں کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے پسماندہ طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بجلی تک رسائی جو 2010 میں 84 فیصد تھی، 2021 میں 91 فیصد تک پہنچ گئی ہے، یعنی اس رفتار سے نہیں بڑھی، جس سے بڑھنی چاہیے تھی۔ بجلی تک رسائی نہ رکھنے والے 80 فیصد سے زیادہ لوگ، جن کی تعداد 56.7 کروڑ بنتی ہے، سب صحارن افریقہ میں رہتے ہیں۔

آلودہ ایندھن، لاکھوں اموات کا سبب

رپورٹ نے یہ بھی پایا کہ 2.3 ارب لوگ اب بھی کھانا پکانے کے لیے ایسا ایندھن استعمال کرتے ہیں جو آلودگی پھیلاتا ہے، مثلاً لکڑیاں۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق 2019 میں دنیا بھر میں 32 لاکھ قبل از وقت اموات ایسی ہوئیں جن کا سبب کھانے پکانے کے لیے استعمال ہونے والا ایندھن اور اس سے پھیلتی آلودگی ہو سکتی ہے۔

شیئر

جواب لکھیں